یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں انسانی حقوق کی تنظیموں اور جبری طورپر اغوا کے بعد قید کیے گئے شہریوں کے اہل خانہ نے دعویٰ کیا ہے کہ حوثی باغی ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جیلوں میں قید مخالفین کو کرونا وائرس کا شکار کرنے کی کوشش کررہے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے کرونا کا شکار ہونے والے افراد کو جیلوں میں منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ ان کی وجہ سےاپوزیشن سے تعلق رکھنے والے قیدی بھی اس وبا کا شکار ہوجائیں۔
العربیہ ڈاٹ نیٹ کے مطابق یمن میں اسیران کے اہل خانہ پرمشتمل کمیٹی کی طرف سے ایک بار پھر اقوام متحدہ اور عالمی اداروں سے اپیل کی گئی ہے کہ وہ جیلوں میں قید ان کے عزیزوں کی رہائی کے لیے حوثیوں پر دبائو ڈالیں۔ ان کا کہنا ہے کہ موجودہ وبا کی وجہ سے جیلوں میں قید شہریوں کی زندگیوں کو شدید نوعیت کے خطرات لاحق ہوگئے ہیں۔
دوسری طرف شہریوں نےالزام عاید کیا ہے کہ حوثی ملیشیا ایک سوچے سمجھے منصوبے کے تحت جیلوں میں قید مخالفین کو کرونا کا شکار کرنے کے بعد انہیں جان سے مارنے کی کوشش کررہےہیں۔
انہوں نے انسانی حقوق کی تنظیموں پر زور دیا کہ وہ یمن میں حوثیوں کے قائم کردہ عقوبت خانوں میں قید شہریوں کی رہائی کے لیےاپنی ذمہ داریاں ادا کریں اور انہیں کرونا کے خطرے سے نجات دلائیں۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ حوثیوں کی طرف سے صنعا؍ میں قائم تین جیلوں میں سیکڑوں سیاسی کارکنوں کو قید کیا گیا ہے۔ اس کے علاوہ ھبرہ اور سینٹرل جیلوں میں بھی بڑی تعداد میں یمنی شہریوں کو قید کیا گیا ہے اور ان میں کرونا پھیلانے کی دانستہ کوشش کی جا رہی ہے۔ حوثی ملیشیا کی جیلوں میں قید یمنی باشندوں کی تعداد 10 ہزار سے زاید بتائی جاتی ہے۔ ان میں 12 صحافی، بڑی تعداد میں خواتین، سیاسی اور سماجی کارکن اور انسانی حقوق رضاکار شامل ہیں۔