الحدیدہ (جیوڈیسک) یمن کی آئینی حکومت کے خلاف برسرپیکار حوثی ملیشیا نے مغربی شہر الحدیدہ میں عام شہریوں کے گھروں کو فوجی بیرکوں میں تبدیل کر کے ان میں خندقیں کھود دی ہیں۔
یمنی فوج کے مرکزی میڈیا سینٹر نے جمعہ کے روز بتایا کہ حوثی ملیشیا نے شہریوں کے گھروں پر چھاپے مارے۔ متعدد گھروں کا کنڑول حاصل کر کے وہاں فوجی بیرکس بنا دی گئیں ہیں جن میں ایک جگہ سے دوسری جگہ منتقلی کے لئے زیر زمین سرنگیں کھود دی گئی ہیں۔ باغیوں نے متعدد شہریوں کو حراست میں لے لیا ہے تاکہ انہیں کسی کارروائی کی صورت انسانی ڈھال کے طور پر استعمال کیا جا سکے۔ شہر میں مقیم متعدد خاندانوں کو دور دراز علاقوں میں بیدخلی پر مجبور کیا جا رہا ہے۔
میڈیا سینٹر کے مطابق حوثی ملیشیا کے جنگجووں نے الحدیدہ کے مکانات میں پہلے لوٹ مار کا بازار گرم کیا اور پھر وہاں گولا بارود اور اسلحہ سٹور کر لیا تاکہ اسے بوقت ضرورت اپنے دہشت گرد ساتھیوں تک پہنچایا جا سکے۔
مقامی ذرائع کا کہنا ہے کہ حوثی ملیشیا نے ایک مرحلہ وار پروگرام کے تحت شہر میں زیرزمین سرنگوں کا مرطوط نیٹ ورک قائم کر رکھا ہے۔ صورتحال پر نظر رکھنے والوں کا کہنا ہے کہ الحدیدہ میں زیر زمین سرنگوں کا نظام بالکل ویسا ہی دکھائی دیتا ہے جیسا کہ عراق میں داعش نے موصل شہر میں قائم کر رکھا تھا اور جس کا انکشاف شہر کو انتہا پسند تنظیم کے چنگل سے آزادی کے بعد ہوا۔
حوثی باغیوں نے عام شہریوں کو گزند پہنچانے کا جو سلسلہ جاری کر رکھا ہے اس میں اب روز بروز شدت آتی جا رہی ہے کیونکہ ملیشیا کے جنگجو یمنی شہریوں کو الحدیدہ سے روزانہ کی بنیاد پر بڑے پیمانے میں اغوا کر رہے ہیں اور انہیں دارلحکومت صنعاء پہنچایا جا رہا ہے۔
مبصرین کا کہنا ہے کہ اس طرح اغوا کئے گئے عام یمنی شہریوں کو حوثی ملیشیا جنگی قیدی بنا کر دنیا کے سامنے پیش کرے گی اور پھر سویڈن میں جاری مذاکرات کی روشنی میں قیدیوں کی رہائی کے معاہدے کا سہارا لیتے ہوئے ایسے یرغمالیوں کے بدلے اپنے انتہائی مطلوب دہشت گردوں کو رہا کروائیں گے۔
ادھر حوثی ملیشیا نے الحدیدہ بندرگاہ کے کمپاونڈ اور اردگرد کے علاقوں میں اپنے اسلحہ برداروں کی تعداد میں اضافہ کر دیا ہے۔ اقوام متحدہ کی زیر نگرانی سویڈن میں ہونے والے مذاکرات کے آغاز کے بعد سے ایسی کارروائی زور وشور سے کی جا رہی ہیں کیونکہ یو این نگرانی میں سویڈن میں ہونے والی مشاورت کے اختتام پر اس بات کا قوی امکان ہے کہ حوثی الحدیدہ بندرگاہ کا انتظامی کنڑول چھوڑ دیں۔ اس کے بدلے عرب اتحاد اور یمنی فوج الحدیدہ کو پورٹ واپسی کے لئے متوقع آپریشن روکنے پر آمادہ وتیار کیا جائے گا۔