ہانگ کانگ (اصل میڈیا ڈیسک) ہانگ کانگ کے آزاد خیال اور سرگرم کارکن ایڈورڈ لیونگ چار برس تک قید میں رہنے کے بعد بدھ کی صبح جیل سے باہر آ گئے۔ اطلاعات کے مطابق بہتر برتاؤ کے سبب ان کی سزا دو برس کم کر دی گئی۔
ہانگ کانگ کے ممتاز آزادی پسند کارکن ایڈورڈ لیونگ کو سن 2016 کے احتجاجی مظاہروں کی وجہ سے قید کرلیا گیا تھا جنہیں چار برس جیل میں گزارنے کے بعد رہا کر دیا گیا ہے۔ لیونگ 19 جنوری بدھ کی اولین ساعتوں میں لانٹاؤ جزیرے کی شیک پِک جیل سے باہر نکلے۔ انہوں نے عندیہ دیا کہ اپنی رہائی کے بعد اب وہ ایک نارمل زندگی گزارنا چاہتے ہیں۔
اپنی رہائی کے بعد انہوں نے اپنی ایک فیس بک پوسٹ میں کہا، ”چار برسوں تک جدا رہنے کے بعد، میں خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے کا متمنی ہوں اور معمول کی زندگی میں واپس آنے کے لیے ان کے ساتھ قیمتی وقت کا لطف اٹھانا چاہتا ہوں۔ دیکھ بھال اور محبتوں کے لیے ہر ایک شخص کا تہہ دل سے بہت شکریہ۔”
تیس سالہ ایڈورڈ لیونگ ایک تنظیم ‘ہانگ کانگ انڈیجینس’ کے ترجمان تھے۔ اب یہ گروپ پوری طرح سے ختم ہو چکا ہے، جو چائنا ون پالیسی کے برعکس ہانگ کانگ کی اپنی ایک الگ شناخت برقرار رکھنے کی وکالت کرتا تھا۔ لیونگ اس حوالے سے مقامی اقدار کے بارے میں کھل بات کرنے کے لیے معروف تھے۔
سن 2016 کے دوران ہانگ کانگ میں ‘فش بال ریولویشن’ کے نام سے ہونے والے احتجاجی مظاہروں کے دوران ان پر ایک پولیس اہلکار پر حملہ کرنے کا الزام عائد کیا گیا تھا اور پھر اسی الزام کے تحت انہیں 2018 میں چھ برس قید کی سزا سنائی گئی تھی۔
مقامی میڈیا کے مطابق، تاہم جیل میں ان کے بہتر سلوک کی وجہ سے ان کی سزا میں دو برس کی کمی کر دی گئی اور چار برس بعد ہی انہیں رہا کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔
معروف کارکن نے اپنی سرگرم تحریک کے دوران ”لبریٹ ہانگ کانگ، ریولوشن آف اور ٹائمز” یعنی ہانگ کانگ کی آزادی ہمارے وقت کا انقلاب ہے، کا نعرہ دیا، جو اس وقت کافی مقبول ہوا، تاہم اب یہ ایک ممنوعہ نعرہ ہے۔ ان کے تیار کردہ اس ممنوعہ فقرے نے احتجاجی مظاہروں میں کافی مقبولیت حاصل کی تھی۔
بیجنگ حکومت نے 2019 میں قومی سلامتی سے متعلق سخت قانون کو ہانگ کانگ میں نافذ کیا اور اسی کے تحت سب سے پہلے اس نعرے کو غیر قانونی قرار دیا گیا۔ ایک عدالت نے 2021 میں اپنے فیصلے میں کہا تھا کہ یہ نعرہ ”علیحدگی کی تحریک کو بھڑکانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔”
ایڈورڈ لیونگ کی رہائی ایک ایسے وقت میں ہوئی ہے جب حکام سیاسی مخالفین پر قابو پانے کی کوشش میں ہیں اور ہانگ کانگ کے بہت سے جمہوریت نواز کارکنوں کو سلاخوں کے پیچھے ڈالا جا رہا ہے۔
لیونگ نے اپنی فیس بک پوسٹ میں کہا ہے کہ وہ سوشل میڈیا کا استعمال اب بند کر دیں گے اور میڈیا سے بھی بات چیت نہیں کریں گے۔ انہوں نے لکھا، ”جیسا کہ قانون کے مطابق ضرورت ہے، میں رہائی کے بعد نگرانی کے حکم کے تابع ہوں۔”
اس سے قبل منگل کے روز ہی لیونگ کے خاندان نے اپنے فیس بک پیج پر ایک پوسٹ میں اپنے حامیوں سے اپیل کی تھی کہ وہ لیونگ کو ”اپنے خاندان کے ساتھ دوبارہ ملنے دیں ”۔ اس پوسٹ میں ان کے حامیوں سے کہا گیا تھا کہ وہ ان کی حفاظت کو ترجیح دیں۔
اس میں یہ بھی کہا گیا کہ قانونی مشورے کی بنیاد پر لیونگ کے فیس بک پیج کو اب ہٹا دیا جائے گا اور ان کے تحفظ کے مقصد سے 19 جنوری کو اس صفحے کا تمام مواد بھی حذف کر دیا جائے گا۔