تحریر : ایم سرور صدیقی امید گھپ ٹوپ اندھیرے میں چمکتے ہوئے جگنوئوں کی مانند ہوتی ہیں پاکستان بنانے کا خواب بھی ایک امید تھی جو اللہ کے فضل سے یوری ہوئی اب اس وطن کو پر امن، خوشحال اور ہر لحاظ سے مضبوط اور مستحکم بنانے کا خواب ہماری جاگتی آنکھیں اکثر دیکھتی رہتی ہیں اللہ کرے یہ خواب بھی شرمندہ ٔ تعبیرہو۔۔۔۔ایک خواب ہے اس ملک سے عوام کی محرومیاں دو رہوں اس مملکت ِ خدادادکو کوئی ایسا حکمران مل جائے جو قوم کی محرومیاں اور مایوسیاں دور کرنے کیلئے اقدامات کرے یہاں کی اشرافیہ اپنے ہر ہم وطن کو اپنے جیسا سمجھے کیونکہ یہ بات طے ہے پاکستان کو جتنا نقصان یہاں بسنے والی اشرافیہ نے پہنچایا ہے کسی دشمن نے نہیں پہنچایا ہو گا۔
پاکستان کے تمام مسائل اور عوام کی محرومیوںکے یہی ذمہ دارہیں یہ ان لوگوںنے اس ملک کو کبھی سونے کا انڈہ دینے والی مرغی سے زیادہ اہمیت نہیں دی ۔۔۔ہر نئے سورج طلوع ہونے کے ساتھ ہی دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں لیکن ماہ ِ صیام میں قیامت خیز گرمی کے باوجود اندھا دھند لوڈشیڈنگ بھی کی جارہی ہے ۔اللہ خیر کرے ہمیں اس بات کا بھی قلق ہے کہ پاکستان کو اسلام کے نام پر بننے والے ملک میں کہیںفرقہ واریت،لسانی جھگڑے معمول بن گئے ہیں کہیں جمہوریت۔۔۔کہیں خلافت اور کہیں اسلام کے نام پراپنے ہم مذہب بھائیوںکے گلے کاٹے جارہے ہیں ۔۔۔ کہیںمعاشی استحصال ہورہاہے یاان کے حقوق غصب کئے جاتے ہیں خودکش حملے، بم دھماکے،ٹارگٹ کلنگ ایک الگ مسائل ہیں جنہوںنے پوری قوم کا جینا حرام کررکھاہے کراچی ایک گھمبیر مسئلہ بنا ہوا ہے ا س میں کوئی شک نہیں پاکستان کو اللہ نے بے شمار وسائل سے نوازاہے لیکن یہ دولت فلاح ِ انسانیت کیلئے خرچ ہونی چاہیے ۔۔۔عوام کی حالت بہتربنانے پر صرف کی جانی چاہیے۔۔غربت کے خاتمہ کیلئے منصوبہ بندی کیلئے ٹھوس اقدامات متقاضی ہیں جرم، ناانصافی اور سماجی برائیوں کے قلع قمع کے لئے کام کرنے کا اہتمام ہونا چاہیے۔
پوری دنیا میںشاید سب سے زیادہ پروٹوکول پاکستانی حکمرانوں کا ہے جن کی آمدورفت کے موقعہ پر گھنٹوں ٹریفک جام رکھنا عام سی بات ہے اس دوران ایمبو لینسوں میں مریضوں کی موت واقع ہو جائے،طالبعلم کو تعلیمی داروں اور ملازمین کودفاتر سے دیر بھی ہو جائے تو حکمرانوںکی صحت پر کوئی اثر نہیں پڑتا۔۔ ۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے ۔۔۔ اس ملک میں امیر امیر تر ۔۔غریب غریب ترین ہوتا جا رہا ہے۔
Pakistan
