شہد کی مکھیاں اپنے چھتوں کی حفاظت کیلئے کئی ماہ تک حملہ آور مکھیوں سے جنگ لڑتی ہیں، تحقیق

Honey, Bees

Honey, Bees

برسبین (جیوڈیسک) سائنسدانوں کی ایک دلچسپ تحقیق سے یہ بات سامنے آئی ہے کہ شہد کی مکھیاں اپنے چھتوں کی بقا اور حفاظت کے لیے حملہ آور مکھیوں سے خونی جنگ لڑتی ہیں جس میں سیکڑوں اپنی جانوں کے نذرانے پیش کرکے اپنے گھر کی حفاظت کرتی ہیں۔

امریکی نیچرل جنرل میں شائع ہونے والی تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ شہد کی مکھیاں اپنے چھتوں کی حفاظت کے لیے حملہ آور مکھیوں سے جنگ کرتی ہیں جو کئی ماہ جاری رہتی ہے اور جس میں ہزاروں مکھیاں اپنی جانیں قربان کردیتی ہیں۔ جس میں کامیاب ہونے والی مکھیوں کی نسل چھتے پر قبضہ کر کے اپنی ملکہ کو تاج پہنا کر حکومت قائم کر لیتی ہیں۔

آسٹریلوی اور برطانوی ماہرین ماحولیات نے کئی سال مکھیوں کی اس جنگ کا مطالعہ کیا جس سے کئی دلچسپ حقائق سے پردہ اٹھایا گیا ہے جب کہ تحقیق کے بانی ڈاکٹر کنم گھم کے مطابق آسٹریلیا کے شہر برسبین میں پائی جانے والی شہد کی ان مکھیوں کی نسل کو ’’ٹیٹرا گونولا‘‘ کہا جاتا ہے۔

دلچسپ بات یہ ہے کہ لڑائی کرنے والی یہ مکھیاں ایک ہی نسل سے تعلق رکھتی ہیں تاہم پہلے سے مقیم مکھیوں کو ’’کاربوناریہ‘‘ جب کہ حملہ آور مکھیوں کو ’’ہوکنگز‘‘ کا نام دیا جاتا ہے، یہ مکھیاں درختوں کے سوراخ اور دیگر مقامات پراپنے چھتے بنا لیتی ہیں۔

مادہ مکھیاں اس جنگ کا آغاز کرتی ہیں اور یہ جنگ کئی ماہ تک جاری رہتی ہے۔ ڈاکٹر کنم گھم کا کہنا تھا کہ ان کی ٹیم نے 2008 میں جولائی اور اکتوبر میں اس طرح کی 3 خوفناک اور خونی جنگوں کا مشاہدہ کیا۔

حملہ آور مکھیاں ہوکنگز برسبین شمال کی طرف سے آتی ہیں اور عموماً یہ تعداد میں زیادہ ہوتی ہیں اور اس جنگ میں کامیابی حاصل کر کے مکمل قبضہ جما لیتی ہیں اور وہاں موجود ہارنے والی مکھیوں کے بچوں اور ورکرز مکھیوں کو نکال دیتی ہیں۔

اور اپنی نئی ملکہ کی حکومت قائم کردیتی ہیں، دونوں کے رہن سہن میں بھی نمایاں فرق ہوتا ہے ’کاربوناریہ‘ مکھیاں زیادہ منظم ہوتی ہیں اور اسپائرل چھتے بناتی ہیں جبکہ حملہ آور مکھیاں منظم نہیں ہوتی، ماہرین کا کہنا ہے کہ دلچسپ بات جو تحقیق میں سامنے آئی وہ یہ کہ شہد کی مکھیاں اپنے گھر کی حفاظت میں کسی سے پیچھے نہیں۔