صنعاء (جیوڈیسک) یمن کے ایک باوثوق ذریعے نے اطلاع دی ہے کہ عراق کے دورے پر آئے یمنی حوثی باغیوں کے وفد نے ایران نواز شیعہ ملیشیا کو یقین دلایا ہے کہ یمن میں پناہ گزین کے طور پر مقیم صدام دور کے سابق فوجیوں اور دیگر رہنماؤں کو بغداد کے حوالے کیا جائے گا۔
حوثی ملیشیا یمن میں موجود سابق عراقی فوجیوں کی بغداد کی حوالگی پر متفق ہے اور وہ اس سلسلے میں جلد ہی اقدامات کرے گی۔
خیال رہے کہ سنہ 2003ء میں امریکا کی قیادت میں عالمی اتحادیوں کے عراق پر حملے کے بعد صدام حسین کی فوج کے دسیوں فوجی ماہرین یمن پہنچ گئے تھے جہاں سابق صدر علی عبداللہ صالح نے انہیں پناہ فراہم کی تھی۔ قبل ازیں عراقی عسکری ماہرین علی صالح کے ماتحت ری پبلیکن گارڈز اور ایلیٹ فورس کو عسکری تربیت بھی فراہم کرتے رہے ہیں۔
یمن کے ایران نواز حوثی لیڈر عبدالملک الحوثی کے بھائی یحییٰ حوثی کی زیرقیادت ایک وفد حال ہی میں بغداد پہنچا تھا جہاں انہوں نے ایران نواز شیعہ ملیشیاؤں کے سربراہان، سرکردہ شیعہ مذہبی لیڈر علی السیستانی اور عراق و شام میں ایران میں جنگ کی نگرانی کرنے والے سرکردہ ایرانی جنرل قاسم سلیمانی سمیت کئی دوسرے اہم رہ نماؤں سے بھی ملاقاتیں کیں۔ حوثی وفد بغداد کے بعد بیروت اور تہران کا دورہ کرے گا۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ بغداد میں شیعہ عسکری گروپوں سے ملاقات کےدوران حوثیوں سے مطالبہ کیا گیا کہ وہ اپنے ملک میں پناہ لینے والے سابق فوجیوں کو بغداد کے حوالے کریں۔اس پر حوثیوں نے اپنے عراقی شیعہ پٹی بھائیوں کو یقین دلایا ہے کہ سابق صدر علی عبداللہ صالح کے دور میں سیاسی پناہ لینے والے عراقی فوجیوں کی واپسی کے لیے تمام ممکنہ اقدامات کیے جائیں گے۔
یمن کے سیاسی امور پر نظر رکھنے والے سینیر تجزیہ نگار محمد فضل کا کہنا ہے کہ “یہ بات اظہر من الشمس ہے کہ عراقی ملیشیا کی جانب سے سابق فوجیوں کی حوالگی کا فیصلہ ان کا نہیں بلکہ دراصل یہ مطالبہ ایران کا ہے۔
ایران صدام حسین کی کالعدم بعث پارٹی سے تعلق رکھنے والے رہ نماؤں اور سابق فوجی افسران کی بغداد حوالگی کے حوالے سے پہلے بھی سرگرم رہا ہے۔ یہی وجہ ہے کہ ایران نواز شیعہ گروپوں نے یہ مطالبہ ایک بار پھر اٹھایا ہے۔”
محمد فضل کا کہنا ہے کہ حوثی باغی گروپ بھی ایران کا حامی ہے۔ یہ عین ممکن ہے کہ حوثی سابق عراقی فوجیوں اور بعث پارٹی کے دیگر سیاسی پناہ گزینوں کو عراق کے حوالے کرنے کے لیے تیار ہوجائے گا۔ کیونکہ اس وقت یمن میں آئینی حکومت کے خلاف سرگرمیوں میں حوثیوں کا سب سے بڑا مشیر ایران ہی ہے۔ ایران ہی حوثیوں کی مادی اور معنوی مدد بھی کررہا ہے۔