یمن (جیوڈیسک) یمن کے مقامی ذرائع نے اطلاع دی ہے کہ حوثی باغیوں کی جانب سے ہفتے کے روز ایک جنازے میں ہونے والے خوفناک بم دھماکوں کی جگہ پر دھماکوں کےنشانات مٹانے کی ہدایات جاری کی ہیں جس کے بعد دھماکوں کے نشانات مٹا دیے گئے ہیں۔
حوثیوں کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے کہ سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب اتحاد نے ان حملوں کی جامع تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ کسی تحقیقاتی ٹیم کے جائے وقوعہ تک پہنچنے سے قبل دھماکوں نے نشانات مٹانے سے ظاہر ہوتا ہے کہ ان حملوں میں خود حوثیوں ہی کا ہاتھ تھا۔
العربیہ ٹی وی نے اپنے ذریعے کے حوالے سے بتایا ہے کہ حوثی باغیوں کی طرف سے دھماکوں کے مقام پر کھدائی کرنے کے بعد وہاں پر دھماکوں کے آثار اور نشانات مٹا دیے گئے ہیں۔
حوثیوں کی طرف سے یہ اقدام ایک ایسے وقت میں کیا گیا ہے جب دومقامی قبیلوں خولان اور آل الرویشان نے دھماکوں کو انتہائی گھٹیا سازش قرار دیا ہے۔ خیال رہے کہ ہفتے کے روز صنعاء میں جنازے کے ایک جلوس میں ہونے والے دھماکوں میں حوثیوں اور علی صالح ملیشیا کے دسیوں اہلکاروں سمیت کم سے کم ڈیڑھ سو افراد ہلاک اور دسیوں زخمی ہوگئے تھے۔
العربیہ ٹی وی کی ابتدائی رپورٹ میں بتایا گیا تھا کہ صنعاء دھماکوں میں 80 افراد مارے گئے۔ مرنے والوں میں علی صالح کی مںحرف پارٹی کے صنعاء کے سربراہ عبدالقادر ھلال، حوثی لیڈر مبارک المشن الزایدی اور کئی دوسرے باغی رہ نما شامل تھے۔
یمن میں آئینی حکومت کے حامی عرب اتحاد نے جنازے پر بمباری کے الزامات کی سختی سے تردید کی ہے اور کہا ہے جنازے کے وقت اتحادی فوج کا کوئی طیارہ فضاء میں موجود نہیں تھا۔ دھماکوں کے دیگر اسباب کی بھی تحقیقات کی جانی چاہئیں۔
سعودی عرب کی قیادت میں قائم عرب اتحادی فوج نے امریکی ماہرین کی معاونت سے صنعاء میں ہونے والے دھماکوں کی جامع تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ اتحادی فوج کا کہنا ہے کہ وہ جلد ہی ماہرین کی ایک ٹیم صنعاء بھیج رہی ہے تاکہ جائے وقوعہ پر پہنچ کر ان دھماکوں کی تحقیقات کرسکے۔