تحریر : ڈاکٹر تصور حسین مرزا ہومیوپیتھک طریقہ علاج جو بے ضرر موثر اور قدرتی ہونے کی وجہ سے دنیا بھر میں مشہور ہے آج ہومیوپیتھک طریقہ علاج کے بانی ہانیمن کا تذکرہ ضروری ہے کیونکہ 10 اپریل بانی ہومیوپیتھی کی سالگرہ ہے۔ ہانیمن سالہا سال کی تحقیق و جستجو کے بعد بنی نوع اانسان کی فلاح وبہبود کیلئے جو کارہائے نمایاں انجام دیئے زندہ ثبوت ہیں۔ورلڈ ہیلتھ آرگنائزیشن نے ہانیمن کے طریقہ علاج کو دوسرا عظیم ترین تھیراپیوٹیک (امراض کی روک تھام) سسٹم قرار دیا ہے۔اسی عظیم ہانیمن کا یوم ولادت ہر سال 10 اپریل کو جوش و خروش سے منایا جاتا ہے ہانیمن نے انیسویں صدی کے ابتداء میں بہت شہرت پائی ، امریکہ بلکہ پورے یورپ میں ہومیو ادویات بڑی مقدار میں بلاروک ٹوک استعمال کی جارہی ہیں۔ ہومیوپیتھی جس سے ہزاروں مریض اللہ کے حکم سے شفاپا رہے ہیں۔
1707ئمیں کیمیا دان جان فرائیڈرک باٹگر اور طبیعات کے ماہر والٹر وان یورپ کے شہر شماس میں پہلی دفعہ چینی کے برتن بنانے کا آمیزہ تیار کرنے میں کامیاب ہو گئے۔ اس طرح 1710ئکو جرمن ریاست سکیسونی میں چینی کے برتن بنانے کا کارخانہ قائم ہوا۔ ان میں ہومیوپیتھی کے بانی فرائیڈرک سیموئیل ہانیمن کے والد کرسچن گوٹ فرائیڈ ہانمن بھی تھے۔ جو لاش ٹیڈ سے ہجرت کر کے میسن سکیسنی آئے۔ فریڈرک سموائیل ہانمن کی ماں جوانا کرشٹینا ایک سکیسونی کپتان کی بیٹی تھی۔ سات سالہ جنگ (63ـ1756) کے دوران چینی کے برتن بنانے والی فیکٹری تباہ ہو گئی۔ ۔ اس طرح یہ خاندان انتہائی غربت کے عالم میں زندگی گزارنے لگا ہومیوپیتھی کے بانی غیر معمولی عالم فرائیڈرک سیموئیل ہانیمن میسن سکیسونی میں 10 اپریل 1755ئکو پیدا ہوئے۔ آپ کا قد”3ـ6′ تھا خاندان کے لوگ اس کو پیار سے ہینی کہہ کر پکارتے تھے اپنے بہن بھائیوں میں آپ کا کا تیسرا نمبر تھا۔ خاندان کی غربت نے ہانیمن کی تعلیم پر خاصہ برا اثر ڈالا۔ اس کے باوجود ہانیمن کے والد نے اس کی تعلیم و تربیت پر خصوصی توجہ دی ۔کل سکول کی تعلیم یونورسٹی آف لیپزنگ اور یونیورسٹی آف ویانا’ایم ڈی 1779ایرلانگنیونیورسٹی’ پروفیسر12ـ1811 لیپزگ یونیورسٹی۔ ابتدائی تعلیم اس نے اپنے والد اورمیسن سکیسونی کے سٹی سکول سے حاصل کی۔ اس کے بعد اس نے ایس ٹی افرا کے پرنس لی سکول میں داخلہ لیا۔ وہ اکثر اپنے باب کو کام کرتا دیکھتا اور ہر چیز کے بارے میں سوال کرتا تھا۔
ہانیمن نے لڑکپن سے ہی اپنی تعلیم کی طرف مکمل توجہ دینی شروع کی اور ابتدائی تعلیمی زندگی میں ہی کافی غیر ملکی زبانوں میں مہارت حاصل کرنا شروع کر دی۔ پرنس لی سکول سے امتحان پاس کیا۔ 1775ئمیں ایک خیرخواہ جس کا نام گارنر تھا ہانیمن کو طب کی تعلیم حاصل کرنے کیلئے لیپزگ بلا لیا۔ اس وقت ہانیمن کے معاشی حالات بہت زیادہ خراب تھے معاشی بچا? کیلئے ہانیمن نے غیر ملکی ساتھی طلبائکو مختلف زبانوں سے متعلق اسباق پڑھانے شروع کر دیئے اور طب’ کیمسٹری پر غیر ملکی تحقیقات کے تراجم کئے۔ 