واشنگٹن (جیوڈیسک) اقوام متحدہ میں سعودی عرب کے مستقل مندوب عبداللہ المعلمی نے ایک رپورٹ میں بتایا ہے کہ یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں نے جنگ بندی کی 1700 خلاف ورزیاں کرتے ہوئے سرحد پار سے سعودی اندر بڑے پیمانے پر حملے جاری رکھے جس کے نتیجے میں کم سے کم 500 سعودی شہری شہید ہوئے ہیں۔
سلامتی کونسل کے اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے عبداللہ المعلمی نے کہا کہ سعودی عرب کی قیادت میں یمن میں آپریشن میں مصروف عرب اتحاد نے یمن کے تمام علاقوں کو شہری علاقے قرار دے کربنیادی انسانی حقوق کی پاسداری کی ہے مگر اس کے باوجود اقوام متحدہ کی طرف سے جاری کردہ ایک رپورٹ میں ریاض پر انسانی حقوق کی سنگین پامالیوں کا الزام عاید کیا گیا۔
سعودی سفیرنے واضح کیا کہ ان کا ملک شہریوں کے تحفظ اور بچوں کے دفاع پریقین رکھتا ہے۔ جنگ کے دوران بچوں اور بے گناہ شہریوں کو نشانہ بنانے کا کوئی جواز نہیں ہے۔
ایک ایسے وقت میں جب حوثی باغی یمنی بچوں کو جنگ میں جھونک رہے تھے سعودی عرب پر بچوں کے قتل کا الزام عاید کرکے اصل مجرموں کے جرائم پر پردہ ڈالا گیا۔
سعودی سفیر نے یمن میں قیام امن کے لیے سرگرم اقوام متحدہ کے امن مندوب اسماعیل ولد الشیخ احمد کی مساعی کا خیر مقدم کیا اور ان کے ساتھ مکمل تعاون جاری رکھنے کے عزم کا اعادہ کیا۔
انہوں نے اقوام متحدہ سے پرزور مطالبہ کیا کہ وہ سعودی عرب کے خلاف تیار کردہ رپورٹ کے ذرائع کی تحقیقات کرے۔ عبداللہ المعلمی نے پورے یمن میں امدادی آپریشن شروع کرنے کا یقین دلایا اور کہا کہ یمن میں تعمیر نو کا مرحلہ بھی جلد شروع ہو جائے گا۔
شام کے تنازع کے حوالے سے بات کرتے ہوئے سعودی سفیر نے شام میں بچوں اور نہتے شہریوں پر اسدی فوج کے مظالم کی مذمت کی اور عالمی برادری پر زور دیا کہ وہ شام میں بچوں کو تحفظ دلانے کے لیے فوری اقدامات کرے۔
انہوں نے کہا کہ شامی فوج اور اس کےاجرتی قاتل حلب شہر میں انسانیت کا قتل عام کررہے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ شام میں انسانی حقوق کی پامالیوں میں بشار الاسد کے ساتھ لبنانی شیعہ ملیشیا حزب اللہ اور ایران بھی ملوث ہیں۔