دعا ہے کہ یہ نظام بھی بدلنا چاہیے ۔۔ہم پاکستانی ایک ملک میں رہنے کے باوجودمگر آج بھی سندھی ،بلوچی،پٹھان اور پنجابی کی تفریق سے باہر نہیں نکلے۔۔۔پاکستان کا آج جو بھی حال ہے اس کیلئے حکمران۔اشرافیہ ۔۔قوم پرست۔۔کرپٹ سب ذمہ دارہیں ہمیں اس خول سے باہر نکلناہوگا۔ ہرروزنیا سورج طلوع ہوتاہے اس کے ساتھ ہی دل میں پھر حسرتیں امڈ آئی ہیں۔۔ امیدیں جاگ اٹھی ہیں۔۔ ترقی و خوشحالی کی خواہشات انگڑائیاں لے رہی ہیں خداکرے جو مسائل ملک وقوم کو گذشتہ سالوںمیں درپیش تھے وہ سال ِ نومیں نہ ہوں اور ہمارے ہونٹوںپر یہ دعا مچلتی رہے۔
کوئی”ضبط” دے نہ”جلال” دے مجھے صرف اتنا ”کمال” دے میں ہر ایک کی ”صدا” بنوں کہ”زمانہ” میری”مثال” دے تیری ”رحمتوں” کا ”نزول” ہو میری ”محنتوں” کا ”صلہ” ملے مجھے”مال وزر” کی ”ہوس” نہ ہو مجھے بس تو ”رزقِ حلال” دے میرے”ذہن” میں تیری ”فکر” ہو میری ”سانس ” میں تیرا ”ذکر” ہو تیرا ”خوف” میری ”نجات” ہو سبھی”خوف” دل سے نکال دے
حقائق تو نہیں بدل سکتے اور یہ سوچ سوچ کرنہ جانے کتنے محب ِ وطن سکتے میں ہیں کہ نہ حقائق بدل سکتے ہیں اور نہ پاکستانی۔۔۔دنیا میں پاکستان شاید واحدملک ہے جس میں رہنے والوںکی اکثریت کو اپنے ہی دیس سے پیار نہیں اور جو اس پاک وطن کی محبت کے گن گاتے ہیں ان کیلئے زندگی بوجھ سی بن گئی ہے حیات کے دن رات عذاب۔۔۔ہماری اشرافیہ نے ان کے مقدرمیں محرومیاں اور مایوسیاں لکھ دی ہیں اور جب مایوسیاں حدسے زیادہ بڑھ جائیں انسان کو اپنی ذات سے بھی محبت ختم ہو جاتی ہے غورکریں۔۔ دیکھیں تو محسوس ہوگا کہ باقی مانندہ پاکستان میں بھی مشرقی پاکستان والے حالات پیدا کرنے کی کوشش کی جارہی ہے اس ملک میں امیر امیر تر ۔۔غریب غریب ترین ہوتا جا رہا ہے۔
آج پھر ملک خطرے میں ہے مشرقی پاکستان بھی مایوسی اور محرومیوںکے باعث ٹوٹا تھا آج بھی محرومیوں اور مایوسیوںکا دور دورہ ہے سیاستدانوںنے مک مکا کانام جمہوریت رکھ دیا ہے ان کے اپنے اربوں کھربوں بیرون ِ ممالک میں ہیں لیکن ان کا دل بھرتاہے نہ جیب نہ نیت۔۔۔کروڑوں ہم وطن خط ِ غربت کی لکیر سے بھی نیچے زندگی بسرکرنے پر مجبور ہیںکبھی یہی حال مشرقی پاکستان کے باسیوںکا تھا جب ملک میں سماجی انصاف ملے۔۔ نہ۔پیٹ بھرکر روٹی ۔۔۔غریبوںکے پڑھے لکھے بچوں کو روزگار نہ ملے اشرافیہ کی نااہل اولاد کلیدی عہدوںپر فائز ہو جائے عام آدمی کو کیا فرق پڑتاہے یہ بات دعوے سے کہی جا سکتی ہے ہمارے حکمرانوںکومطلق احساس نہیں عوام کے ساتھ کیاہورہاہے؟ مایوسیوں اور محرومیوں کے درمیان امیدکی ایک کرن ہے جو اندھیرے میں چمکتی ہے تو دل کو ڈھارس ہوجاتی ہے کہ اب یہ اندھیرے چھٹ جائیں گے۔۔چھپ جائیں گے آخر ظلمت نے فنا ہوناہے یہی اس کا مقدر ہے۔