سعودی عرب (جیوڈیسک) سعودی وزیر دفاع کے دفتر کے مشیر اور عرب اتحادی افواج کے ترجمان بریگیڈیئر جنرل احمد عسیری نے واضح کیا ہے کہ اتحادی طیاروں نے یمن کے شمال میں حیدان کے علاقے میں باغیوں کے دعوے کے مطابق کسی اسکول کو نہیں بلکہ حوثیوں کے ایک تربیتی مرکز کو نشانہ بنایا۔ انہوں زور دے کر کہا کہ یہ لوگ لڑائی کے لیے بچوں کو بھرتی کرتے ہیں۔
بریگیڈیئر جنرل العسیری نے ایک بیان میں بتایا کہ ” عرب اتحاد کسی بھی اسکول کو نشانہ بنانے کی تردید کرتا ہے۔ درحقیقت صعدہ صوبے میں ایک تربیتی مرکز پر بمباری کی گئی”۔
العسیری نے مزید بتایا کہ ” ہم یمنی حکومت کے ساتھ رابطے میں رہے.. اس علاقے میں کوئی اسکول نہیں ہے”۔
انہوں نے کہا کہ “ہمارا سوال یہ ہے کہ عسکری تربیت کے مرکز میں بچوں کا کیا کام ہے ؟” انہوں نے یہ بات زور دے کر کہی کہ حوثی “بچوں کو بھرتی کیے گئے افراد کے طور پر استعمال کررہے ہیں”۔ یاد رہے کہ حوثی بچوں کو بھرتی کر کے انہیں تربیت دیتے ہیں اور لڑائی کے دوران ان کے مارے جانے پر فخر محسوس کرتے ہیں۔
اس موقع پر وہ باقاعدہ جشن مناتے ہیں۔ تاہم آخری حملے میں انہوں نے ان بچوں کو “اسکول کے طلبہ” قرار دیا ہے تاکہ عرب اتحاد کو ان کی ہلاکت پر مورود الزام ٹھہرایا جا سکے۔