سعودی عرب (اصل میڈیا ڈیسک) سعودی عرب کی وزارت دفاع کا کہنا ہے کہ جازان میں پٹرولیم مصنوعات کے ڈسٹری بیوشن ٹرمینل پر حملہ یہ باور کراتا ہے کہ حوثیوں نے مملکت کی جانب سے پیش کردہ امن منصوبے کو مسترد کر دیا ہے۔
وزارت دفاع نے مزید کہا کہ حالیہ حملہ اس بات کو ثابت کرتا ہے کہ حوثیوں کے سیاسی اور عسکری فیصلوں پر ایران کی ہدایات غالب ہیں۔
بیان کے مطابق حوثیوں کا یہ حملہ عالمی معیشت، بحری جہاز رانی، عالمی تجارت اور پٹرولیم برآمدات کی سیکورٹی کو نشانہ بنانے کی کوشش ہے۔
وزارت دفاع کے سرکاری ترجمان بریگیڈیئر جنرل ترکی المالکی نے بتایا کہ سعودی روئل ایئرفورس اور روئل ایئر ڈیفنس سسٹم نے حوثی ملیشیا کی جانب سے بھیجے گئے 8 دھماکا خیز ڈرون طیارے فضا میں تباہ کر دیے۔ ان ڈرون طیاروں کو بھیجنے کا مقصد منظم اور دانستہ طور پر مملکت میں شہریوں کو نشانہ بنانا ہے۔ یہ بین الاقوامی اور انسانی قانون کی کھلی خلاف ورزی ہے۔ المالکی کے مطابق حوثی ملیشیا نے مملکت کی سمت 3 بیلسٹک میزائل بھی داغے۔ صنعاء سے داغے جانے والے میزائلوں میں سے ایک الجوف صوبے میں گرا جب کہ بقیہ دو میزائل غیر آباد سرحدی علاقوں میں گرے۔
ترجمان نے واضح کیا کہ یہ حملے اس بات کی تصدیق کرتے ہیں کہ دہشت گرد حوثی ملیشیا نے یمنی بحران ختم کرنے کے واسطے تمام سیاسی کوششیں مسترد کر دی ہیں۔ حوثی ملیشیا ایران کی ہدایات کی بنیاد پر سیاسی اور عسکری فیصلے کرتی ہے تا کہ تہران کے ایجنڈے پر عمل درامد ہو سکے۔ اس ایجنڈے کا مقصد انارکی پھیلانا اور علاقائی اور بین الاقوامی امن کو سبوتاژ کرنا ہے۔
المالکی کے مطابق وزارت دفاع مملکت میں تنصیبات، شہریوں اور غیر ملکی مقیمین کے تحفظ کے لیے مطلوب اقدامات کرے گی اور ان حملوں کو روکے گی۔ اس طرح توانائی کی ترسیل، پٹرولیم برآمدات کی سیکورٹی اور عالمی تجارت کے استحکام کو یقینی بنایا جا سکے گا۔