تحریر : ڈاکٹر میاں احسان باری مسلمانوں کی عظیم ترین کتاب قرآن مجید فرقان حمید میں واضح کیا جاچکا ہے کہ یہ یہود و نصاریٰ اور کفار آپکے دوست نہیں ہو سکتے۔الطاف حسین نے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے دوسرے ممالک کے اندر جا کر بھی پاکستان کے وجودکی جدوجہد پر ملامتیں کیں اور اسے توڑنے اور تباہ برباد کرنے کے بارے میں تمام سامراجی قوتوں کی امداد مانگی۔پاکستان میں کئی قتلوں کے پرچے بھی اس بد طینت غدار پاکستان شخص پر درج ہیں تقریباً سبھی حکومتیں اس کے پیروکار ممبران اسمبلی کاووٹ لینے کے لیے اس کی منت سماجت کرتی اور اسے بھاری رقومات ادا کرتی رہی ہیں۔
پاکستان مردہ باد کے نعروں کے بعد سب پاکستانیوں کا صبر کا پیمانہ لبریز ہو گیااب خاصی دیر کے بعدکسی مصلحت کی بنا پر ہی سہی مگر موجودہ حکمرانوں نے اس کے ریڈ وارنٹ جاری کرکے انٹر پول کو بھجوا دیے مگر وہی سامراجی اور اسلام دشمن سوچیں غالب آگئیں اور انہوں نے ایسے کسی قسم کے وارنٹ وصول کرنے یا غدار پاکستان کو پکڑ کر پاکستان کے حوالے کرنے سے مکمل انکار کردیا ہے۔اور یہ بھی کہہ ڈالا کہ کراچی میں اس کے خلاف درج مقدمات سیاسی نوعیت کے ہی ہوں گے “ارے اونٹ رے اونٹ تیری کون سی کل سیدھی “کی طرح آخر سامراجی کافرانہ قوتوںاور ہندو یہودی مرزائی طاقتوں کے گماشتوں کے نمائندے اور تابعدار شخص جو کہ ان کے ہر حکم کو بجا لائے وہ کیوںاس کے وارنٹ گرفتاری جاری کریں اور اسے گرفتار کرکے پاکستانیوں کے حوالے کردیںیہ ناممکنات میں سے ہے اور یہ کہ جس فرد کو انہوں نے عرصہ سے اپنا” کامیاب مہرہ”بنانے میں ” کامیابی” حاصل کی ہے اسے اتنی بھاری انویسٹمنٹ کے بعد ضائع کردیں؟ہاں کسی پاکستان سے بھاگے ہوئے اسمگلرمنشیات فروش ،دینی و اسلامی شخصیت یا کسی دوسرے کاروباری فرد کی گرفتاری کا ہم کہتے تو وہ بھی اس میں کوئی مضائقہ نہیں ہے سمجھتے ہوئے فوراً گرفتار کرکے بھیج ڈالتے ۔کہ “ہینگ لگے نہ پھٹکڑی اور رنگ چو کھا آوے “والی بات بھی صادر آجاتی والا معاملہ ہو جاتا۔وہ ہمارے کمانڈو صدر کی طرح کہ لمبا مال لو اور جس کو چاہے یہاں سے اٹھوا کر بھجوا دو کا فارمولہ نہیں اپنا سکتے۔
الطاف حسین تو غدار اعظم قرار پا چکا حسین حقانی تو عملاً ملک دشمنی کا مر تکب ہوا تھا اور اب بھی سامراجیوں کی شہہ پر مزید میرے منہ میں خاک پاکستان اور اس کی دلیر افواج کے خلاف ہرزہ سرائیوں کا مرتکب ہورہا ہے اس کی بھی گرفتاری کا کہہ کر دیکھ لیویں انٹر پول جو کہ خالص سود خور سامراجی کافرانہ قوتوں کا ایک کل پرزہ ہے وہ اس پر بھی عملدرآمد نہیں کرے گا پہلے بھی لاکھوں ڈالر الطاف کے گھر سے مدفون ملے تھے سامراجی پولیس کاروائی کرنے میں بھی متامل تھی۔بالآخر بغیر کسی جواز اور قانون کے مقدمہ کا اخراج ہی کر ڈالا گیا ور ایسا تاثر دیا کہ ہم نے کوئی منی لانڈرنگ کا کیس پکڑا ہی نہ تھا پھر تو یہی سمجھا جانا چاہیے کہ وہ لاکھوں ڈالر ویسے ہی ملک دشمن الطاف کے گھر میں انہی کے کسی فرد نے چھپا ڈالے ہوں گے کیونکہ مقدمہ اخراج کے بعد تو وہ بے قصور اور دودھ کا دھلاہوا ہے۔