کروڑ لعل عیسن کی خبریں 23/12/2014

Tariq Pahar

Tariq Pahar

کروڑ لعل عیسن (نامہ نگار) تحصیل ہیڈ کواٹر ہسپتال میں گزشتہ 2 سال سے کوئی لیڈی وومین میڈیکل آفیسر اور چلڈرن اسپیشلسٹ موجود نہیں۔ اسی طرح ہسپتال میں ای این ٹی سپیشلسٹ ، فزیشن ، ریڈیالوجسٹ ، پتھالوسٹ، آرتھوپیڈک سرجن کی سیٹیں ہسپتال کے قیام سے لیکر آج تک خالی پڑی ہیں۔ لیکن عرصہ 20 سال گزرنے کے باوجود کسی سیاستدان نے اس پر توجہ نہیں دی جس کے باعث مریضوں کو لیہ ریفر کر دیا جاتا ہے۔ یہ بات مرکزی انجمن تاجران کے سابق صدر طارق پہاڑ نے اپنے ایک بیان کے ذریعے اعلیٰ حکام کی توجہ اس جانب مبذول کرواتے ہوئے کہی۔ انہو ں نے کہا کہ کروڑ ہسپتال میں گزشتہ کئی سالوں سے ہومیوپیتھک اور شعبہ طب میں ادویات موجود نہیں جس کے باعث عملہ آرام سے بیٹھ کر لاکھوں روپے تنخواہیں وصول کر رہا ہے۔ اور عوام کو کچھ فائدہ نہیں پہنچ رہا ہے۔ انہوں نے کروڑ ہسپتال میں ایلوپیتھک ادویات کی کمی کو پورا کرنے کے ساتھ ساتھ ہومیوپیتھک اور شعبہ طب میں ادویات فراہم کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انہوں نے مزید کہا کہ گزشتہ 2 سال سے کروڑ ہسپتال میں کوئی لیڈی ڈاکٹر ( وومین میڈیکل آفیسر ) موجود نہیں۔ جبکہ ایک سال سے زائد عرصہ گزرنے کے باوجود چلڈرن اسپیشلسٹ بھی تعینات نہیں کیا گیا۔ جس سے چھوٹے بچوں کی بیماریوں کو کنٹرول کرنے میں مسائل پیدا ہو رہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ گزشتہ روز شہریوں کے وفد نے جب ایم ایس ڈاکٹر محبوب حسنین قریشی سے اس سلسلہ میں ملاقات کی تو انہوں نے کہا کہ اس سلسلہ میں اعلیٰ حکام کو لکھا جا چکا ہے۔ ڈاکٹر محبوب حسنین نے کہا کہ اس وقت کروڑ ہسپتال پر بھرپور توجہ دی جارہی ہے۔ ایم این اے صاحبزادہ فیض الحسن کی 5 کروڑ روپے کی گرانٹ سے نئے ایمرجنسی بلاک اور ایمرجنسی روم کی تعمیر مکمل ہونے کے بعد بہت سی وکنسیوں پر ڈاکٹر اور دیگر عملہ تعینات ہو جائے گا۔ جس سے مسائل میں کمی آئے گی۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔۔
کروڑ لعل عیسن ( نامہ نگار) شدید دھند اور سردی کے باعث کاروبار زندگی معطل ، لوگ گھروں میں دبک کر رہ گئے۔ سفری سہولیات میں مشکلات، خشک لکڑی اور گھریلو گیس کے نرخوں میں بے پناہ اضافہ سے لوگ پریشان۔ بیماریوں میں اضافہ ہو گیا۔ تفصیل کے مطابق گزشتہ ایک ہفتہ سے شدید دھند اور سردی کی لہر نے تمام شعبۂ زندگی سے تعلق رکھنے والے افراد کو بے بس کر دیا۔ ٹرانسپورٹ سمیت پرائیویٹ گاڑیوں اور خصوصاً موٹر سائیکل سواروں کو سخت مشکلات کا سامنا۔ دن بھر حدِ نگاہ تک دھند کے باعث حادثات میں اضافہ ہو گیا ہے۔ خشک لکڑی 4 سو کی بجائے ساڑھے 5 سوپے جبکہ گھریلو گیس کا سلینڈر 14 سو روپے کی بجائے 17 سو روپے میں فروخت ہو رہا ہے۔ جو کہ عام آدمی کی قوت خرید سے باہر ہے۔