یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں آئینی حکومت اور ایرانی حمایت یافتہ حوثی ملیشیا کے درمیان اردن کی میزبانی میں سات روز سے جاری مذاکرات میں فریقین نے قیدیوں کے تبادلے پر اتفاق کیا ہے تاہم اس حوالے سے قیدیوں کی فہرست سامنے نہیں آئی ہے۔ بعض ذرائع نے خبر دی ہے کہ رہائی پانے والوں میں صدر عبد ربہ منصور ھادی کے بھائی میجر جنرل ناصر منصور ھادی بھی شامل ہوں گے۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمن میں اقوام متحدہ کے مندوب مارٹن گریفھیتس نے اتوار کے روز اعلان کیا تھا کہ یمن کی آئینی حکومت اور حوثیوں نے اردن میں 7 روزہ ملاقاتوں کے بعد قیدیوں اور نظربندوں کے تبادلے پر رضامندی ظاہر کی ہے۔ “العربیہ ڈاٹ نیٹ” کو ایک باخبر ذریعے نے بتایا کہ صدر منصور ھادی کے بھائی کی رہائی کا بھی امکان ہے۔
خیال رہے کہ حوثی ملیشیا نے مارچ 2015ء میں ملک کے جنوب میں لحج گورنری میں العند فضائیہ کے اڈے پر لڑائی کے دوران میجر جنرل ناصر منصور ہادی، سابق وزیر دفاع میجر جنرل محمود الصبیحی اور 31 ویں آرمرڈ بریگیڈ کے کمانڈر بریگیڈیئر جنرل فیصل رجب کو گرفتار کرلیا۔
دریں اثنا یمن کی وزارت برائے انسانی حقوق کےسیکرٹری اور قیدیوں ، اغوا اور جبری طور پر لاپتہ ہونے والےشہریوں کی تلاش کے لیے قائم کمیٹی کے ایک رکن مجید فضایل نے بتایا کہ حوثی ملیشیا کے ساتھ اردن کے دارالحکومت عمان میں طے پائے معاہدے کے تحت پہلے مرحلے میں ایک ہزار 420 قیدیوںکو رہا کیا جائے گا۔
فضائل نے مزید بتایا کہ یہ پہلا موقع ہے جس میں تمام قیدیوں اور نظربندوں کی جامع اور مکمل رہائی کی کوشش کی جا رہی ہے۔
انہوں نے واضح کیا کہ موجودہ طریقہ کار کا تقاضا ہے کہ پہلے مرحلے میں شامل افراد کی تعداد پر اتفاق کرنے کے بعد ناموں کی فہرستوں کا تبادلہ کیا جائے گا۔ قیدیوںکے تبادلے کی اس ڈیل میں یمن کے لیے اقوام متحدہ کے خصوصی ایلچی مارٹن گریفیتھس اور بین الاقوامی ریڈ کراس کمیٹی بھی تعاون کریںگے۔
ایک سوال کے جواب میں یمنی عہدیدار کا کہنا تھا کہ قیدیوںکے تبادلے پراتفاق حقیقی پیش رفت ہے مگر اس کی کامیابی کا انحصار حوثی ملیشیا کی طرف سے اس پرعمل درآمد پر ہے۔ اگر حوثیوںکی طرف سے اس پرعمل درآمد میں کسی قسم کے تاخیری حربے استعمال نہ کیے گئے تو قیدیوں کی جلد رہائی ممکن ہے۔