1777ئمیں لیپزگ میں چار جماعتیں پڑھنے کے بعد اسے چھوڑ دیا۔ کیونکہ یہاں عملی تربیت کیلئے کوئی مطب یا کلینک نہ تھا۔ جس سے طلبہ کو طب کے عملی پہلو کو سیکھنے کا موقع ملے تو ہانیمن وہاں سے ویانا آگئے۔ ویانا میں ہانیمن کو برون جوزف وان کورین (1814ـ1733) جو ملکہ ماربر تھریسا (1717ـ 1780) کا تاحیات طبیب اور ہسپتال کے سربراہ کی زیر نگرانی تعلیم حاصل کرنے کا موقع ملا۔ برون جوزف وان کورین نے ہانیمن کی پوشیدہ صلاحیتوں کو جلد پہچان لیا اور اس کو اس بات کی اجازت دے دی کہ وہ اس کے ساتھ پرائیویٹ مریضوں کے معائنے کیلئے جایا کرے۔ ہانیمن اس کے شاگردوں میں واحد شخص تھا جسے یہ اعزاز حاصل ہوا۔ تاہم ایک مرتبہ پھر ہانیمن کو معاشی قوتوں نے روک دیا’وہ اپنی تعلیم حاصل نہیں کر سکتا تھا۔
کئی ماہ تک نوکری ڈھونڈتا رہا۔ 1780ئمیں ازلبن Eislebenکے نزدیک ہٹ شیٹیڈHettstedt چلا گیا اور اسی سال اس نے ایک طبی معالج کے طور پر اپنی پریکٹس Magdeburg کے نزدیک گومرن میں شروع کر دی۔ 1781ئکے موسم بہار سے اس نے ڈیسا? میں کام شروع کر دیا’ نوجوان ڈاکٹر نے چلتی پھرتی پیشہ وارانہ زندگی شروع کر دی اور ایک دوا ساز کچلرKuchler کی سوتیلی بیٹی جوھاننا ہینریٹ Johanna Henriette سے شادی کر لی اس اس وقت ہانیمن کی عمر 27 سال تھی۔ اس شادی کے نتیجے میں ان کے ہاں 9 بچے پیدا ہوئے(بعض روایات میں11بچے ہیں) جن میں 7 بیٹیاں اور2بیٹے تھے۔پہلی بیٹی ہینرٹاجو1783میں پیدا ہوئی’بیٹافریڈک 1786میں پیداہوا’1788میںبیٹی ویلیلمیناپیدا ہوئی’1791میںایک اوربیٹی کیرولین’1795میںبیٹی فریڈریکا’پھر ایک بیٹا1798میںارنسٹ’1805میں بیٹی کارلوٹ اور1806میں آخری بیٹی لوئسہ پیدا ہوئی۔ 1781ئمیں ہانیمن ڈاکٹر آف میڈیسن بن گیا اور اس نے روایتی ایلوپیتھک ادویات پر کام شروع کر دیا۔ شادی کے ابتدائی سالوں میں اپنے گھریلو اخراجات کو پورا کرنے کیلئے اس نے پریکٹس شروع کر دی تھی ساتھ ہی سائنسی اور طبی کتب کا ترجمہ بھی کرتا رہا۔ یہ وقت ڈاکٹر ہانیمن نے اپنے بیوی بچوں کے ساتھ شدید غربت میں گزارا وہ اپنے خاندان کے ساتھ ایک کمرے میں رہتا۔ جس کو ایک پردے کے ذریعے دو حصوں میں تقسیم کیا گیا دن میں اپنی تحقیق پر کام کرتے اور دوسری رات جاگ کر مختلف تصانیف کا ترجمہ کرتا۔ ہانیمن اس طرح اپنے گھریلو اخراجات پورے کرتا رہا۔
