ہانگ کانگ (جیوڈیسک) چیف ایگزیکٹیو سی وائی لیونگ نے الزام عائد کیا ہے کہ مظاہروں میں’بیرونی طاقتیں‘ ملوث ہیں۔ دوسری جانب جمہوریت کے حامی مظاہرین نے ان الزامات کی سختی سے تردید کی ہے۔
چیف ایگزیکٹیو سی وائی لیونگ نے ایک ٹی وی انٹرویو میں کہا کہ مظاہرے جنھوں نے گذشتہ تین ہفتوں سے شہر میں زندگی مفلوج کر رکھی ہے، کنٹرول سے باہر ہیں یہاں تک یہ منتظمین کے قابو میں نہیں ہیں۔ انھوں نے کہا کہ مظاہرے’ مکمل طور پر اندرونی تحریک نہیں ہے کیونکہ اس میں بیرونی طاقتیں ملوث ہیں۔‘ تاہم چیف ایگزیکٹیو سی وائی لیونگ نے مظاہروں میں ملوث ممالک کی نشاندہی نہیں کی ہے۔
مظاہروں کی قیادت کرنے والی ہانگ کانگ سٹوڈنٹ فیڈریشن یا طلبا کے اتحاد کے عہدیدار ایلکس چاؤ نے کہا کہ ’بات چیت سے پہلے چیف ایگزیکٹیو سی وائی لیون کی جانب سے تحریک میں غیر ملکی طاقتوں کے ملوث ہونے کے بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ وہ تحریک کا مکمل صفایا چاہتے ہیں۔‘
انھوں نے مزید کہا:’ چیف ایگزیکٹیو کے طور پر ان کے پاس اس طرح کا بیان دینے سے قبل ٹھوس شواہد موجود ہونے چاہیں، صرف یہ کہہ دینا بالکل غیر ذمہ دارانہ ہے کہ غیر ملکی مداخلت ہو رہی ہے۔‘ مظاہروں میں کہا کہ’ یہ ایک ایسی چیز ہے جو خالصتاً شہریوں کی ہے، بالکل ان لوگوں کی ہے جو ہانگ کانگ میں رہتے ہیں اور جو ہانگ کانگ کا خیال رکھتے ہیں، جو حکومت کے خلاف اٹھ کھڑے ہوئے ہیں۔‘
اس سے پہلے سنیچر کو ہانگ کانگ میں جمہوریت کے حامی مظاہرین اور پویس کے درمیان دوبارہ جھڑپیں ہوئی تھیں۔ اس سے پہلے مظاہرین نے مونگ کاک کیمپ پر دوبارہ قبضہ کر لیا ہے جسے چند گھنٹے قبل پولیس نے خالی کروایا تھا۔
مظاہرین نے سماجی رابطوں کی ویب سائٹس پر پولیس پر الزام عائد کیا کہ وہ بلااشتعال تصادم کی ذمہ دار ہے جبکہ فریقین کے رہنماؤں نے پرامن رہنے کی درخواست کرتے ہوئے آئندہ جمعرات کو حکومت اور مظاہرین کے رہنماؤں کے درمیان بات چیت ہونے کی تصدیق کی ہے۔ اس احتجاجی تحریک کا مقصد چینی حکومت کی جانب سے بنائے گئے ان قوانین کی منسوخی ہے جس کے تحت چین ہانگ کانگ میں سنہ 2017 میں منتخب چیف ایگزیکٹو کی چھان بین کر سکتا ہے۔
مظاہرین کا یہ بھی مطالبہ ہے کہ جمہوری اصلاحات کے لیے ان سے مشاورت کا سلسلہ بحال کیا جائے۔ مظاہرین نے گذشتہ تین ہفتوں سے شہر کے کلیدی علاقوں پر دھرنا دے رکھا ہے تاکہ حکام پر ہانگ کانگ میں اصلاحات نافذ کرنے کے لیے دباؤ ڈالا جا سکے۔ ان میں مکمل آزادنہ انتخابات کا مطالبہ بھی شامل ہے۔
جمعے کو ہانگ کانگ کے مرکزی علاقے پر قابض مظاہرین نے چنی زبان میں ایک بیان جاری کیا تھا جس میں کہا گیا کہ حکومت کی جانب سے مظاہرین کو ہٹائے جانے سے ان میں قبضہ کرنے کی ایک نئی لہر اٹھی ہے جس سے پولیس اور شہریوں کے رشتے مزید خراب ہوئے ہیں۔ جمعرات کو ہانگ کانگ کے رہنما سی وائی لیونگ نے کہا تھا کہ حکومت بات چیت کے لیے راضی ہے لیکن چین امیدوار کو جانچنے کے اپنے فیصلے کو واپس نہیں لے گا۔