خانیوال (چوہدری نوید اشرف کمبوہ سے) ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لیبر روم کی لیڈی ڈاکٹر اور عملہ نے حاملہ خواتین کا الٹراساؤنڈ کرنے سے انکار کر دیا، درجنوں حاملہ خواتین ہسپتال میں چکر کاٹ کاٹ کر پرائیویٹ کلینکس پر جانے لگی ، الٹراساؤنڈ نہ ہونے پر حاملہ خاتون مشتعل ہو گئی سیکیورٹی عملہ نے شور مچانے پر خاتون کو دھکے دے کر ہسپتال سے نکال دیا،کچھ عرصہ قبل بھی عظمیٰ نامی خاتون کا بچہ پیدائش سے قبل ہی ڈاکٹرز کی غفلت کے باعث جاں بحق ہوگیا ،انکوائری فائل ردی کی ٹوکری کی نظر ،اعلیٰ حکام سے نوٹس لینے کا مطالبہ تفصیل کے مطابق ڈپٹی کمشنر مظفر خان سیال کی ہدایت پر حاملہ خواتین کو صحت کی بہترین سہولیات مہیا کرنے کیلئے ڈسٹرکٹ ہیڈ کوارٹر ہسپتال کے لیبر روم میں جدید الٹراساؤنڈ مشین لگائی گئی ۔ جس کا مقصد حاملہ خواتین کو بغیر انتظار اور الٹراساؤنڈ کے دوران پیش آنے والی مشکلات کا خاتمہ کرنا تھا ۔ لیکن لیبر روم میں تعینات لیڈی ڈاکٹر اور عملہ نے ڈپٹی کمشنر مظفر خان سیال کے احکامات کو ہوا میں اڑاتے ہوئے حاملہ خواتین کا الٹراساؤنڈ کرنا بند کردیا ۔ ڈسٹرکٹ ہسپتال خانیوال میں دوسری الٹراساؤنڈ مشین جہاں دیگر امراض کے مریضوں کا الٹراساؤنڈ کیا جاتا ہے حاملہ خواتین کو وہاں لائن میں کھڑا کرکے ذلیل خوار کیا جاتا ہے ۔گزشتہ روز ایک حاملہ خاتون ڈسٹرکٹ ہسپتال رلیبر روم میں گئی تو لیبر روم انتظامیہ نے الٹراساؤنڈ کرنے سے انکار کردیا جس پر خاتون مشتعل ہوگئی اور خاتون کی حالت بگڑ گئی لیکن ہسپتال عملہ کو ترس نہ آیا جس پر خاتون کے ورثاء اسے علاج کیلئے پرائیویٹ ہسپتال لے گئے۔
یادرہے اس قبل بھی لیبر رو م عملہ کی نااہلی کے باعث خانیوال کے نواحی علاقہ کی حاملہ خاتون عظمیٰ بی بی کا بچہ بھی ڈلیوری سے قبل ہی جاں بحق ہوگیا تھا بعدازاں جس کا علاج پرائیویٹ ہسپتال سے کروایا اور اس واقعہ انکوائری تاحال مکمل نہ ہوسکی ۔ عوامی سماجی حلقوں ،شہریوں اور خواتین کی بڑی تعداد نے شدید احتجاج کرتے ہوئے وزیر اعلیٰ پنجاب ، سیکرٹری ہیلتھ پنجاب ، چیف سیکرٹری ،کمشنر ملتان ،ڈپٹی کمشنر خانیوال سے نوٹس لینے کا مطالبہ کیا ہے۔