جلد ہی ہانیمن کا اس زمانے کے طبی طریقے کار سے اعتقاد ختم ہو گیا اور آپ 1783ئمیں ڈریسڈن چلے گئے جہاں آپ نے فرانزک میڈیسن forensic medicine کے شعبے کیلئے خود کو وقف کرنے کا فیصلہ کر لیا لیکن اس کوعوامی مقبولیت پھر بھی حاصل نہ ہو سکی۔ 1784ء ”جلدی امراض”پر ایک کتاب لکھی جس میں بتایا گیا کہ زخموں کے علاج اور ہڈیوں کو گلنے سڑنے سے کیسے بچایا جائے۔ 1786ئمیں ہانیمن نے سنکھیا کے زہر کے متعلق ایک کتاب لکھی جیسے اس دور میں کافی پذیرائی ملی اور 1787ئمیں شراب کی جعلسازی کو جانچنے کا طریقہ ایجاد کیا اس کا یہ تجربہ مقبولیت حاصل کر گیا۔ 1789ئہانیمن نے ایک مرتبہ پھر لیپزگ کا رخ کیا اور جہاں اس نے حل پذیر پارہ تیار کیا جو جنسی بیماریوں کے علاج کیلئے استعمال ہوا۔ اس وقت تک وہ جانا پہچانا کیمیا دان بن گیا۔ ہانیمن کی ایلوپیتھک پریکٹس کا دورانیہ تقریباً 10 سالوں پر محیط تھا۔ اس دوران اس نے ہر ممکن حد تک ایلوپیتھک ادویات کا کم استعمال کرتے ہوئے ورزش اور مناسب خوراک کا استعمال کرایا اور مریض کو اضافی تکالیف سے بچایا۔ 1790ئمیں اس نے اپنی ایلوپیتھک پریکٹس کو مکمل طور ختم کر دیا اور خود کو کیمیا اور تصانیف کیلئے وقف کر دیا۔ (Haehl ` Reprint1992 ` Vol1ـ p64) اسی دوران اس نے ریڈن برگ کے طبیب ولیم کولن کے ایک میٹریا میڈیکل کے ترجمہ کے دوران پڑھا کہ دوا سنکونا (چائنہ یا کونین) ملیریا بخار کے علاج میں مفید ہے۔ کیونکہ یہ دوا ذائقے میں کڑوی اور جسم کی بافتوں کو کھولنے والی ہے اور اس کا معدہ پر خاصا اثر ہے۔
ہانیمن اس بیان کی سچائی سے مطمئن نہ ہوا اس طرح تو تمام کڑوے اور سکڑنے والے مادے ملیریا کے علاج میں موثر ہونے چاہئیں لیکن وہ نہ تھے۔ لہٰذا ہانیمن نے سنکونا کے اثرات کا خود پر تجربہ کرنے کا فیصلہ کیا اور یہ دریافت کیا کو سنکونا کھانے سے جو اثرات یا علامات اس کے اندر پیدا ہوئیں وہ ملیریا جیسی تھیں۔ دوائی چھوڑنے کے چار روز بعد یہ علامات خود بخود ختم ہو گئیں یہ پہلا ہومیوپیتھی ثبوت تھا اور یہ ہومیوپیتھی کے پہلے قانون کی دریافت Similia Similibus Curentur یا Like Cure like علاج بالمثل ہانیمن نے اپنی اس نئی دریافت کو ہومیوپیتھی کا نام دیا ہومیو (ایک جیسا) پیتھی (بیماری) مزیدنتائج کیلئے اس نے اس وقت کی دوسری ادویات تجربات شروع کردئے اور بیلاڈونا’ ایکونائیٹ’ اور کیمفر اور ان سے پیدا ہونے والی علامات کا مطالبہ کیا ان تجربات کے نتائج کی روشنی میں نئے طبی اصولوں کے بارے میں سنجیدگی سے سوچنا شروع کر دیا۔ہانیمن کی اکیلی اور کم سے کم دوا سے علاج کا طریقہ دوا سازوں کی طاقتور تنظیموں کیلئے خطرہ بن گیا اور سب اس کے مخالف ہوگئے۔ ہانیمن کی زندگی کا یہ دور دوبارہ تبدیل ہونے والا تھا 1792ئسے 1805 تک اس نے اپنے بڑھتے ہوئے خاندان کے ساتھ دس مرتبہ ایک جگہ سے دوسری جگہ ہجرت کی۔ 1794ئمیں مولسلیبن Molshlebenسے پائیرمونٹ Pyrmontگیا اور اسی سال گوٹنجن پہنچا۔ 1799ئیا 1800ئہمبرگ الٹونا گیا یہاں ہانیمن نے مزاحیہ ڈرامہ نگار ویسل کا علاج کیا جو تقریباً 1786ئسے پاگل پن کا شکار تھا۔ 1796ئمیں ہانمن اپنا طبی نظریہ پیش کیا جو 1796ئکو ہیوف لینڈ کے جریدے میں شائع ہوا جس میں اس نے اپنے کونین سے متعلق تجربات کے بارے میں اظہارخیال کیا کہ ادویات زیادہ طاقتور ہیں جو کہ صحت مند جسم میں شدید بیماری پیدا کر دیتی ہیں۔ تاہم وہ اس نظریہ تک پہنچنے میں کہ ایک جیسی چیز کا علاج اس جیسی چیز ہی سے ہے ابھی بہت دور تھا۔
