تحریر : میر شاہد حسین ”وہ آرہی ہے؟” ”نہیں۔” ” کب گئی تھی؟” ”وہ بتا کر کب جاتی ہے … ایسی روٹھ کر گئی ہے کہ اب آنے کا نام ہی نہیں لے رہی۔” ” اچھا، جب آجائے تو بتانا مجھے کام ہے۔” ”سلام نہ دعا ہر وقت اُسی کا پوچھتے ہو ،تمہاری بیگم کو پتا چلا تو وہ تو مجھے چھوڑے گی نہیں ۔” ”بیگم تو کب کی چھوڑ کر جاچکی ہے۔ جاتے ہوئے کہہ رہی تھی کہ جب بجلی آجائے تو بتا دینا ۔ اب اور نہیں جیا جاتا اس گرمی اور اندھیروں میں۔” ”تم نے اب تک اپنی مدد آپ کے تحت جنریٹر کا بندوبست کیوں نہیں کیا؟ہم نئی صدی میں داخل ہوگئے ہیں،یہ دور جنریٹر کا ہے۔” ”ایک شریف نے کہا تھا کہ چھ مہینے میں لوڈشیڈنگ ختم نہ کردوتو میرا نام بدل دینا۔ بس اس پر یقین کرلیا تھا۔”
”تم بھی کتنے بھولے ہو، لوڈشیڈنگ ختم کرنے کی باتیں تو ہم پچھلے کئی برسوں سے سنتے آرہے ہیں۔یاد نہیں جب راجہ صاحب نے کہا تھا ٢٠٠٩ء تک لوڈشیڈنگ ختم ہوجائے گی۔ ” ”وہ راجہ تھے ،یہ شریف ہیں۔ ” ”بس یہی فرق ہے ۔ پہلے لوڈشیڈنگ سب کی برابر ہوتی تھی پاکستان کے معیاری اوقات کے مطابق اور عید بقرہ عید اور چھٹی پر بجلی بونس میں بغیر تعطل کے ملتی تھی اور اب لوڈشیڈنگ علاقوں کو دیکھ کر کی جاتی ہے۔ ” ”اسی لیے اب علاقوں کی زمینوں اور پلاٹوں کی قیمتیں بھی اسی حساب سے طے ہورہی ہیں۔”
” لوگ پہلے مکان خریدنے سے پہلے یہ دیکھتے تھے کہ مکان میں پانی آتا ہے کہ نہیں اب یہ بھی دیکھتے ہیں کہ بجلی آتی ہے کہ نہیںکیونکہ بجلی کے بغیر تو پانی بھی نہیں آسکتا۔” ”عجیب قانون ہے کہ میں نے بجلی کی ادائیگی بروقت کی ہے لیکن اگر میرے پڑوسی نے نہیں کی تو مجھے بھی اس کے ساتھ لوڈشیڈنگ کا مزا چکھنا پڑے گا۔ یہ بھلا کہاں کا انصاف ہے؟”۔
Justice
” انصاف چاہیے تھا تو انصاف کو ووٹ دیتے۔” ”جس نے انصاف کو ووٹ دیا تھا وہاں کون سی بجلیاں چمک رہی ہیں۔ سنا ہے کہ کچھ علاقے ایسے ہیں جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہاں بھی کبھی بجلی ہوا کرتی تھی۔” ”پورے ملک میں ایسے علاقوں میں روز بروز اضافہ ہو رہا ہے جہاں بجلی کے پول دیکھ کر بتایا جاسکتا ہے کہ وہاں کبھی بجلی ہوا کرتی تھی۔” ”آثار قدیمہ والوں کو ایسے علاقوں کی کھوج کرنی چاہیے اور دنیا کے سامنے یہ بات لانی چاہیے کہ کس طرح آج کے دور میں بھی لوگ بجلی کے بغیر جی رہے ہیں۔ ” ” تمہیں یاد ہے پچھلی گرمیوں میں کتنی زیادہ اموات ہوئیں تھیں۔
اسی لوڈشیڈنگ کی وجہ سے مریضوں سے ہسپتال بھرگئے تھے۔” ”اچھا اسی لیے اب انہوں نے جناح ہسپتال کی بھی بجلی منقطع کررکھی ہے تاکہ غریبوں کا ہسپتال کا خرچہ بچ سکے ۔” ” ایسے میں عوام جائے تو جائے کہاں؟” ”جانا کہاں ہے ، سڑک پر جا کر دھرنا دو ، ٹائر جلاؤ اور نعرے لگاؤ۔’کل بھی بجلی جاتی تھی ، آج بھی بجلی جاتی ہے’۔
” لیکن نعروں سے بجلی پیدا نہیں ہوتی اور ٹائر جلانے سے مزید گرمی میں اضافہ ہوگا۔” ” گرمی لگے گی تو عوام کا تیل نکلے گا، اور عوام کے تیل سے جو بجلی پیدا ہوگی اس سے پھر کبھی لوڈشیڈنگ نہیں ہوگی ۔” ”ٹھیک کہا اب بجلی پیدا کرنے کا اور کوئی راستہ نہیں کہ عوام باہر نکلے اور ایوانوں میں بیٹھے ان پانامہ کے پاجاموں کو سیل کرکے بجلی پیدا کرے۔””خیرابھی تو میری بجلی آگئی ہے بعد میں دیکھیں گے۔اللہ ہی حافظ!”۔