ہانگ کانگ میں ’غیر قانونی‘ احتجاج پر چین کی وارننگ

John Kerry Wing Yee

John Kerry Wing Yee

چین (جیوڈیسک) وزیرِ خارجہ وانگ یی نے ہانگ کانگ میں ’غیر قانونی‘ احتجاج کے خلاف سخت وارننگ دی ہے۔ ونگ یی نے واشنگٹن کے دورے کے دوران خبردار کیا کہ یہ چین کا ’اندرونی‘ معاملہ ہے۔ ان کے امریکی ہم منصب جان کیری نے ہانگ کانگ کی انتظامیہ پر زور دیا کہ وہ مظاہرین سے نمٹنے میں احتیاط برتیں۔

چینی وزیرِ خارجہ وانگ یی ہانگ کانگ میں جاری احتجاج پر کھل کر بات کرنے والے سینیئر ترین چینی عہدیدار ہیں۔ انھوں نے کہا کہ ’ہانگ کانگ چین کا اندورنی معاملہ ہے۔ تمام ممالک چین کی حاکمیتِ اعلیٰ کا احترام کریں۔ کسی بھی ملک اور معاشرے میں کوئی بھی امنِ عامہ کو خراب کرنے کے لیے ان غیر قانونی اقدامات کی اجازت نہیں دے گا۔‘

تاہم انھوں نے مزید کہا کہ ’ہانگ کانگ کی علاقائی انتظامیہ میں یہ صلاحیت ہے کہ وہ موجودہ صورتِحال سے قانون کے مطابق نمٹیں۔‘ جان کیری نے کہا کہ امریکہ ہانگ کانگ میں سب کے لیے رائے دہی کا حامی ہے۔ انھوں نے کہا کہ ’ہمیں امید ہے کہ ہانگ کانگ کے حکام مظاہرین کے اظہار رائے کے پرامن طور پر اظہار کے حق کا احترام کریں گے۔‘ اس سے پہلے ہانگ کانگ میں مظاہرہ کرنے والے طلبا نے اس عزم کا اظہار کیا کہ اگر چیف ایگزیکٹیو سی وائے لیونگ مستعفی نہیں ہوتے تو وہ اپنے احتجاج کو بڑھاتے ہوئے سرکاری عمارتوں پر قبضہ کر لیں گے۔

طالب علم رہنما لیسٹر شم نے کہا کہ اگر سی وائے لیونگ مستعفی نہیں ہوئے تو مظاہرین سرکاری عمارتوں پر قبضہ کرنا شروع کر سکتے ہیں۔ ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے میں گذشتہ کئی روز سے ہونے والے احتجاج چین کے 65 ویں قومی دن کے موقعے پر جاری رہا اور اس میں ہزاروں افراد شامل ہوئے۔ مظاہرین کا مطالبہ ہے کہ 2017 میں ہانگ کانگ کی قیادت کے لیے ہونے والے انتخابات میں چین امیدواروں کے ناموں کی منظوری دینے کے فیصلے کو واپس لے۔

ہانگ کانگ سٹوڈنس فیڈریشن کے نائب سیکریٹری لیسٹر شم نے کہا کہ’ آج (بدھ) یا کل (جمعرات) کو سی وائے لیونگ مستعفی ہو جائیں گے۔ دوسری صورت میں ہم اپنی تحریک کو بڑھاتے ہوئے سرکاری عمارتیں قبضہ کر سکتے ہیں یا اس کا محاصرہ کر سکتے ہیں۔

سکولرزم سٹوڈنٹ مومنٹ کی اگنس چو ایسی ہی دھمکی دیتے ہوئے کہ کہا کہ ’اگر ہمارے چیف ایکزیکٹیو اور مرکزی حکومت عوام کی رائے نہیں سنتے اور اس کا احترام نہیں کرتے تو ہم آنے والے دنوں میں احتجاج کے مختلف طریقے اختیار کرنے پر غور کریں گے جس اہم سرکاری عمارتوں پر قبضہ شامل ہوگا۔‘ مظاہروں میں شامل جمہورت کی حامی اکیوپائی سینٹرل مومنٹ کے چان کن مین نے طلبا پر پرامن رہنے کے لیے زور دیا لیکن انھوں نے لیونگ سے بھی مستعفی ہونے کا مطالبہ کیا۔ انھوں نے کہا کہ ’ہم اس کے بغیر کسی بھی حکومتی رکن سے بات چیت کر سکتے ہیں۔‘

ہانگ کانگ کے چیف ایگزیکٹیو سی وائے لیونگ مظاہرین پر زور دے رہے ہیں کہ وہ بیجنگ کی طرف سے ہانگ کانگ کے انتخابی عمل میں کی جانے والی اصلاحات کی حمایت کریں۔ بدھ کو مظاہرین نے ان کے خلاف نعرے بازی کی اور جب قومی ترانہ بجایا گیا تو وہ اس کی طرف پشت کر کے کھڑے ہو گئے۔ چین کا کہنا ہے کہ ان کی طرف سے کئی گئی اصلاحات ہانگ کانگ میں خوشحالی اور استحکام کی ضمانت دیں گی۔

مظاہرین ہانگ کانگ شہر کے مرکزی تجارتی علاقہ کازوے بے اور مانگ کاک کے علاقے میں جمع ہیں۔ شہر میں سم شا سوی کے علاقے کینٹن روڈ وہ چوتھا مقام ہے جہاں پر مظاہرین جمع ہو گئے ہیں۔ ملک کے چیف ایگزیکٹیو نے مظاہرین کی طرف سے مستعفی ہونے کا مطالبہ مسترد کر دیا ہے۔ بدھ کو انسانی حقوق کی عالمی تنظیم ایمنسٹی انٹرنیشنل نے چینی حکام پر زور دیا کہ وہ فوری اور غیر مشروط طور پر ان 20 افراد کو رہا کریں جنھیں چین میں ہانگ کانگ میں مظاہرین کی حمایت کرنے پر گرفتار کر لیا گیا تھا۔