تحریر : سید کمال حسین شاہ گوادر بندرگاہ صوبے بلوچستان میں گوادر میں بحیرہ عرب پر واقع ایک گرم پانی، گہرے سمندر کی بندرگاہ ہے … گرم پانی والے سمندری حصے پر تمام سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کو جاری و ساری رہتے ہیں یوں تجارت اور مختلف اشیاء کو براستہ سمندر ترسیل کرنے میں کوئی مشکل نہیں ہوتی،جو بندرگاہیں ٹھنڈے پانی پر واقع ہیں ان کے ذریعے تجارت کرنا مشکل ہوتاہے بلکہ مختلف موسموں میں تو ناممکن ہوجاتا ہے ۔
گوادر بندرگاہ سمندر کے جس حصے پر واقع ہے وہاں کا پانی گرم ہے جوکہ دنیا کہ بہت ہی کم بندرگاہوں کی یہ خصوصیت ہوتی ہے … جدید تجارت نے سمندری راستے سے تجارت کی ضرورت میں مزیداضافہ کیا ہے ،ان سب میں پاکستان کی اہمیت ایک گیٹ وے یا اہم تجارتی دروازے کی سی ہے پاکستان کو بحر ہند میں …د و ریاستوں کی سرحد سے ملحق ہے۔
افغانستان اور ایران کی ہمیشہ علاقائی سیاست میں ایک اہمیت اور مرکزی کردارہا ہے ایک متحرک اور محاشی مرکز کے طور پر ترقی کرتی گوادر بندرگاہ نے علاقائی اور ملحقہ طاقتوں کو مجبور کر دیا ہے وسطی ایشیائی ریاستوں کے توانائی کے وسائل تک رسائی کے لیے اپنا انفراسٹریکچر تیار کریں…گوادر بندرگاہ کی وجہ سے خطے میں سب ممالک سے زیادہ اہم جیوسٹریٹجک پوزیشن کا حامل ہے …جنوبی ایشیائ، مغربی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر ساحلی تجارت جیسی تجارتی اور صنعتی سہولتوں سے اس خطے کے تمام ممالک افغانستان، ترکمانستان، قازقستان، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، قطر، چین میں معاشی اور صنعتیں ترقیوں کے نئے دور کا آغاز ہو گا ۔پاکستان گوادر بندرگاہ کی وجہ سے خطے میں سب ممالک سے زیادہ اہم جیوسٹریٹجک پوزیشن کا حامل ہے ۔ جنوبی ایشیائ، مغربی ایشیاء اور وسطی ایشیاء کی ریاستوں کے درمیان ٹرانزٹ ٹریڈ، تیل اور گیس کی پائپ لائنوں کی تعمیر ساحلی تجارت جیسی تجارتی اور صنعتی سہولتوں سے اس خطے کے تمام ممالک افغانستان، ترکمانستان، قازقستان، عمان، متحدہ عرب امارات، سعودی عرب، ایران، قطر، چین میں معاشی اور صنعتیں ترقیوں کے نئے دور کا آغاز ہو سکتا ہے …ماہرین کے مطابق اگر گوادر بندرگاہ کے ذریعے دنیا کے ممالک میں تجارتی لین دین شروع ہو جائے اور مختلف ممالک اپنی اپنی سکہ رائج القت (کرنسیوں) میں لین دین (تجارت) شروع کریں گے تو پاکستان میں ڈالر کی قیمت کافی حد تک کم ہو جائیگی اور اسکے علاوہ بلوچستان جوکہ پاکستان کا سب سے پسماندہ صوبہ ہے ، میں بہت سارے مقامی افراد کو روز گار مل جائے گا بلکہ نہ صرف پاکستان کے صوبہ بلوچستان بلکہ ملک کے دیگر علاقوں کو بہترین مواقع فراہم ہونگے۔
