ہانگ کانگ (اصل میڈیا ڈیسک) ہانگ کانگ میں ایک اہم جمہوریت نواز رہنما جوشوا وونگ کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر غیر قانونی اجتماع سمیت متعدد الزامات عائد کیے گئے ہیں۔
ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز کارکن جوشوا وونگ نے کہا ہے کہ انہیں آج جمعرات 24 ستمبر کو گرفتار کیا گیا ہے۔ ان پر الزام لگایا گیا ہے کہ انہوں نے گزشتہ برس اکتوبر میں ایک غیر قانونی اجتماع میں شرکت کی تھی۔ جوشوا وونگ نے اپنے ٹوئیٹر پیغام میں لکھا کہ انہیں اس وقت گرفتار جب وہ ہانگ کانگ کے مرکزی پولیس اسٹیشن رپورٹ کے لیے پہنچے۔
جوشوا وونگ کے مطابق ان پر کورونا کی وبا سے قبل کے قانون کی خلاف ورزی کا الزام بھی عائد کیا گیا ہے، جو عوامی مقامات پر ماسک وغیرہ پہن کر اپنی شناخت چھپانے پر پابندی سے متعلق ہے۔ خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس کے مطابق توقع کی جا رہی ہے کہ وہ پولیس اسٹیشن سے رہا کر دیے جائیں گے جس کے بعد وہ پریس کانفرنس کریں گے۔
جوشوا وونگ نے 2014ء میں ‘امبریلا موومنٹ‘ کے دوران بطور طالب علم رہنما شہرت حاصل کی تھی۔ چین کی طرف سے ہانگ کانگ میں نیشنل سکیورٹی قانون نافذ کیے جانے کے بعد سے ہانگ کانگ میں متعدد جمہوریت نواز رہنماؤں کے خلاف مقدمات قائم کیے جا چکے ہیں اور جوشوا بھی انہی میں سے ایک ہیں۔
چین کی طرف سے ہانگ کانگ میں نافذ کیے گئے سکیورٹی قانون کے مطابق علیحدگی پسندی، تخریب کاری، دہشت گردی اور غیر ملکی طاقتوں کے ساتھ ساز باز کو جرم قرار دیا گیا ہے اور اس کے نفاذ نے بہت سارے مظاہرین اور سماجی اور سیاسی کارکنوں کو خاموش کردیا ہے۔ بیجنگ اور ہانگ کانگ میں حکام کا کہنا ہے کہ یہ قانون علاقے کے استحکام اور خوشحالی کو یقینی بنانے کے لیے ضرور ی تھا۔
اقو ام متحدہ اس قانون کی مکمل اور آزادانہ طورپر نظر ثانی کا مطالبہ کیا جا چکا ہے تاکہ اس امر کو یقینی بنایا جا سکے کہ چین انسانی حقوق کے حوالے سے اپنی ذمہ داریاں پوری کررہا ہے۔