یمن (اصل میڈیا ڈیسک) یمن میں مشترکہ افواج کے کمانڈر لیفٹیننٹ جنرل مطلق بن سالم الازیمع نے ایرانی حمایت یافتہ حوثی گروپ پر الزام لگایا کہ وہ امن کے تمام اقدامات کا جواب جنگی کارروائیوں اور انسانی حقوق کی پامالیوں کی شکل میں دے رہا ہے۔
کل منگل کو سعودی پریس ایجنسی[ایس پی اے] نے بتایا کہ جنرل مطلق نے سعودی مسلح افواج کی مملکت کی جنوبی سرحدوں پر واقع یونٹوں کے دورے کے دوران اور یمن میں آئینی حکومت کی حمایت کرنےوالے عرب اتحاد میں شریک افواج کے مراکز کے دورے کے دوران افسروں اور جوانوں سے خطاب کیا۔
انہوں نے کہا کہ عرب اتحاد اور آئینی حکومت کی وفادار فوج نے ستمبر 2020 سے امن کے تمام مواقع فراہم کرنے، اعتماد سازی کی فضا پیدا کرنے ، ماحول کو بہتر بنانے اور دشمنوں کے خلاف دلیل قائم کرتے ہوئےاشتعال انگیزی سے گریز کا فیصلہ کیا تھا۔ انہوں نے کہا کہ ہماری افواج نے مسلسل آٹھ ماہ تک حوثیوں کے ٹھکانوں اور فوجی مراکز پرحملے روکے روکھے اور ان کی اشتعال انگزیوں پر تحمل کا مظاہرہ کیا۔ اس کے باوجود حوثی ملیشیا اپنی اشتعال انگیزی سے باز نہیں آئی اور امن کے ہرموقعے کو ضائع کیا۔
انہوں نے مزید کہا کہ دوسری طرف حوثی ملیشیا نے سولہ مہینوں کے دوران بین الاقوامی انسانی قانون کی صریح خلاف ورزیاں کیں۔ حوثیوں کی خلاف ورزیاں
جنرل الازیمع نے حوثیوں کی خلاف ورزیوں کا تذکرہ کرتے ہوئے کہا کہ مسلح گروپ نے شہری تنصیبات اور شہریوں پر 100 سے زیادہ میزائل فائر کیے۔ 414 بمبار ڈرونز سے شہری املاک کو نشانہ بنایا گیا۔ حوثیوں نے 52 بمبار کشیتیوں سے حملے کیے اورجنوبی بحیرہ احمر اور آبنائے باب المندب میں اندھا دھند 110 بحری بارودی سرنگیں نصب کیں۔
انہوں نے کہا کہ حوثی ملیشیا نے ابہا انٹرنیشنل ایئر پورٹ، نجران ایئرپورٹ اور جازان میں شاہ عبداللہ ایئر پورٹ جیسے شہری ہوائی اڈوں کو نشانہ بنایا۔ ریاض اور دمام شہروں میں نمکین پانی صاف کرنے والے پلانٹس، سعودی آرامکو کے ٹینکروں اور اہم شہری تنصیبات کو بھی نشانہ بنایا۔