اس بندرگاہ سے نہ صرف پاکستان بلکہ خطے کے دیگر ممالک مستفید ہوسکتے ہیں جن میں چین سرفہرست ہے ، چین کے دفاعی، تجارتی، علاقائی، مفادات کیلئے گوادر بندرگاہ بہت اہمیت رکھتی ہے ۔ چین نے اب تک 198 ملین ڈالرز کی سرمایہ کاری سے کوسٹل ہائی وے تعمیر کیا ہے جو گوادر بندرگاہ کو کراچی سے ملاتا ہے ۔ چین اس بندرگاہ کو سب سے زیادہ اہم اس لیے بھی سمجھتا ہے کیونکہ چین کے پاس گرم پانیوں کی کوئی بھی بندرگاہ تاحال موجود نہیں ہے جو تمام سال تجارتی جہازوں کی آمد و رفت کو جاری و ساری رکھتے ہیں…گوادر بندرگاہ پاکستان اور چین کے لئے بحیرہ عرب کا تجارتی راستہ ہمیشہ کے لئے کھلا رہے گا۔ گوادر بندرگاہ کے ذریعے پاکستان خلیج فارس میں تیل کی ترسیل کے لئے گزرنے والے تمام جہازوں کی نقل و حمل کو مانیٹر کر سکتا ہے …چین پاکستان کے ساتھ جغرافیائی و معاشی تعلقات کے ایک نئے دور میں داخل ہوا ہے …پاک سرزمین کے چین کے ساتھ تعلقات انتہائی اچھے ہیں۔ بلکہ دنیا میں پاکستان اور چین دونوں ایک دوسرے کے سب سے اچھے دوست کہلاتے ہیں۔دونوں ممالک نہ صرف معاشی بلکہ اقتصادی،اسلحائی اور توانائی میں ایک دوسرے سے تعاون کرتے رہے ہیں۔
پاک چین اقتصادی راہداری ایک بہت بڑا تجارتی منصوبہ ہے ، جس کا مقصد جنوب مغربی پاکستان سے چین کے شمال مغربی خود مختار علاقے سنکیانگ تک گوادر بندرگاہ، ریلوے اور موٹروے کے ذریعے تیل اور گیس کی کم وقت میں ترسیل کرنا ہے ۔[1] اقتصادی راہداری پاک چین تعلقات میں مرکزی اہمیت کی حامل تصور کی جاتی ہے ، گوادر سے کاشغر تک تقریباً 2442 کلومیٹر طویل ہے ۔یہ منصوبہ مکمل ہونے میں کئی سال لگیں گے … راہداری چین کی اکیسویں صدی میں شاہراہ ریشم میں توسیع ہے …راہداری پاکستان میں تین را ستوں سے گز ے گا …مغربی راستہ: مغربی راستہ گوادر سے شروع ہو کر تربت، پنجگور، ناگ، بسیمہ، سہراب، قلات، کوئٹہ، قلعہ سیف اللہ، ژوب، ڈیرہ اسماعیل خان، میانوالی، حسن ابدال، اسلام آباد سے گزرے گا۔درمیانی راستہ: درمیانی راستہ گوادر سے شروع ہو کر کوئٹہ اور پھر بسیمہ، خضدار، سکھر، راجن پور، لیہ، مظفر گڑھ، بھکر سے ہوتے ہوئے ڈیرہ اسماعیل خان پہنچے گا۔مشرقی راستہ: مشرقی راستہ گوادر، بسیمہ، خضدار، سکھر، رحیم یار خان، بہاولپور، ملتان، لاہور/فیصل آباد، اسلام آباد اور مانسہرہ سے گزرے گا…پاکستان میں چینی سرمایہ کاری نے دوسرے جنوبی ایشیائی ممالک مثلاً سری لنکا، بنگلادیش، نیپال کو واضح پیغام دیا ہے کہ وہ جلدی کریں اور ترقی کے ثمرات حاصل کرنے کے لیے چین کے ’پٹی اور سڑک‘ منصوبے میں شامل ہو جائیں۔آنے والے دور میں معیشت کا احیا غیر ملکی سرمایہ کاروں کے لیے پاکستان کو ایک پُرکشش ملک بنا دے گا اور چھوٹے صوبوں کی معاشی و معاشرتی محرومیوں کو دور کرنے اور پاکستان مخالف عناصر کے لیے جگہ تنگ کرنے میں کارآمد ہوگا۔چین کی جانب سے اقتصادی اور فوجی امداد معاشی، فوجی، جوہری شعبوں میں بھارت کے ساتھ بڑھتے ہوئے فرق کو کم کرنے اور دفاعی صلاحیت بڑھانے میں پاکستان کے لیے معاون ثابت ہوگا۔چینی سرمایہ کاری ماضی میں پاکستان میں ہونے والی تمام غیر ملکی سرمایہ کاری سے فائق تر ہے۔
