تحریر: ڈاکٹر علی حسنین تابس، چشتیاں اکثر دیکھنے میں آیا ہے کہ اگر کوئی طبیب یا اہل علم کسی کو شہد استعمال کرنے کی رائے دیتا ہے تو کئی سوالات ذہن میں اُٹھتے ہیں۔ شہد گرم ہے؟ جسم میں گرمی نہ پیدا ہو جائے؟ جگر کو گرم نہ کر دے یا اسی طرح کے اور کئی وہم ذہن میں آجاتے ہیں حالانکہ شہد شفاء ہے۔
قرآن پاک نے اعلان کیا: ”اے پیغمبر صلی اللہ علیہ وآلہ وسلم تیرے مالک نے شہد کی مکھی کو سکھایا کہ پہاڑوں اور درختوں اور چھتوں میں گھر بنائے(یعنی چھتے بنا)” پھر ہر قسم کے پھل دار پھول چوستی رہ پھر (لوٹ کر)اپنے مالک کے آسان رستوں میں چلی جا(اور چھتے میں داخل ہو جا)اُس کے پیٹ سے پینے کی چیز نکلتی ہے ،یعنی شہد۔کئی طرح کے رنگ کے ساتھ۔اس میںلوگوں کے لئے تندرستی شفاء ہے ۔۔کئی بیماریوں کے لئے جو لوگ غو ر کرتے ہیں ان کے لئے اس میں اللہ تعالیٰ کی قدرت کی نشانیاں ہیں۔
قرآن مجید میں سورة محمد میں فرمان رب کریم ہے: ”اورصاف شفاف شہد کی بھی نہریں ہیں اور ان کے سوا ہر طرح کے میوے ان کے لئے وہاں موجود ہیں۔” مندرجہ بالا دونوں مقامات میں شہد کا ذکر جس انداز میں ہے وہ خاص طور پر قابل ذکر ہے۔پہلے مقام پر شہد کی مکھی کو بالواسطہ اللہ تعالیٰ کی ہدایت ملی ،یہ بذات خود ایک مقام عظمت ہے،پھر اُسے زمین سے اوپر بلند مقامات پر اپنے چھتے بنانے کا حکم بھی مصلحت خیز ہے،پھر تیسرے نمبر پر اسے غذا اخذ کرنے کے لئے پھلوں اور پھولوں کا انتخاب بھی شہد کی خصوصیات اوراہمیت کو واضح کرتا ہے ۔اللہ پا ک نے عام اعلان کر رکھا ہے کہ یہ قیامت تک کے آنے والوں کے لئے شفاء ہے۔یہ صرف امت محمدیہ کے لئے نہیں کسی خاص نسل کے لئے نہیں،کسی مسلمان کے لئے نہیں ،کسی غیر مسلم کے لئے نہیں بلکہ تمام کے لئے شفاء بناکر بھیجا گیا ہے۔
Doubts
اس اعلان عام کے بعد اصحاب علم و اہل ایمان کے لئے نکتہ فرما دیا گیا ہے کہ اس شہد کی تیاری اس کی افادیت خصو صیات تلاش کرو، اس کے شفائی اثرات میں شکوک و شبہات میں پڑنے والوں اور شکوک و شبہات پیدا کرنے والوں کو تنبیہ کر دو کہ شہد کی شفاء بخشی میں شک و شبہ کرنا ایمان کی کمزوری ہے۔جسے رب کہہ دے شفاء ہے تو تم کیونکر اسے مشکوک بنا سکتے ہو۔ تم کیونکر کہتے ہو کہ شوگر میں میٹھا کھانا نہیں چاہیے،شہد تو میٹھا ہوتا ہے ،یرقان میں شہد نہیں کھانا چاہیے،کیونکہ شہد گرم ہوتا ہے۔نہیں نہیں میرے بھائیو!جب اللہ پاک نے فرمادیا ہے کہ شہد شفاء ہے توبس شفاء ہے،اس کا کوئی نقصان نہیں ۔اس تصور کو بھی ذہن سے نکال دینا چاہیے کہ شہد کی وجہ سے کوئی نقصان ہو سکتا ہے ۔ہاں کئی باتیں غوروفکر کا تقاضا کرتی ہیں وہ یہ ہیں کہ:
استعمال اوقات، استعمال کے مواقع، استعمال کے طریقے، ان تینوں باتوں پر عمل کرکے شہد سے بیشمار فوائد حاصل کئے جا سکتے ہیں۔شہد کی اتنی تعریف اور اس کی افادیت و فوائد بیان کرنے کے بعد یہ بات بیان کرتے ہوئے کچھ عجیب سا محسوس ہو رہا ہے کہ اس کے نقصانات کیا ہیں۔نہیں نہیں نقصانات کا مطلب یہ ہے کہ اگر شہد کو بے موقع بے وقت بلاوجہ استعمال میں لایا جائے تو اس سے نقصان ہو سکتا ہے۔ یہ ضروری نہیں کہ شہد ہی سے بلکہ ہر چیز جس کو بے موقع ،بے وقت استعمال میں لایا جائے گاتو ظاہری سی بات ہے اس سے نقصان ہی ہو گا۔اس لئے اس کو استعمال کرنے کے لئے مناسب مقدار مناسب وقت کا معلوم ہو نا ضروری ہے اور یہ بھی معلوم ہو کہ یہ کس مر ض میں کس طرح کام کرتا ہے۔
