ہنڈوراس (اصل میڈیا ڈیسک) ہندڈوراس کے صدر پر منشیات کے ایک بڑے اسمگلر سے رشوت لینے کا الزام عائد کیا گیا ہے۔ ماضی میں بھی ان پر منشیات کے اسمگلروں کے ساتھ مل کر کام کرنے کے الزامات عائد کیے جا چکے ہیں۔
ہنڈوراس کے صدر خوان اورلانڈو ہرنانڈیز کو بدنام زمانہ منشیات اسمگلر ‘الچاپو‘ سمیت دنیا کے متعدد منشیات اسمگلروں سے رشوت لینے کا ملزم قرار دیا گیا ہے۔
ایک امریکی استغاثہ نے منگل کے روز ہنڈوراس کے صدر خوان اورلانڈو ہرنانڈیزپر امریکا میں کئی ٹن کوکین اسمگل کرنے میں منشیات کے اسمگلروں کی مدد کرنے کا الزام عائد کیا۔
معاون امریکی اٹارنی جیکب گٹ ویلگ نے منشیات اسمگل کرنے کے ملزم جیوانی فیونٹیس رامیئرز کے خلاف مقدمے میں بحث شروع کرتے ہوئے یہ الزامات عائد کیے۔ عدالت میں پیش کی گئی دستاویزات میں ہونڈوراس کے صدر ہرنانڈیز کو شریک ملزم بنایا گیا ہے اور ان کا یہ بیان بطور ثبوت پیش کیا گیا ہے جس میں وہ کہہ رہے ہیں ”وہ چاہتے ہیں کہ امریکا کو کوکین سے اتنا بھر دیا جائے کہ یہ امریکیوں کی ناک تک پہنچ جائے۔”
یہ بیانات ایک اکاونٹنٹ کی گواہی پر مبنی ہے جس کا کہنا ہے کہ وہ سن 2013 اور سن 2014 میں صدر ہرنانڈیز اور فیونٹس رامیئرز کے درمیان ہونے والی میٹنگوں میں موجود تھا۔ یہ اکاونٹنٹ چاول کا کاروبار کرتا ہے جس میں فیونٹیس رامیئرز کے منشیات کی اسمگلنگ سے حاصل ہونے والے پیسے بھی لگے ہوئے ہیں۔ عدالت اس اکاونٹنٹ سے بعد میں جرح کرے گی۔
استغاثہ کا کہنا ہے کہ فیونٹیس رامیئرز نے ملک بھر میں منشیات کو بلا روک ٹو ک لے جانے کی اجازت کے عوض میں صدر ہرنانڈیز کو پچیس ہزار ڈالر ادا کیے تھے۔
وکیل دفاع نے گواہ کے بیان پر سوال اٹھاتے ہوئے کہا”آپ سمجھتے ہیں کہ ایک صدر پچیس ہزار ڈالر کی رشوت لے گا!”
ہرنانڈیز ہونڈوراس کے صدر کے عہدے پر جنوری 2014 سے فائز ہیں اور سن 2018 میں وہ دوسری مدت کے لیے بھی کامیاب رہے۔ ان پر کسی طرح کے جرم کا کوئی الزام نہیں ہے لیکن اپنے اقتدار کو مستحکم کرنے کے لیے منشیات سے حاصل کردہ رقم کا استعمال کرنے کے الزامات عائد کیے جاتے رہے ہیں۔
صدر ہرنانڈیز نے وسطی امریکی ملک میں منشیات کے غیر قانونی کاروبار میں مدد کرنے کے متعلق اپنے اوپر عائد کے جانے والے الزامات کی پیر کے روز ٹوئٹر پر ایک بیان کے ذریعہ تردید کی۔ انہوں نے کہا ”میں اپنی صدارت کے آخری دن یعنی 27 جنوری 2022 تک منشیات کے غیر قانونی کاروبار کے خلاف عالمی اتحاد کا ساتھ دیتا رہوں گا۔ لیکن جھوٹی گواہیو ں کی بنیاد پر اگر کوئی امریکا سے فائدہ اٹھانے کی کوشش کرے گا تو ہنڈوراس اور دیگر متعدد ملکوں کے ساتھ بین الاقوامی اتحاد ٹوٹ جائے گا۔”
امریکی وفاقی استغاثہ نے ہرنانڈیز کے خلاف جنوری میں مقدمہ درج کرایا تھا جس میں کہا گیا ہے کہ ہنڈوراس کے صدر نے منشیات کے اسمگلروں سے رشوت لی تھی اور ایک کوکین لیباریٹری اور امریکا کو کوکین بھیجنے کے لیے مسلح افواج کو حفاظت پر مامور کیا تھا۔
میکسیکو کے سینالوآ نامی گروہ کا سربراہ گزمان عرف ایل چاپو متعدد مرتبہ شہہ سرخیوں میں رہ چکا ہے۔ وہ دو مرتبہ تو جیل سے فرار ہونے میں بھی کامیاب ہو گیا تھا۔ ایف بی آئی اور انٹرپول کی مطلوب ترین افراد کی فہرست میں اسامہ بن لادن کے بعد دوسرا نام اس کا تھا۔ اسے منی لانڈرنگ، اغواء، منشیات فروشی اور قتل کی وارداتوں میں ملوث ہونے کے الزام میں 2017ء میں امریکا کے حوالے کر دیا گیا تھا۔
صدر ہرنانڈیز کے بھائی ٹونی ہرنانڈیز کو سن 2019 میں نیویارک میں منشیات کی اسمگلنگ کے ایک کیس میں قصوروار پایا گیا تھا۔
کیس کی سماعت کے دوران صدر ہرنانڈیز کو میکسیکو کے بدنام زمانہ منشیات اسمگلر ڈان زواقین گزمان عرف الچاپو سے دس لاکھ ڈالر سے زیادہ رشوت لینے کاملزم قرار دیا گیا تھا۔
ٹونی ہرنانڈیز کے خلاف سزا کا فیصلہ کئی مرتبہ ملتوی ہوچکا ہے اور اب اس پر اگلی سماعت 23 مارچ کو ہونے والی ہے۔ انہیں تاحیات قید کی سزا ہو سکتی ہے۔
ڈیموکریٹ سینیٹروں نے گزشتہ ماہ امریکی صدر جو بائیڈن کو ایک بل پیش کر کے ہرنانڈیز پر پابندیاں عائد کرنے کی اپیل کی تھی۔
اس بل میں کہا گیا تھا کہ ہنڈوراس کودی جانے والی سکیورٹی تعاون کو معطل کر دیا جائے نیز ہتھیاروں کے ایکسپورٹ اور ملک کی سکیورٹی فورسز کے لیے آنسو گیس کے شیل کی سپلائی روک دی جائے۔ اس میں ہنڈوراس حکومت سے اپنے یہاں ایک انسداد بدعنوانی مشن قائم کرنے کے حوالے سے امریکا کے ساتھ بات چیت شروع کرنے کی بھی اپیل کی گئی ہے۔