کراچی (جیوڈیسک) سول اسپتال کے ڈاکٹر دوران آپریشن خاتون کے پیٹ میں تولیہ بھول گئے، سول اسپتال کی انتظامیہ نے دوبارہ علاج کرنے سے انکار کردیا اور ذمے داروں کے خلاف کارروائی کرنے کے بجائے خاتون کو ہی دھمکی دیدی، نجی اسپتال سے آپریشن کراکر تولیہ نکالا گیا، ایس ایچ او تھانہ رسالہ کو کارروائی کیلیے درخواست دی لیکن پولیس نے کارروائی کرنے سے انکار کردیا، متاثرہ خاتون نے عدالت سے رجوع کرلیا۔
تفصیلات کے مطابق بلدیہ ٹاؤن کی رہائشی مسماۃ نجمہ رضوان عطاری نے وکیل سیف الدین اعوان کے ذریعے ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج جنوبی امداد حسین کھوسو کی عدالت میںضابطہ فوجداری کی ایکٹ 22/Aکے تحت دائر درخواست میں ایس ایچ او رسالہ،سول اسپتال کے ایم ایس اورانتظامیہ کو فریق بنایا اور موقف اختیار کیا ہے کہ چند ماہ قبل وہ بچے کی ڈیلیوری کے لیے گائنی وارڈ سول اسپتال میں داخل ہوئی تھیں ، اسپتال کے گائنی وارڈ کی ڈاکٹرز نے بچے کی پیدائش کیلیے آپریشن کیا ،دوران آپریشن وہ پیٹ سے تولیہ نکالنا بھول گئے ،چند روز بعد اسے ڈسچارج کردیا گیا تھا لیکن تکلیف بڑھتی گئی چلنے بیٹھنے سے قاصر ہوئی ۔
دوبارہ اسپتال انتظامیہ سے رابطہ کیا لیکن انھوں نے ٹال مٹول سے کام لیا تمام ایکسرے، الٹراساؤنڈ دیگر ٹیسٹ سے پیٹ میں کپڑے کی موجودگی کا انکشاف ہوا لیکن سول اسپتال انتظامیہ نے دوبارہ آپریشن کیا اور نہ ہی ذمے داروں کے خلاف کوئی کارروائی کی ،بعدازاں ایک نجی اسپتال سے لاکھوں روپے کے اخراجات برداشت کرکے آپریشن کرایا اور تولیہ نکلوایا تھا، اس کی تحریری درخواست اور لیگل نوٹس ایم ایس سول اسپتال کو دیا لیکن انھوں نے جواب میں اس کے شوہررضوان عطاری کو کہا کہ جو کرنا ہے کرلو اگرسول اسپتال کے خلاف کوئی کارروائی کرنا چاہتے ہو وہ خود اسے وکیل فراہم کرسکتے ہیں اور دھمکی دیکر بھگا دیا ،عدالت نے ایس ایچ او کو نوٹس جاری کرتے ہوئے جواب طلب کیا ہے۔