قاہرہ (اصل میڈیا ڈیسک) عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل احمد ابو الغیط نے کہا ہے کہ سعودی عرب کو یمن کے ایرانی حمایت یافتہ حوثی باغیوں کے خلاف لڑنے اور اپنی سرزمین کے دفاع کا حق ہے۔ ہم سب کو مملکت کو دفاع کے حق میں اس کا ساتھ دینا چاہیے۔
انہوں نے ان خیالات کا اظہار کل بدھ کے روز عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل کے دوبارہ انتخاب کے بعد عرب وزارا خارجہ کے 155 اجلاس سے خطاب کے دوران کیا۔ انہوں نے انکشاف کیا کی حوثی ملیشیا نے 7 فروری کو یمن کے مارب شہر پر چڑھائی، اس پر قبضے اور اس کے وسائل کی لوٹ مار کی مہم شروع کی۔
حوثیوں کی اس عسکری مہم جوئی کے نتیجے میں مارب گورنری کے ہزاروں عام شہری نقل مکانی پرمجبور ہوئے۔ان کا کہنا تھا کہ یمن میں جاری لڑائی کے نتیجے میں دوملین سے زاید افراد بے گھر ہوچکے ہیں۔
عرب لیگ کے سیکرٹری جنرل نے کہا کہ حوثی باغی ایران کے اشاروں پر یمن پرقبضے کی جنگ لڑ رہے ہیں۔ ایران حوثیوں کی مدد کرکے یمن کی جنگ کو بھڑکا رہا ہے اور وہ اس جنگ کو مذاکرات کارڈ کے طور پر استعمال کرنا چاہتا ہے۔ احمد ابو الغیط نے یمن میں موجودہ انسانی بحران کی تمام ذمہ داری حوثیوں پر عاید کی اور کہا کہ حوثی نہ صرف یمن میں شہریوں کے لیے مسائل پیدا کرنے کے ذمہ دار ہیں بلکہ وہ پورے خطے میں بدامنی پھیلانے کے لیے پڑوسی ملکوں پرحملے کر رہے ہیں۔ انہوں نے حوثی ملیشیا کی طرف سے سعودی عرب پر کیے جانے والے ڈرون اور بیلسٹک میزائل حملوں کی شدید مذمت کی۔
احمد ابو الغیط کا کہنا تھا کہ سعودی عرب کو اپنے دفاع کا حق حاصل ہے۔ جہاں تک یمن میں جنگ کے خاتمے کی کوششوں کا تعلق ہے تو اس کے لیے سلامتی کونسل کی قرارداد 2216 موجود ہے۔ اس قرارداد پرعمل درآمد کرتے ہوئے یمن کی آئینی حکومت کو بحال کیا جانا چاہیے۔ انہوں نے حوثی باغیوں سے فوری جنگ بندی، ٹھوس اور بامقصد مذاکرات شروع کرنے اور سعودی عرب پرحملے فوری طورپر روکنے کا مطالبہ کیا۔
اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے احمد ابو الغیط نے عرب ممالک میں ایرانی مداخلت کی مذمت کی اور کہا کہ عرب ممالک اور عرب اقوام ایران کے مکروہ عزائم کے لیے مذاکراتی کارڈ نہیں بن سکتے۔ انہوںنے کہا کہ نئی امریکی انتظامیہ کی طرف سے ایران کے جوہری پروگرام کے حوالے سے موقف میں تبدیلی کے باوجود عرب ممالک ایران کے خطے میں تخریبی کردار کو نظرانداز نہیں کرسکتے۔ انہوں نے کہا کہ ایران کے جوہری پروگرام کے تنازع کے ساتھ ساتھ کئی دوسرے مسائل بھی ایران سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان میں ایران کا میزائل پروگرام اور عرب ملکوں میں ایران کی مداخلت ہے اور یہ سب ہمارے لیے باعث تشویش ہیں۔