معالجین اور فلسفیوں نے اس نظریہ کو وقت کے ساتھ ساتھ ہزاروں سال میں جدت دی تھی۔ ۔1808ئمیں ہانیمن نے ایک مشہور معالج کرسٹوف ولیلم ہوف لینڈ Christoph Wilhelm Hufeland کو ایک خط لکھا کہ میں طب کے عام طریقہ علاج پر 18 سال سے عمل پیرا رہا ہوں اور یہ بہت سی بیماریوں کا سبب بن رہا ہے کیونکہ یہ طریقہ علاج نئی بیماری کو پیچیدہ کر سکتا ہے اس کے علاوہ یہ انتہائی بے ترتیب ہے۔ہانیمن کی ہومیوپیتھی تعلیمات کا مکمل خلاصہ ہانیمن کی کتاب آرگنین میں 1810ئمیں Dresdenڈریسڈن میں منظرعام پر آیا۔ ہانیمن نے اس میں ایک جامع نظریاتی نظام پیش کیا ہے جو کہ 291 پیراگراف پر مشتمل ہے۔ ہانیمن کے انسان کو مکمل طور پر فوقیت دی اور اس کے ساتھ ذہنی ہم آہنگی پر زور دیا۔ اسی سال جب نپولین نے لیپزگ پر حملہ کیا توتقریباً 80,000 ٫ لوگ مارے گئے ہانیمن نے جنگ میں بچ جانے والے اور ٹائیفائیڈ کی وبائسے متاثر ہونے والوں کا علاج کیا جو ہومیوپیتھی کو پھیلانے میں معاون ثابت ہوا۔ ہانیمن نے لیپزگ یونیورسٹی میں پڑھایا جہاں اکثر اس کے لیکچر تندو تیز حملوں میں روایتیادویات Conventional Medicine کے خطرناک طریقہ علاج کے خلاف تبدیل ہوجائے تو اس کے طالبعلموں نے ہانیمن کا نام ”بڑھتا ہوا طوفان” رکھ دیا۔مریض کے بارے میں ہانیمن کی تحقیق انفرادی طور پر ہوا کرتی تھی ہر بیماری کو وہ انفرادی طور پر دیکھا کرتا تھا۔ 1799ئمیںاس نے مریضوں کے باقاعدہ ریکارڈ لکھنے شروع کئے۔ ہومیوپیتھی پر اس کا دوسرا بڑا تحقیقی کام چھ جلدوں پر مشتمل ”میٹریا میڈیکا پیورا” 1811ئاور 1821ئکے درمیان شائع ہوا۔1821ـ1811ئکے دوران ہانیمن لیپزگ میں اپنی پریکٹس میں مصروف ہوگیاتھا 1812ء اسے یونیورسٹی میں استاد کا عہدہ دیا گیا۔ اس طرح وہ اپنے نظریہ ہومیوپیتھی کو طلبائتک پہنچانے میں کامیاب ہوگیا۔ایک بار یہ عظیم انسان اپنے آبائی جائے پیدائش نے دلبرداشتہ ہوکر لیپزگ چھوڑنے کا فیصلہ کر لیا 1821ئمیں جب ہانیمن کی عمر 66 برس تھی تو ڈیوک آف کوتھن نے ہانیمن کو کوتھن آنے کی دعوت دی۔ جیسے اس نے قبول کر لیا ڈیوک نے اس کوتاحیات ادویات تیار کرنے کی اجازت دے دی1828ئمیں ہانیمن نے اپنے چار جلدوں پر مشتمل کام کی پہلی تین جلدوں کو شائع کیا۔ اس میں اس نے پرانے امراض سے متعلق نظریہ کو پیش کیا۔ا1829ئمیں ہانیمن نے اپنی ڈاکٹری کی ڈگری کی پچاسویں سالگرہ منائی۔ 400 معالجین نے اس کے منانے کے لاطینی پروگرام پر دستخط کئے اور اسی سال جرمنی ہومیوپیتھک ڈاکٹروں کی تنظیم بنائی گئی۔ 1831ئمیں ہانیمن نے ایک کتاب ”ایلوپیتھی ہر قسم کے بیمار لوگوں کیلئے انتباہ” شائع کی۔