آسٹریلوی ماہرین نے دریافت کیا ہے کہ شہد کی مکھی کی نظر ہمارے سابقہ تصورات سے کہیں زیادہ تیز ہوتی ہے جس کی مدد سے وہ حملہ آور کو شناخت کر کے تیزی سے فرار ہوجاتی ہیں۔
ایڈیلیڈ یونیورسٹی میں ماہرینِ حیاتیات نے مقامی طور پر پائی جانے والی شہد کی مکھیوں کا باریک بینی سے مطالعہ کیا اور مختلف نوعیت کے مصنوعی حالات کے تحت یہ جاننے کی کوشش کی کہ شہد کی مکھیاں اپنے ارد گرد کی اشیاء کو کس حد تک واضح دیکھ سکتی ہیں۔
کئی مہینوں تک جاری رہنے والے اس مطالعے کے بعد انہیں معلوم ہوا کہ شہد کی مکھیوں کی نظر ہماری سابقہ معلومات کے مقابلے میں کم از کم 30 فیصد زیادہ تیز ہوتی ہے اور وہ اپنے سامنے تقریباً 2 فٹ کی دوری پر موجود کسی چیز کو بالکل صاف صاف دیکھ سکتی ہیں۔
اگرچہ دائیں بائیں اور اوپر نیچے موجود چیزیں انہیں قدرے دھندلی نظر آتی ہیں لیکن پھر بھی وہ اتنی واضح ضرور ہوتی ہیں کہ ان میں حرکت پر شہد کی مکھیاں اپنے بچاؤ کے لیے فوری طور پر اُڑ جاتی ہیں۔
شہد کی مکھیوں میں یہ تیز نظر اس قدرتی صلاحیت کے علاوہ ہے جس کے تحت وہ ہوا میں انتہائی معمولی ارتعاش (تھرتھراہٹ) تک کو محسوس کرسکتی ہیں اور اپنی طرف بڑھنے والی کسی چیز کو دیکھے بغیر ہی اس سے ہوشیار ہوجاتی ہیں۔
سائنسدانوں کا کہنا ہے کہ اپنی اسی تیز نظر کی بدولت شہد کی مکھیوں کو حملہ آور پرندوں اور جانوروں سے بچنے کا بہتر موقع ملتا ہے اور وہ جان بچا کر فرار ہونے میں آسانی سے کامیاب ہوجاتی ہیں۔ اس تحقیق کی رپورٹ ’نیچر‘ پبلشنگ گروپ کے ریسرچ جرنل ’’سائنٹفک رپورٹس‘‘ کے تازہ شمارے میں شائع ہوئی ہے۔
واضح رہے کہ تمام اقسام کی مکھیوں اور بیشتر کیڑے مکوڑوں کی آنکھ ہزاروں باریک باریک عدسوں پر مشتمل ہوتی ہے جسے ’’مرکب آنکھ‘‘ (کمپاؤنڈ آئی) بھی کہا جاتا ہے۔ اپنی مرکب آنکھ کی مدد سے کیڑے ایک وسیع منظر پر آسانی سے نظر رکھ سکتے ہیں جب کہ کسی حملہ آور یا شکاری سے بچ کر تیزی سے فرار بھی ہو سکتے ہیں۔