واشنگٹن (اصل میڈیا ڈیسک) امریکی محکمہ خارجہ نے ایک بیان میں کہا ہے کہ واشنگٹن حوثی باغیوں کے حملوں کا مقابلہ کرنے میں سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کی مدد کرنے کے لیے پرعزم ہے۔ امریکی وزیر خارجہ انٹنی بلنکن نے انکشاف کیا کہ ان کا ملک اپنے علاقائی شراکت داروں کے ساتھ بات چیت کر رہا ہے تاکہ ان لوگوں کا احتساب کیا جائےجن کی وجہ سے یمن کا بحران طول پکڑ رہا ہے۔
انہوں نے ٹویٹر پر اپنی ایک ٹویٹ میں مزید کہا کہ حوثی دہشت گردوں کی مالی معاونت کرنے والے نیٹ ورک کو نشانہ بنانے کے لیے امریکہ اور خلیج میں تعاون موجود ہے۔
امریکی وزیر خزانہ نے ایک ایسے بین الاقوامی نیٹ ورک کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ کیا جو باغیوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے اور خطے، شہریوں اور بنیادی ڈھانچے کو خطرے سے دوچار کرنے میں ان کی مدد کررہے ہیں۔
امریکی وزیر نے اس بات کی بھی نشاندہی کی کہ اس بین الاقوامی نیٹ ورک پر پابندیاں عائد کرنے کا فیصلہ جو حوثی ملیشیا کو فنڈز فراہم کرتا ہے، خلیج میں واشنگٹن کے شراکت داروں کے ساتھ مل کر کیا گیا۔
دوسری طرف امریکی محکمہ خارجہ نے اس بات پر زور دیا کہ اس کے پاس حوثیوں کو شہریوں کے خلاف دہشت گردانہ حملوں کے لیے جوابدہ ٹھہرانے کےثبوت موجود ہیں۔ محکمہ خارجہ اس بات پر زور دیا کہ ملیشیا دنیا کی سب سے بڑی انسانی تباہی کی ذمہ دار ہے۔
امریکی وزارت خزانہ کی جانب سے بدھ کے روز ایرانی پاسداران انقلاب کے زیر انتظام ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے ارکان پر پابندیاں عائد کرنے کا اعلان کیا گیا تھا۔ یہ نیٹ ورک یمنی حکومت کے خلاف حوثی ملیشیا کو فنڈز فراہم کرتا ہے۔
بیان میں کہا گیا ہے کہ وزارت خارجہ کے اثاثہ جات کے کنٹرول کے دفتر نے اپنی پابندیوں کی فہرست میں ایک بین الاقوامی نیٹ ورک کے ارکان کو شامل کیا ہے جو یمنی حکومت کے خلاف حوثیوں کو فنڈز فراہم کرتا ہے اور ہوئے جارحانہ حملوں سے شہریوں اور پڑوسی ممالک میں شہری انفراسٹرکچر کو خطرے سے دوچار کر رہا ہے۔