ہانگ کانگ (اصل میڈیا ڈیسک) ہانگ کانگ میں جمہوریت نواز معروف کارکن جوشوا وانگ نے حکومت مخالف مظاہرے کے مقدمے میں اعتراف جرم کا فیصلہ کیا ہے۔ گزشتہ برس پولیس ہیڈکواٹر کے باہر ہونے والے مظاہروں کے کیس میں ان کے دو ساتھی بھی اقبال جرم کریں گے۔
ہانگ کانگ میں جمہوریت کے لیے جد و جہد کرنے والے معروف کارکن جوشوا وانگ نے پیر 23 نومبر کو کہا کہ گزشتہ برس ہونے والے مظاہروں کے حوالے سے ان پر جو بھی الزامات عائد کیے گئے ہیں، عدالت میں وہ ان کا اعتراف کرلیں گے۔ جوشوا کا ساتھ دیتے ہوئے ان کے دو ساتھی ایوان لیم اور اگنیس چاؤ نے بھی ایسا ہی کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
جوشوا وانگ نے صحافیوں سے بات چیت میں کہا، ”ہم تینوں نے الزامات کا اعتراف کرلینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اس کا مطلب یہ ہے کہ پیر سے کیس پر سماعت ہونے کے بجائے فوری طور پر سزا سنائی جائے گی۔ اگر مجھے آج ہی حراست میں لے لیا جائے تو اس میں کوئی حیرانی کی بات نہیں ہونی چاہیے۔”
جوشوا وانگ نے اس سے پہلے اپنی ایک ٹویٹ میں لکھا تھا کہ ایک ایسے وقت جب ارکان اسمبلی کو برخاست کردیا گیا ہے، پولیس کی زیادتیوں کو عیاں کرنے کے لیے صحافیوں کے خلاف مقدے درج کیے جا رہے ہیں اور سکیورٹی کے نام پر یونیورسٹیوں کی تفتیش ہورہی ہے، تو اس بات پر حیرانی نہیں ہونی چاہیے اگر پیر کو سماعت کے فوری بعد انہیں قید کر لیا جائے۔
ہانگ کانگ کے ان تینوں کارکنان پر گزشتہ برس پولیس ہیڈکوارٹرز کے سامنے احتجاجی مظاہروں کے لیے مقدمہ چلایا جا رہا ہے۔ پچھلے سال موسم گرما میں جمہوریت کے حق میں شروع ہونے والے مظاہرے اور ریلیاں سات ماہ تک جاری رہی تھیں اور اس دوران کئی بار تشدد کے واقعات بھی پیش آئے تھے۔ ان مظاہروں کی قیادت جوشوا اور ان کے ساتھی کر رہے تھے۔