حب (جیوڈیسک) حب میں درگاہ شاہ نورانی کے احاطے میں دھماکا اس وقت ہوا جب زائرین دھمال ڈال رہے تھے اور لوگوں کی بڑی تعداد موجود تھی۔ اس دوران اچانک زور دھماکا ہوا اور ہر طرف کہرام مچ گیا۔ ذرائع کے مطابق دھماکے میں 30 افراد جاں بحق اور متعدد زخمی ہو گئے۔ جاں بحق افراد میں خواتین اور بچے بھی شامل ہیں۔ دھماکے کے بعد پولیس، بم ڈسپوزل اسکواڈ اور امدای ٹیمیں جائے وقوع پر پہنچ گئیں ہیں اور زخمیوں کو اسپتال منتقل کرنا شروع کر دیا ہے تاہم ایمبولینسز کی کمی وجہ سے زخمیوں کو منتقل کرنے میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ تاہم امدادی ٹیمیں کراچی سے بھی روانہ کر دی گئی ہیں۔
حب میں موبائل فون سگنل نہ ہونے کیوجہ سے بھی مشکلات کا سامنا ہے۔ پولیس نے علاقے کو گھیرے میں لیکر سرچ آپریشن شروع کر دیا۔ تاحال دھماکے کی نوعیت معلوم نہیں ہو سکی۔ وزیر داخلہ بلوچستان سرفراز بگٹی نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کہا زخمیوں کو خضدار، لسبیلہ اور کراچی منتقل کیا جا رہا ہے جبکہ اندھیرا ہونے کی وجہ سے ہیلی کاپٹر کا استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ انہوں نے کہا اس وقت ہماری توجہ ریسکیو آپریشن پر ہے ہلاکتوں کی صیح تعداد نہیں بتا سکتے جبکہ اسپتالوں میں ایمرجنسی نافذ کرنے کے ساتھ ڈاکٹروں کو بھی پہنچنے کی ہدایت کر دی ہے۔
اظہار مذمت وزیراعظم نواز شریف نے دھماکے کی مذمت کرتے ہوئے کا متاثرہ خاندانوں سے اظہار افسوس کیا اور زخمیوں کو بہترین طبی سہولتیں فراہم کرنے کی ہدایت کی ہے۔ وزیر اعلی سندھ سید مراد علی شاہ نے درگاہ شاہ نورانی میں دھماکے کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے زخمیوں کو بہترین طبی سہولیات و علاج معالجہ فراہم کرنے کی ہدایت کی۔ انہوں نے کہا یہ لوگ مسلمان کہلانے کے مستحق نہیں یہ ہمارے خون کے پیاسے ہیں ہمیں دہشت گردوں کے خلاف متحد ہو کر لڑنا ہے۔
گورنر سندھ سعید الزماں صدیقی نے حب میں درگاہ شاہ نورانی کے دھماکے پر قیمتی جانوں کے ضیاع پر افسوس کا اظہار کیا اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا کی۔ وزیر اعلی خیبر پختونخوا پرویز خٹک نے بھی حب میں دھماکے کی شدید مذمت کرتے ہوئے کہا معصوم زائرین کو نشانہ بنانا ظلم اور بزدلی ہے۔ دہشت گردی کے خاتمے کے لئے پوری قوم متحد ہے۔