جوڑوں اورہڈیوں کا ناقابلِ برداشت دور کرنے کی ایک امید شہد کی مکھیوں کے زہر کی صورت میں نمودار ہوئی ہے۔
شہد کی مکھیوں کے زہر میں ایک پیپٹائیڈ دریافت ہوا ہے جسے نینوذرات میں بھر کر گھٹنوں میں داخل کرنے سے گٹھیا کی تکلیف کو دور کیا جاسکتا ہے۔
پیپٹائید کو میلیٹن کا نام دیا گیا ہے جو سوزش اور جلن کو کم کرنے والا ایک نہایت طاقتور مرکب ہے۔
یہ ہمارے جسم کی کرکری یا نرم ہڈیوں (کارٹلیج) کو گِھسنے اور ٹوٹنے سے روکتا ہے۔ گٹھیا کے مرض میں یہ ہڈیاں تباہ ہوتی رہتی ہیں اور تکلیف کا باعث بنتی ہیں۔
اس زہر کو ماہرین نے چوہوں پر آزمایا جن کو چوٹ لگائی گئی تھی اور خیال ہے کہ جتنی جلدی ان کا زخم ٹھیک ہوتا ہے ان کا جوڑ اتنی ہی دیر سے گٹھیا کے مرض ( اوسٹیوآرتھرائٹس) کے شکار ہوتے ہیں۔ امید ہے کہ مکھی کا زہر ان کا علاج بھی بن سکے گا جو برسوں سے گٹھیا کا درد سہہ رہے ہیں۔
عمر کے ساتھ ساتھ ہڈیوں کے جوڑوں کے درمیان چکنی کرکری ہڈیاں گھِس گھِس کر ختم ہوجاتی ہیں اور اصل ہڈیاں آپس میں رگڑ کر شدید تکلیف کی وجہ اور ٹوٹ پھوٹ کی شکار ہوجاتی ہیں۔ اس کا کوئی باقاعدہ علاج تو نہیں بس درد دور کرنے والی دوائیں استعمال کی جاتی ہیں۔ لیکن اوسٹیو آرتھرائٹس کے مرض میں اس سے برا ہوتا ہے کرکری ہڈیاں شکستہ ہوکر ٹوٹنے لگتی ہیں۔
سینٹ لوئی میں واقع واشنگٹن یونیورسٹی اسکول آف میڈیسن کے ماہرین نے بہت چھوٹے نینوذرات پر مشتمل کیپسول بنائے اور ان میں میلیٹن داخل کیا۔ اس کے بعد انجیکشن سےانہیں چوہوں کے جوڑوں میں داخل کیا توان کی تکلیف ختم ہوگئی اور اس کا اثر کئی ہفتوں تک رہا۔ اس طرح کارٹلیج کی ٹوٹ پھوٹ بھی رک گئی۔