جہلم (جیوڈیسک) سابق وزیراعظم نواز شریف کا کہنا ہے کہ معزز ججز نے بھی تسلیم کیا کہ کوئی کرپشن نہیں کی تو پوچھتا چاہتا ہوں کہ مجھے کیوں نکالا۔
جہلم پہنچنے پر کارکنان سے خطاب کرتے ہوئے سابق وزیراعظم نے کہا کہ منتخب وزیراعظم کو 5 معزز ججوں نے فارغ کیا، کیا یہ توہین عوام کو برداشت ہے، ججوں نے بھی کہا کہ نواز شریف نے کرپشن نہیں کی، آپ کو پوچھنا چاہیے جب نواز شریف نے کرپشن نہیں کی تو انہیں منصب سے کیوں نکالا۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف پر کوئی کرپشن کا دھبہ نہیں تو اس قوم کو پوچھنا چاہیے کہ پھر نواز شریف کو کیوں نکالا گیا، دیانتداری کے ساتھ ملک کی امانت کو امانت سمجھا، کبھی خیانت نہیں کی۔
نواز شریف نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ ووٹ دے کر وزیراعظم بناتے ہیں اور کوئی ڈکٹیٹر یا جج آکر آپ کے ووٹ کی پرچی پھاڑ کر ہاتھ میں دے دیتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ 70 سال سے یہی کچھ ہورہا ہے اور ہر وزیراعظم کو اوسط ڈیڑھ سال ملا لیکن آمروں نے ملک پر دس دس سال حکومت کی، کمر کے درد کا بہانہ بنا کر آمر ملک سے باہر بھاگ گیا، اس ملک میں کوئی عدالت ہے جو ایسے آمروں کو سزا دے سکے، آئین و قانون کو وہ توڑتے ہیں اور ہمارے وہ جج ایسے آمروں کو داد دیتے ہیں۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ مجھے کہتے ہیں نواز شریف نے اپنے بیٹے کی کمپنی سے تنخواہ کیوں نہیں لی، اور اسی وجہ سے مجھے نکالا گیا، بھلا بیٹے سے بھی کوئی تنخواہ لیتا ہے، اگر نہیں لی تو آپ کو کیا ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ نواز شریف پر کوئی کک بیک اور کرپشن کا کیس نہیں ہے، آپ نے مجھے وزیراعظم بنایا اور 5 معزز ججوں نے گھر بھجوا دیا کیا یہ منظور ہے، یہ منتخب وزیر اعظم کی نہیں بلکہ ووٹروں اور 20 کروڑ عوام کی توہین ہے۔
سابق وزیراعظم نے کہا کہ 70 سال سے قوم کی توہین کی جاتی رہی ہے، انشااللہ اس روایت کو بدلیں گے اور اس ملک اور عوام کی تقدیر بدلیں گے، میں اپنی نا اہلی کا نہیں آپ کی نا اہلی کا مقدمہ لے کر نکلا ہوں۔
سابق وزیراعظم نے کارکنان کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ آپ نے نواز شریف کو ووٹ دے کر ملک کا وزیراعظم بنایا تھا کہ نہیں، پاکستان کا دستور اور پاکستان کا طریقہ کار بدلنا ہوگا۔
نواز شریف نے کہا کہ 2013 کے مقابلے میں آج حالات بہتر ہوئے ہیں، بجلی اور گیس آرہی ہے، موٹر ویز بن رہے ہیں اور آج لوگوں کو روزگار مل رہا ہے، غربت اور جہالت دور ہو رہی ہے۔