عدن (جیوڈیسک) یمن کے شہر عدن میں حوثی باغیوں اور قبائلیوں کے درمیان جنگ میں شدت آگئی ہے۔ باغیوں نے ٹینکوں اور بھاری ہتھیاروں سے گولہ باری کی ہے۔
ادھر ریڈ کراس کو صنعا جانے کی اجازت مل گئی ہے۔ یمن میں حوثی باغیوں کے ٹھکانوں پر فضائی حملے بھی جاری ہیں، تاہم ایک غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق حوثی باغیوں کی پیش قدمی جاری ہے۔ باغیوں نے صوبے ابیان کے ایک قصبے پر قبضے کا دعوی ٰ کیا ہے۔ منصور ہادی کی فوج سے لڑائی میں 24افراد مارے گئے ہیں۔ ادھر عدن شہر پر کنٹرول کی جنگ میں مزید شدت آگئی ہے۔
عدن کی بندرگاہ کے قریب لڑائی میں 47افراد کے مارے جانے کی اطلاعات ہیں، جن میں 36حوثی باغی اور 11قبائلی جنگجو شامل ہیں۔ عدن کے علاقے ’مُعلا‘ میں حوثی باغیوں نے ٹینکوں اور دیگر بھاری ہتھیاروں سے شہری علاقوں کو نشانہ بنایا، جس میں پانچ شہری مارے گئے۔ حوثی باغیوں نے عدن میں سرکاری ٹیلی ویژن اسٹیشن کی عمارت پر مارٹر گولے فائر کئے، جس سے عمارت کو نقصان پہنچا، لیکن کوئی جانی نقصان نہیں ہوا۔
حملے میں نتیجے میں ٹیلی وژن کی نشریات بند ہوگئ۔ عدن میں جاری لڑائی کے نتیجے میں مواصلات کے نظام کو بھی بری طرح نقصان پہنچا ہے، اور متعدد علاقوں میں بجلی کی فراہمی معطل ہے، جبکہ پینے کے پانی کی بھی کمی کا سامنا ہے، مقامی افراد کا کہنا ہے کہ انہیں پانچ دنوں سے پینے کی پانی نہیں مل سکا ہے، جس کی وجہ سے سخت مشکل کا سامنا ہے، مختلف مقامات پر پانی کے حصول کے لیے عوام لمبی قطاروں میں لگنے پر مجبور ہیں۔
اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ دو ہفتوں سے جاری لڑائی کے دوران اب تک 500افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ ادھر عالمی امدادی ادارے ریڈ کراس نے کہا ہے کہ اسے سعودی اتحادی فوج کی جانب سے یمن کے دارالحکومت صنعا میں امداد پہنچانے کی اجازت مل گئی ہے، ادارے کے مطابق اسے دو امدادی طیارے بھیجنے کی اجازت دی گئی ہے، جن میں سے ایک میں دوائیں اور طبی سازوسامان ہوگا۔
جبکہ دوسرے چھوٹے مسافر طیارے پر امدادی کارکن اور طبی عملہ سوار ہوگا۔دونوں پروازیں آج یمن جائیں گی۔ سعودی فوج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری کا کہنا ہے کہ ریڈکراس کے طیاروں کو اتوار کے روز صنعا کے لیے روانہ ہونا تھا تاہم ان کی پرواز تاخیر کا شکار ہوگئی۔