Use Functions
افعال واستعمال: قدرے ملین محلل ریاح ،دافع تعفن، بن کو طاقت بخشتا ہے۔پھپھڑوں میں بلغم تاثیر کرتا ہے۔دوائوں کو تعفن سے بچانے، ذائقہ خوشگوار کرنے اور ان کی قوت کو عرصہ تک برقرار رکھنے کے لئے اس کے لئے قوام میں معجونات ،جوارشات اور مربے تیار کر دئیے جاتے ہیں۔ قوت بدن اور باہ کے لئے گرم دودھ میں ملا کر استعمال کریں ۔بلغم یا دمہ کھانسی میں تنہا یا مناسب ادویہ کے ساتھ چٹاتے ہیں۔
سرد بیماریوں میں اکسیر ہے ۔لقوہ ،فالج میں ماہالعسل بنا کر پلاتے ہیں۔جلاء بصر(نظر)کیلئے آنکھوں میں لگاتے ہیں۔شہد تصفیہ خون اور امراض قلب کے لئے بھی نافع ہے۔ موجودہ سائنسی تحقیقات نے یہ ثابت کر دیا ہے کہ اللہ تعالیٰ نے انسان کو جو بھی غذائی نعمتیں عطا کی ہیں ان میں سے شہد مکمل غذا ء اور جامع غذاء ہی نہیں بلکہ اپنی طبی خصو صیات کی بناء پر غذا اور دواء کے طور پر لاثانی ہے۔شہد کو چہرے پر سے پھنسیاںاور مہا دور کرنے کا بھی ایک اچھا علاج سمجھا جاتا ہے۔یورپ میں ہسپتالوں میں چہرے کی حفاظت کے لئے جو Faucal Packبنائے جاتے ہیں ۔ان میں بھی شہد ایک لازمی جز ہوتا ہے۔
Honey
حضرت مولانا حکیم محمد عبداللہ نوراللہ مرقدہ اپنی تصنیف خواص شہد میں تحریر فرماتے ہیں: یہ گاڑھا ،نیم زشفاف، ہلکا زردی مائل کا یا کسی قدر بھورا سیال ہے جو پرانا ہو جانے پر غیر شفاف ہو جاتا ہے اور اس میں قلمی ذرات نظر آتے ہیں جو گنے کے رس کی طرح شیریں ذائقہ رکھتے ہیں۔ اس سے لطیف قسم کی خوشبو بھی آتی ہے۔ بہترین شہد جو دوائی کے لئے مستعمل ہے اس کی صفاف درج ذیل ہیں۔
خوشبودار ہو،پاکیزہ پھولوں سے حاصل کیا گیا ہو،اس میں نروجت اور شیرینی زیادہ ہو،ذائقہ میں تیزی ہو لیکن کڑواہٹ نہ ہو ،سرخی مائل ہو،شفاف اورموم سے صاف ہو۔
یہ تمام خصوصیات مولانا صاحب اپنی کتاب خواص شہد میں لکھتے ہیں جو اوپر بیان کر چکا ہوں۔ شہد کو سر کے بالوں میں لگانے سے بال مضبوط اور چمکدار ہو جاتے ہیں دانتوں پر بطور پیسٹ لگانے سے مسوڑھے مضبوط ہوتے ہیں۔حضور اکرم ۖ کی سنت مبارکہ بھی ہے شہد کا شربت صبح نہار منہ استعمال کرنا ہمارے پیارے نبی ۖ بھی نہار منہ شہد کا شربت استعمال کرتے تھے۔شہد کے مسلسل استعمال سے موٹاپا دور ہوتا ہے۔نیز یہ کہ ہر بیماری کیلئے شہد شفاء ہے۔اللہ تعالیٰ نے ہمیں بہت سی نعمتوں سے نوازاہ ہے اور ہمیں اس کا شکر اداکرنا چاہیے۔اب وہ حضرات جن کے ذہن میں شہدگرم ہونے کا کسی اور طرح کا کوئی بھی وہم ہو تو مہربانی فرما کر اس وہم کو دور کریں اور شہد ضرور استعمال کیا کریں۔کسی اچھے معالج سے مشورہ کرلیا کریں تاکہ شہد استعمال کرنے کا طریقہ معلوم ہو جائے تاکہ آپ کو فائدہ بھی پہنچے اور آپ کی اصلاح بھی ہو جائے۔