یہ” شریف شخص”تو ہمارے ہاں ہمارے ملک کا باقاعدہ باشندہ ہے حالانکہ ہر فرد کوان کی تابعداری کا حلف دینے کے بعد ہی رہائشی سرٹیفیکٹ جاری ہوتا ہے ایساحلف الطاف حسین دے بیٹھا اب وہ وہاں سے بیٹھا اپنی مرضی کی توپیں داغتا رہے ،پاکستان کو ملعون کرتا رہے ملک دشمنی کے پلان بنائے پاکستان مردہ باد کے نعرے لگائے اور اپنے پیروکاروں سے پاکستان کے اندر لگوائے ،کھلم کھلا بیرونی ممالک کے سفر کرے اوروہاں تقریریں کرتا پھرے اور کہتا رہے کہ اگر امریکہ اسرائیل اور بھارت میری امداد کریں تو میں پاکستان کو ٹکڑ ے ٹکڑے نہیں بلکہ مکمل تباہ وبرباد بھی کرسکتا ہوںدراصل اس کے ذہن کی پلیدگی اسے بے چین کیے رکھتی ہے کہ چھ سو سے زائد بڑے ٹرالے اسلحہ کے جوزیر زمین دفنائے گئے اور راء کا بھاری اسلحہ بھی موجود ہو تو وہ اپنے پیروکاروں کو آواز دیکر کوئی بھی ملک دشمنانہ حرکت کیوں نہ کروا ڈالے۔ واہ واہ لطاف کہ تم نے پاکستان میں اپنے پیرو کاروں کو افیون زدہ کر رکھا ہے کہ وہ صرف تمہارے نعرے جپتے رہیں کہ تم ان کے رہائشی ملک کو ہی تباہ کرنے پر تلے بیٹھے رہو ہمارے سابق حکمران ایوب خان کے فرزند خود اپنے باپو کے نام نہاد جعلی طور پر صدر منتخب ہو جانے کے بعد کراچی کے ووٹروں سے بھیانک واردات اوران کی طرف سے ایوب خان کو ووٹ نہ دینے کی وجہ سے قتل عام نہ کرواتے تو شاید آج وہاں پر قوم پرستی کا ناسور اس قدرتکلیف دہ نہ ہوتا یہ سب ہمارا خود کا ہی کیا دھرا ہے کہ وہاں پر زیادہ تعداد میں بسنے والے آج بھی اپنے آپ کو لاوارث سمجھتے ہوئے الطاف جیسے ملک دشمن افراد کی پیرو کاری کرنے میں ہی مصلحت سمجھتے ہیں۔
بک رہا ہوں جنوں میں کیا کیا کچھ کچھ نہ سمجھا کرے کوئی۔کی طرح الطاف کے اندرون دل پاکستانیت کی جگہ انگریزیت بھر چکی ہے اب تو ہماری سیکورٹی فورسزاور ایجنسیوں کو کراچی سے ایسے ناسور کو ختم کرنے کے لیے مسلح گروہوں کا خاتمہ فوراً کرنا ہو گا ۔ناجائز اسلحہ جمع کیے گئے انبار برآمد نہ کیے گئے تو کراچی آتش فشاں کا دہانہ ہی بنا رہے گا جو کہ ہماری معاشی حب ہی نہیں بلکہ اڑھائی کروڑ افراد پر مشتمل منی پاکستان اورغالباً دنیاکا سب سے بڑا شہر بھی ہے خصوصی توجہ جلد ادھر مبذول نہ کروائی گئی تو ہمارے حکمران ہی اس کی تباہی کا موجب سمجھے جائیں گے ہماری سبھی مقتدر شخصیات نواز شریف ہوں یا زرداری الطاف کو لاکھوں ڈالرز کا قرضہ یا قرض حسنہ نہیں بلکہ چندہ نما غنڈہ ٹیکس دے کر اپنی معافیوں تلافیوں کا انتظام کیاہے تاکہ و ہ کسی طرح مقتدر رہ سکیں اور بندر بانٹوں اور اقتداری گھوم چکریوں کے ذریعے اقتدار پر بیٹھے مزید کرپشنوں کاسامان پیدا کرکے کسی نئی وکی لیکس ،پانامہ لیکس کے ذریعے پلازوں ،سرے محلات بنا سکیں سوئس اکائونٹس میں کروڑوں ڈالر مزید جمع ہوتے رہیں تاکہ ان کی آئندہ نسلیں خوش و خرم بیرونی سامراجی دیوتائوں و آقائوں کے چرنوں میں بیٹھ کر اس کی تابعداریں کرکے اپنی زندگیاں “احسن طریقوں ” سے گزار سکیں ایسے افراد قہر خدا وندی سے کیوں کر بچ سکیں گے؟ عرشوں پر دیر ہے اندھیر نہیں خدائی کوڑا برس کر رہے گا۔اورپاکستان زندہ و تابندہ رہے گا۔