تعز (جیوڈیسک) یمن کی آئینی حکومت نے ایک بار پھر حوثی باغیوں پر جنگ بندی معاہدے کی خلاف ورزیوں کا الزام عاید کیا ہے اور کہا ہے کہ باغیوں نے اقوام متحدہ کے وفد کو جنوب مغربی علاقے تعز میں داخل ہونے سے روک دیا۔
سپریم ریلیف کمیشن اور لوکل گورنمنٹ کی طرف سے جاری کردہ بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے سویڈن میں طے پائے جنگ بندی معاہدے کی مسلسل خلاف ورزیاں جاری ہیں۔ الحدیدہ میں مسلسل خلاف ورزیوںکے بعد حوثی تعز میںبھی معاہدے کی خلاف ورزی کے مرتکب ہیں۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ حکوثیوں نے اقوام متحدہ کے امن وفد کو تعز میں داخلے سے روک دیا۔ یہ وفد شہر میں انسانی صورت حال کا جائزہ لینے اور امدادی آپریشن کے حوالے سے معلومات اکھٹی کرنے جا رہا تھا۔
یمن کی لوکل گورنمنٹ کے وزیر عبدالرقیب فتحنے کہا کہ حوثی ملیشیا نے اقوام متحدہ کے ادارہ خوراک کے ایک وفد کو تعز گورنری میں داخلے سے روک دیا۔ یہ وفد مشرقی راستے الحوبان سے تعز میں داخل ہونے کی کوشش کررہا تھا جسے روک دیا گیا۔
بیان میں مزید کہا گیا ہے کہ حوثی باغی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت ملک میں امدادی کارروائیوں میں رخنہ ڈال رہےہیں۔ انہوں نے اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل کے سابق معاون اسٹیفن وبرائین کو جنگ سے متاثرہ علاقوں کے دورے سے روک دیا۔
یمنی حکومت کے عہیدار کا کہنا تھا کہ حوثی باغیوں نے تعز کے بیشتر علاقوں کا مسلسل تین سال سے محاصرہ کر رکھا ہے۔ حوثیوں کے زیرتسلط علاقوں میں امدادی سامان کی فراہمی بھی معطل ہے اور اقوام متحدہ سمیت دیگر بین الاقوامی امدادی اداروں کو بھی تعز میں جنگ سے متاثرہ علاقوں تک رسائی نہیں دی جا رہی ہے۔