لاہور (جیوڈیسک) لاہور ہائی کورٹ نے لاہور میں کینٹینرز ہٹانے کے متعلق تین درخواستیں خارج کردیں,عدالتی ریمارکس میں کہا گیا ہے کہ کنٹینرز لگانے سے انسانی بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے۔
لاہور ہائیکورٹ میں کیس کی سماعت کے دوران ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے کہا کہ عوامی تحریک کے کارکن مسلح ہیں اور ملک کے خلاف بغاوت کر رہے ہیں ، جسٹس خالد محمود خان نے کہا کہ ہم سب نے پاکستان کی حفاظت کرنی ہے۔
آپ عام شہریوں کو تکلیف نہ دیں اگر کوئی کینٹینر ہٹاتا ہے ، اسے گرفتار کر کے مقدمہ درج کریں، عدالت بغاوت نہیں روک سکتی ، قانون وہ ہے جو سب مانیں اگر کوئی نہیں مانتا تو عدالت کیا کر سکتی ہے۔
ایڈوکیٹ جنرل پنجاب نے بتایا کہ عوامی تحریک کے کارکنوں نے ایک انسپکٹر اور 5 اہلکاروں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ جسٹس خالد محمود نے عوامی تحریک کے نمائندوں سے استفسار کیا کہ پولیس اہلکاروں کو تشدد کا نشانہ بنا کر ان کا اسلحہ چھیننا کون سا انقلاب ہے۔
عدالت کو بتایا گیا کہ عدالت کو طاہر القادری کی جانب سے پرامن رہنے کی تحریری یقین دہانی نہیں کروائی گئی جس پر عوامی تحریک کے وکیل نے کہا کہ طاہر القادری نے جو کہنا تھا اپنی تقریر میں کہہ دیا ہے۔
عدالت نے دونوں طرف کے دلائل سن کر کیس کا فیصلہ محفوظ کر لیا۔عدالتی ریمارکس میں بتایا گیا کہ کنٹینرز لگانے سے انسانی بنیادی حقوق متاثر نہیں ہوتے, کنٹینرز ہٹانے کے متعلق تینوں درخواستیں خارج کر دی گئیں۔