دنیا بھر کے حیاتیات داں اور ماہرین نے مشترکہ طور پر ایک منصوبہ شروع کرنے کا اعلان کیا ہے جسے ’’ہیومن سیل اٹلس‘‘ کا نام دیا گیا ہے۔
اس انقلابی منصوبے کے ذریعے انسانی جسم کی بنیادی اینٹوں (سیلز) بلکہ ہر ایک ایک سیل کا نقشہ بنایا جائے گا اور اس کے روابط نوٹ کیے جائیں گے۔ منصوبے میں ہر خلیے کی تفصیلی تصویر بھی شامل کی جائے گی۔ سویڈن کے کیرولنسکا انسٹی ٹیوٹ میں حیاتی سالمات کے سائنسدان کا کہنا ہےکہ تندرستی ہو یا بیماری ہر معاملے میں خلیات ہی اہم کردار ادا کرتے ہیں اور یہ پروجیکٹ امراض کو سمجھنے میں بہت مدد دے گا۔
اس پروگرام کا رسمی اعلان اس ہفتے ایم آئی ٹی ، ہارورڈ یونیورسٹی ، سینگر انسٹی ٹیوٹ اور ویلکم ٹرسٹ کے تحت ہونے والی ایک میٹنگ میں کیا گیا ہے۔ یہ منصوبہ انسانی جینوم پروجیکٹ کی ہی طرح اہم ہے جس میں انسانی جسم کا ایک حد تک جینیاتی نقشہ تیار کیا گیا تھا۔
انسانی جسم میں اربوں کھربوں خلیات ہے لیکن انسان صرف 2 خلیات سے بنتا ہے ایک بیضہ اور دوم اسپرم خلیہ جو ماں اور باپ کی جانب سے آتے ہیں۔ جب یہ دونوں ملتے ہیں تو تیزی سے لاکھوں کروڑوں خلیات میں تقسیم ہوتے جاتے ہیں اور جنین بناتے ہیں جو 9 ماہ رحمِ مادر میں رہتا ہے اور بچہ بنتا ہے۔ اس سفر میں کئی طرح کے خلیات بنتے ہیں اور مختلف اندرونی اور بیرونی اعضا کو بناتے ہیں۔
اس پروجیکٹ میں تمام خلیات کو ظاہری طور پر خردبین کے نیچے دیکھا جائے گا اور ان کی تفصیلی تصاویر لی جائیں گی۔ اس پروجیکٹ سے معلوم ہوگا کہ پھیپھڑے کے خلیات جگر سے الگ کیوں ہوتے ہیں۔ اس سے معلوم ہوگا کہ آخر ایک عضو کے خلیات دوسرے سے مختلف کیوں ہوتے ہیں۔ پھر یہ امید بھی ہے کہ شاید اس سے نئے اقسام کے خلیات بھی دریافت ہوسکیں گے۔
اس کے علاوہ خلیات کے تندرست اور بیمار ہونے کی حالات کا مطالعہ بھی ممکن ہوگا۔ اس طرح انسانی خلیات کو سمجھنے میں بہت مدد ملے گی اور علاج کا راستہ ہموار ہوگا۔