کوئٹہ (جیوڈیسک) سجاد گوہر اور ان کے کچھ ساتھی نیشنل کالج آف آرٹس میں زیر تعلیم ہیں۔۔۔ ان کا تعلق ہزارہ آرٹس فورم سے بھی ہے۔۔۔ اس سال چھٹیوں کے دوران انھوں نے اس فورم کے ذریعے شہر کی دیواروں کو اپنی سوچ کی عکاسی کے لیے استعمال کیا۔
سجاد گوہر کے مطابق عوامی مقامات پر دیوراوں پر اس طرح کے مثبت معاشرتی پیغامات کے اچھے نتائج برآمد ہو سکتے ہیں۔
’’ ہم نے آرٹس کی مختلف فارمز کو لوگوں میں متعارف کرایا، ان کے لیے ورکشاپس کراوئیں۔۔ اس مرتبہ ہم نے یہ کیا کہ آرٹس میں سب سے مضبوط میڈیم وال پینٹنگ ہے کیونکہ عوامی مقامات پر آپ اپنے پیغامات خوبصورت طریقے سے لوگوں تک پہنچا سکتے ہیں ‘‘
نیشنل کالج آف آرٹس کے 20 طلبا و طالبات نے سال 2013 میں ہزارہ آرٹس فورم تشکیل دیا ۔۔ یہ فورم اسکول کے بچوں کی مدد سے اب تک شہر کی 32دیوراروں پر پینٹگ کرچکا ہے ان پینٹنگز کے ذریعے نہ صرف معاشرتی مسائل کو اجاگر کیا گیا ہے بلکہ اس میں بلوچستان میں قیام امن کے لیے بھی واضح پیغامات نظر آتے ہیں۔
’’ایک مزے کی بات یہ ہے کہ یہاں بچوں کی اکثریت کی آشنائی سرخ رنگ کے ساتھ زیادہ تھی جس کا میں نے یہاں مشاہدہ کیا ہے ۔۔۔ میرا یہ خیال ہے کہ یہ جو سرخ رنگ کی آشنائی ہے اور یہ گزشتہ عرصہ میں ہمارے ساتھ جو واقعات ہوئے ان کا آپس میں گہرا تعلق ہے ہمارا کام یہ تھا کہ سرخ رنگ کے علاوہ دوسرے رنگوں کے ساتھ ان کی آشنائی کروائی جائے ‘‘
کرن فاطمہ بھی اس فور م کا حصہ ہیں، انھوں نے اپنے فن کے ذریعے خواتین کو درپیش مشکلات اور معاشرے میں ان پر ہونے والے تشدد کی عکاسی کی ہے۔
’’جب ہم خواتین کا نام لیتے ہیں تو ہمارے ذہن میں کیا آتا ہے کہ پابندی ۔۔۔! خواتین کے لیے ہماری پاس صرف پابندیاں ہی ہیں جی نہیں ایسا ہرگز نہیں ہے ایک خاتون گھر بھی چلاتی ہے باہر کام بھی کر سکتی ہے ہم نے بچپن سے سنا ہے کہ ایک کامیاب مرد کے پیچھے کامیاب عورت کا ہاتھ ہے ‘‘
ہزارہ آرٹس فورم کے رہنماؤں کے مطابق ان پینٹنگ کے ذریعے جہاں لوگوں کو مختلف مثبت پیغامات تک رسائی دی گئی ہے وہاں دیواروں کی خصوبصورتی کو بھی بحال کیا جا رہا ہے۔