دونوں کے لیے یکساں مفید تعاون کی بنیاد بھروسے ، اعتماد اور مفادات کی ہم آہنگی پر ہے ۔ پاکستان میں چینی اثر و رسوخ بے مثال بلند سطح پر پہنچ گیا ہے اور اس نے امریکی اثر کو بھی پیچھے چھوڑ دیا ہے ، جو ٤٥٩١ء سے پاکستان کا سب سے پسندیدہ اتحادی رہا ہے ۔پاکستان میں یکساں ترقی اور خوشحالی اور چین کی سرپرستی پاکستان کو دہائیوں پرانے عنوانات جیسے ’دہشت گردی کا مرکز‘، ’خطرناک ترین ملک‘، ’ناکام ریاست‘ سے چھٹکارا حاصل کرنے میں مدد دے گا۔چین اور پاکستان کے درمیان عوام کی سطح پر دوستی کی ٹھوس بنیادوں کی وجہ سے پاکستان میں چینی اثر و رسوخ دیرپا ثابت ہوگا۔
سی پیک نے پاکستان کے لیے عظیم مواقع کا دروازہ کھولا ہے اور یہ غربت، بے روزگاری، چھوٹے صوبوں کے ساتھ ہونے والی ناانصافیوں پر قابو پانے اور پاکستان کو اگلا ایشین ٹائیگر بنانے میں مدد کرے گا۔سی پیک ہر لحاظ سے ’گیم چینجر‘ ثابت ہوگا اور پاکستان کی سلامتی اور سیکورٹی میں چین ایک اہم کھلاڑی بن جائے گا۔ یہ دونوں ممالک کے لیے سودمند صورتحال ہے ۔ یہ چین کی مستحکم اور پائیدار اقتصادی ترقی کے امکانات کو بہت زیادہ بڑھا دے گا۔بلاواسطہ فوائد، جن کا تخمینہ توانائی اور انفراسٹرکچر کے شعبوں میں سالانہ بنیادوں پر ہونے والی ترقی یعنی گروس ویلیو ایڈڈ میں اضافے کے ذریعے لگایا جا سکتا ہے ۔سی پیک سے گلگت بلتستان تر قی کے نئے دور میں داخل ہو رہا ہے۔
صنعت کا روں اور سرما یہ کا روں کیلئے گلگت بلتستان جنت سے کم نہیں ہے ۔ہ گلگت بلتستان میں تعلیم کا شعبہ پہلے کی نسبت بہت بہتر ہے ، نئی تعلیمی پا لیسی اس خطے سے نا خوا ندگی کی شرح کم کر نے میں مدد دے گی ۔پاک چین اقتصادی راہداری منصوبہ کے آغاز کے دو سال بعد پاکستان کے مقامی باشندوں کی زندگیوں میں خاطر خواہ بہتری اور تبدیلی آئی ہے … فوج کے سربراہ جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا ہے کہ چین کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں ترقی آئے گی، سی پیک کی کامیابی کیلئے تمام اداروں کو بھرپور تعاون کرنا ہو گا، چاہے کوئی بھی رکاوٹ آئے ، انشائاللہ سی پیک کو کامیاب بنائیں گے ۔مزید کہا کہ منصوبے کے حوالے سے ہماری صلاحیتوں پر کسی کو شک و شبہ نہیں ہونا چاہئے ، تجارت اور سرمایہ کاری کے فروغ کیلئے موجودہ قوانین اور قواعد بہتر بنانے ہونگے۔
سی پیک اس خطے کے لوگوں اور خاص طور پر پاکستانی عوام کیلئے ایک عظیم منصوبہ ہے ، یہ منصوبہ اس خطے میں اقتصادی ترقی،خوشحالی اور امن لائے گا، مختلف شعبوں میں ہونیوالی چینی سرمایہ کاری جیسے توانائی، انفرا اسٹرکچر ، گوادر پورٹ اور اسپیشل اکنامک زونز سے خوشحال پاکستان اورتیز تر ترقی کی بنیاد رکھیں گے ۔سی پیک کیلئے خطے میں امن واستحکام نہایت ضروری ہے جبکہ اس منصوبے کے حوالے سے ہمارے عزم پر کسی کو شک نہیں ہونا چاہئے …ان شا اللہ سی پیک کو ہرصورت کامیاب بنائیں گے ، یہ منصوبہ خطے میں بڑے پیمانے پر تبدیلی لائے گا ، سی پیک پاکستان، مغربی چین اور خطے کیلئے گیم چینجرہے ، چین کی سرمایہ کاری سے پاکستان میں ترقی آئیگی، ہم بطور قوم اس تاریخی موقع سے فائدہ اٹھا سکتے ہیں، چین کا ون بیلٹ ون روڈ وژن پوری دنیا کیلئے ہے۔