حمص (جیوڈیسک) دھماکے ایک پرائمری سکول کے قریب ہوئے، جو ان مضافات میں واقع ہے جہاں علوی اکثریت آباد ہے، جس کا تعلق شیعہ مسلک سے ہے۔
صدر بشارالاسد کا تعلق بھی اِسی مسلک سے ہے۔ بم دھماکوں میں ہلاک ہونے والے بچوں کی تعداد 10 ہے۔ تا ہم سیرئین آبزرویٹری فور ہیومن رائٹس نے اطلاع دی ہے کہ ہلاک ہونے والے چھوٹے بچوں کی تعداد کم از کم 40 ہے۔ ابھی یہ واضح نہیں ہوا آیا یہ حملے کس کی کارستانی ہیں۔ ایک وقت تھا کہ حمص کو اسد کے خلاف جاری تحریک کا انقلابی گڑھ خیال کیا جاتا تھا۔ دو برس تک بمباری اور محاصرے کے بعد، اب اس شہر کا زیادہ تر حصہ سرکاری کنٹرول میں آچکا ہے۔