ہانگ کانگ (جیوڈیسک) ہانگ کانگ میں چین نواز خاتون سیاستدان کیری لام کو ملک کی نئی سربراہ چن لیا گیا ہے۔ ہانگ کانگ میں پہلی مرتبہ کسی خاتون کو چیف ایگزیکٹیو کے عہدے کے لیے منتخب گیا ہے۔ تاہم عوام کا کہنا ہے کہ کیری لام ان کا انتخاب نہیں ہیں۔
خبر رساں ادارے اے ایف پی نے چھبیس مارچ بروز اتوار ہانگ کانگ کے حکام کے حوالے سے بتایا ہے کہ چین نواز ملکی الیکشن کمیٹی نے کیری لام کو چیف ایگزیکٹیو کے عہدے کے لیے منتخب کر لیا ہے۔ ہانگ کانگ میں چیف ایگزیکٹیو یا سربراہ کا انتخاب عوام نہیں کرتے بلکہ اس عمل میں مرکزی طاقت الیکشن کمیٹی کو حاصل ہوتی ہے۔
چین کے نیم خود مختار علاقے ہانگ کانگ کی اس الیکشن کمیٹی میں اکثریت چین نوازوں کی ہے۔ اس لیے پہلے سے ہی واضح تھا کہ بیجنگ حکومت کی ’فیورٹ‘ کیری لام کو اس عہدے کے لیے منتخب کر لیا جائے گا۔
یہ امر بھی اہم ہے کہ ہانگ کانگ کی الیکشن کمیٹی کے زیادہ تر ارکان کا انتخاب عوام نہیں کرتے ہیں بلکہ انہیں براہ راست ہی چُن لیا جاتا ہے۔ بعد ازاں یہ کمیٹی ملکی چیف ایگزیکٹیو کو چنتی ہے۔
اتوار کے دن اس کمیٹی کے ایک ہزار ایک سو چورانوے ارکان میں سے 777 نے کیری لام کے حق میں ووٹ دیا۔ کیری لام نے اپنے انتخاب کے بعد کہا کہ وہ عوامی سطح پر پائے جانے والے اختلافات کو ختم کرنے کی کوشش کریں گی۔ ہانگ کانگ کے عوام کا مطالبہ ہے کہ چین کے اثرورسوخ کو کم کرتے ہوئے اس علاقے میں ’زیادہ جمہوریت‘ ہونی چاہیے۔
بنکاک میں واقع کنوینشن سینٹر میں اتوار کے دن کیری لام نے اپنے انتخاب کے بعد ان عوامی مطالبات پر تبصرہ کرتے ہوئے کہا کہ ہانک کانگ کے سیاسی نظام کے حوالے سے عوام میں سنجیدہ اختلافات پائی جاتے ہیں، جن کی وجہ سے مایوسی کا ایک عنصر نمایاں ہوتا جا رہا ہے۔
ہانگ کانگ میں پہلی خاتون سربراہ بننے کا اعزاز حاصل کرنے والی لام نے کہا کہ ان کی اولین ترجیح ہو گی کہ وہ ان عوامی اختلافات کو ختم کریں۔ کیری لام اس سال جولائی میں اپنے عہدے سے سبکدوش ہونے والے چیف ایگزیکٹیو لیونگ چُن یِنگ کی جگہ یہ منصب سنبھالیں گی۔
برطانیہ نے سن 1997 میں ہانگ کانگ کو واپس چین کے حوالے کیا تھا اور تب سے وہاں ’ایک ملک، دو نظاموں‘ کے تحت ریاستی انتظامات چلائے جا رہے ہیں۔ تاہم ہانگ کانگ کی نئی نسل ایک تبدیلی کی خواہاں ہے اور وہ چین کے تسلط سے آزادی چاہتی ہے۔
اسی تناظر میں سن دو ہزار چودہ میں ہانگ کانگ میں عوامی احتجاجات کی ایک لہر بھی دیکھی گئی تھی۔ کیری لام کے انتخاب پر عوام سراپا احتجاج ہے۔ اتوار کے دن جب الیکشن کمیٹی نے انسٹھ سالہ کیری لام کو نئی سربراہ چنا تو عوام کی ایک بڑی تعداد سڑکوں پر احتجاج کر رہی تھی۔ احتجاج کا یہ سلسلہ متوقع طور پر کئی روز تک جاری رہ سکتا ہے۔