ابوظہبی (اصل میڈیا ڈیسک) ابوظہبی میں آئل ٹینکر دھماکے میں کم از کم تین افراد ہلاک اور چھ زخمی ہو گئے ہیں۔ ہلاک ہونے والوں میں ایک پاکستانی اور دو بھارتی شہری شامل ہیں۔ اسی طرح ابوظہبی کے ایک ایئرپورٹ پر بھی آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔
مقامی پولیس کے مطابق آئل ٹینکر دھماکا ایک ڈرون حملے کا نتیجہ ہو سکتا ہے۔ پولیس کے مطابق اس حوالے سے تحقیقات کا آغاز کر دیا گیا ہے اور ہلاک ہونے والوں میں ایک پاکستانی جبکہ دو بھارتی شہری شامل ہیں۔ دوسری جانب اس دھماکے کے فوراﹰ بعد یمن کے حوثی باغیوں نے کہا کہ یہ حملہ انہوں نے کیا ہے اور آئندہ چند گھنٹوں میں اس کی تفصیلات عام کی جائیں گی۔ حوثی باغیوں کے ایک ترجمان یحییٰ ساری کا کہنا تھا کہ ‘متحدہ عرب امارات کے اندر تک‘ حملے کیے جائیں گے۔
ماضی میں بھی ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغی متحدہ عرب امارات پر متعدد حملوں کی ذمہ داری لے چکے ہیں لیکن بعدازاں اماراتی حکام نے ایسی خبروں کی تردید کی تھی۔
اسی طرح ابوظہبی کے ایک ایئرپورٹ پر بھی آگ لگنے کی اطلاعات ہیں۔ لیکن وہاں کسی جانی و مالی نقصان کی اطلاعات نہیں ہیں۔ پولیس کے مطابق یہ آگ معمولی تھی اور ایئرپورٹ ابھی تعمیر کیا جا رہا ہے۔ یمن کے حوثی باغیوں نے متحدہ عرب امارت کے خلاف مزید حملے کرنے کی بھی دھمکی دی ہے۔
اماراتی بحری جہاز حوثی باغیوں کے قبضے میں یہ واقعہ ایک ایسے وقت میں پیش آیا ہے، جب حال ہی میں حوثی باغیوں نے اماراتی پرچم والے ایک بحری جہاز کو اپنے قبضے میں لے لیا ہے۔ متحدہ عرب امارات نے حوثی باغیوں کے اس اقدام کو ”خطرناک توسیع پسندی‘‘ قرار دیا ہے۔ دوسری جانب اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے بھی حوثی باغیوں کے اس اقدام کی مذمت کرتے ہوئے کہا ہے کہ بحری جہاز کو فوراﹰ رہا کیا جانا چاہیے۔
یمن میں حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے کے لیے سعودی سربراہی میں ایک عسکری اتحاد قائم کیا گیا تھا۔ متحدہ عرب امارات بھی اس اتحاد کا حصہ تھا۔ بعدازاں متحدہ عرب امارات نے اپنی زیادہ تر نیشنل فورسز کو یمن سے نکال لیا تھا لیکن یہ اب بھی وہاں مقامی ملیشیاؤں کی حمایت و امداد جاری رکھے ہوئے ہے۔
متحدہ عرب امارات کو حالیہ ہفتوں کے دوران یمن میں بھی بھاری نقصان اٹھانا پڑا ہے۔ اس کے حمایت یافتہ ملیشیا گروپ متعدد علاقوں سے پسپا ہونے پر مجبور ہوئے ہیں۔