ہانگ کانگ (جیوڈیسک) پولیس اور جمہوریت حامی مظاہرین کے درمیان تازہ تصادم کے دوران متعدد مظاہرین کو گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس اور جمہوریت حامی مظاہرین کے درمیان تصادم اس وقت شروع ہو گیا جب پولیس نے شہر میں حکومت کے ہیڈکوارٹرز کے سامنے زیر زمین گزر گاہ کو خالی کرانے کی کوشش کی۔
فساد کش لباس میں ملبوس سینکڑوں پولیس اہلکاروں نے مظاہرین کو منتشر کرنے کے لیے مرچ کے سپرے اور ڈنڈوں کا استعمال کیا۔ انھوں نے اس دوران درجنوں افراد کو گرفتار بھی کیا ہے۔ تصادم سے قبل ایک بریفنگ میں پولیس نے کہا کہ انھیں لنگ وو روڈ خالی کرنا ہے کیونکہ یہ سڑک پار کرنے کے لیے اہم گزرگاہ ہے۔
واضح رہے کہ مظاہرین نے ہانگ کانگ میں کئی علاقوں کو گذشتہ دو ہفتوں سے اپنے قبضے میں لے رکھا ہے۔ طلبہ اور جمہوریت نواز گروپ اکیوپائی سنٹرل پر مشتمل مظاہرین اس خطے میں مکمل طور پر آزادانہ انتخابات کا مطالبہ کر رہے ہیں۔
یاد رہے کہ ہانگ کانگ پر چین کا کنٹرول ہے اور چین کا موقف یہ ہے کہ ہانگ کانگ کے شہری ووٹ تو دے سکتے ہیں لیکن امیدوار چین ہی طے کرے گا۔ ہانگ کانگ میں بی بی سی کی جولیانا لوئی کا کہنا ہے کہ پرتشدد واقعات بہت کم ہوئے ہیں۔
یہ سڑک صاف کرنے کا تیسرا دن ہے اور پولیس کا کہنا ہے کہ ٹریفک کے مسائل کو حل کرنے کے لیے سڑک کو خالی کرانا ضرروی ہے تاہم ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ وہ مظاہرین کو ہٹانا نہیں چاہتے ہیں۔ تصادم کے تازہ واقعات اس وقت رونما ہوئے جب دوسری سڑکوں کو خالی کرائے جانے کے بعد مظاہرین نے سڑک عبور کرنے والی ایک انڈرگراؤنڈ راہ گذر پر قبضہ کر لیا تھا اور پولیس اسے بھی خالی کرانے کے درپے تھی۔
پولیس کے ایک ترجمان سوئی وائی ہونگ نے کہا کہ 37 مرد اور آٹھ خواتین کو ’غیر قانونی طور پر اکٹھا ہونے‘ کے جرم میں گرفتار کیا گیا ہے۔ پولیس ترجمان کے مطابق گرفتار ہونے والا کوئی بھی فرد زخمی نہیں ہوا ہے لیکن چار پولیس اہلکار زخمی ضرور ہوئے ہیں۔
کہ پولیس اہلکار ایک طلبہ کو ایک جانب لے گئے اور ان کی پٹائی کی۔ مظاہرے کی خبریں دینے والے ایک صحافی نے خبررساں ادارے اے ایف پی کو بتایا کہ انھیں بھی پولیس والوں نے مارا پیٹا ہے۔
انھوں نے کہا ’دس پولیس والوں نے مجھے دبوچ لیا اور مجھے لات، گھونسوں اور کہنیوں سے مارا۔ میں نے ان کو بتانے کی کوشش کی کہ میں ایک رپورٹر ہوں لیکن انھوں نے میری ایک نہیں سنی۔‘ بعد میں پولیس نے ایک بیان جاری کیا جس میں کہا گیا ہے کہ پولیس کے ذریعے حد سے زیادہ طاقت کے استعمال کی جانچ کی جائے گی۔ ہانگ کانگ میں جاری احتجاج تیسرے ہفتے مین داخل ہو چکا ہے اور مظاہرین چین اور ہانگ کانگ کے حکام پر جواب کے لیے دباؤ ڈال رہے ہیں۔