تحریر : بیگم صفیہ اسحاق صدر ممنون حسین نے کہا ہے کہ کشمیریوں اور فلسطینیوں سمیت دنیا کی مختلف قوموں کو ان کے حقِ خودارادیت کے بنیادی حق سے محروم کر دیا گیا ہے۔ ان پر انسانیت سوز مظالم ڈھائے جا رہے ہیں۔ یہ صورت حال انسانی حقوق کی پامالی کے ایک سلسلے کو جنم دیتی ہے، عالمی برادری کو اس کا نوٹس لینا چاہئے۔ انسانی حقوق کے عالمی دن کے لیے نعرہ ‘آج کسی ایک کو اس کا حق دلانے کے کے لئے کھڑے ہو جاو’ کا انتخاب نہایت موزوں ہے کیونکہ یہ نعرہ اس عہد کی تجدید کی حیثیت بھی رکھتا ہے جو ایک مسلمان کی حیثیت سے ہمارے عقیدے،پاکستانی کی حیثیت سے آئینی تقاضے اور بین الاقوامی شہری کی حیثیت سے اقوام متحدہ کے چارٹر اور انسانی حقوق کے اعلامیے کی رو سے ہم پر عائد ہوتا ہے۔ آج کے عہد میں کوئی معاشرہ اپنی جغرافیائی حدود میں سمٹ کر نہیں رہ سکتا، بہت سے خارجی عوامل دوسرے ملکوں کے اندرونی معاملات پر اثرانداز ہوتے ہیں۔
اس کے علاوہ بعض ایسے سیاسی اور انتظامی معاملات بھی شامل ہوجاتے ہیں جس سے انسانی حقوق متاثر ہو سکتے ہیں۔ پالیسیوں کی تشکیل میں احتیاط برتی جائے’ ایسے اقدامات نہ کیے جائیں جن سے دوسروں کے حقوق متاثر ہوں۔ انسانی حقوق کی پامالی اور ان سے پیدا ہونے والے حالات میں اصلاح احوال کی ذمہ داری پوری انسانیت پر عائد ہوتی ہے، ایسے واقعات پر جب تک قابو نہیں پایا جائے گا نہ عالمی امن کو یقینی بنایا جا سکے گا’ نہ ہی انسانی حقوق کے تحفظ کی عالم گیر تحریک بھرپور طریقے سے برگ و بار لا سکے گی۔ اسلام تمام انسانیت کی برابری کا پیغام دیتا ہے۔ وہ ایسا ماحول تخلیق کرتا ہے جس میں تمام لوگ پرامن بقائے باہمی کے اصول کے تحت زندگی بسر کرتے ہیں۔ انسانی حقوق نے عالمی دن کے موقع پر پیغام میں انہوں نے کہاکہ نبی کریمۖ نے خطبہ حجة الوداع درحقیقت انسانی حقوق عالمی چارٹر تھا۔
نبی کریمۖ کی تعلیمات کے مطابق ہر مسلمان کو انسانی حقوق کا احترام کرنا چاہئے۔ متوازن معاشرہ وہ ہوتا ہے جس میں تمام افراد کے حقوق کی ضمانت دی جاتی ہے اور یہ ضمانت سیاسی قانونی’ معاشی سماجی اور ثقافتی فریم ورک کے ذریعے دی جا سکتی ہے۔ انسانی حقوق کاعالمی دن گزشتہ روز منایا گیا ایسے میں مقبوضہ کشمیر ایک ایساخطہ ہے جہاں قابض بھارتی فورسزنے جنوری1989سے اب تک 94,594 بے گناہ کشمیریوں کو اپنا پیدائشی حق، حق خودارادیت مانگنے کی پاداش میں شہید کیا ہے جن میں سے 7,076 کو دوران حراست شہید کیا گیا۔کشمیرمیڈیاسروس کے ریسرچ سیکشن کی جانب سے انسانی حقوق کے عالمی دن پرجاری ہونے والی رپورٹ کے مطابق قتل کے ان واقعات سے22,831خواتین بیوہ اور 107,603 بچے یتیم ہوئے، اس عرصے کے دوران فوجیوں نے 10,816 خواتین کی بے حرمتی کی جبکہ107,725رہائشی عمارتوں اور دیگر املاک کو تباہ کیا۔ ان27برسوںکے دوران بھارتی پولیس اور فوجیوں نے 8ہزارسے زائد افراد کو حراست کے دوران لاپتہ کیا۔
Kashmiris Rights
بھارتی پولیس نے صرف رواں برس کے دوران حریت رہنماؤں مسرت عالم بٹ، آسیہ اندرابی، فہمیدہ صوفی، نورمحمد کلوال، ایازاکبر، میرحفیظ اللہ، مولانا برکاتی، یوسف شیخ، رئیس احمدمیر اور سلمان یوسف سمیت11ہزار سے زائد نوجوانوں اور طلبا کو گرفتار کیا گیا ان میں سے متعدد کالے قانون پبلک سیفٹی ایکٹ کے تحت مختلف جیلوں میں نظربندہیں۔ کٹھ پتلی انتظامیہ نے کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سیدعلی گیلانی اورجنرل سیکریٹری شبیرشاہ کو رواں برس مسلسل گھروں اور تھانوں میں نظربندرکھا۔ میر واعظ عمرفاروق، یاسین ملک، آغا سید حسن الموسوی، ظفراکبربٹ، بلال صدیقی، مختار احمد وازہ اور دیگرحریت رہنماؤں کو بھی رواں برس کے زیادہ تردنوں میں گھروں، تھانوں اور جیلوں میں نظر بند رکھا گیا۔ رواںبرس8جولائی کوبھارتی فوجیوں کے ہاتھوں برہان مظفر وانی کے ماورائے عدالت قتل کے بعد بھارتی فورسزکی طرف سے پرامن مظاہرین پرگولیوں، پیلٹ بندوق اورآنسوگیس کے بے دریغ استعمال سے اب تک 115 افراد شہید جبکہ 16 ہزارزخمی ہوچکے ہیں۔ پیلٹ چھرے لگنے سے خواتین سمیت 1250افراد کی بینائی متاثر ہوئی۔علی گیلانی، میرواعظ عمرفاروق، یاسین ملک، شبیرشاہ اوردیگرحریت رہنماؤں نے اپنے بیانات میں اقوام متحدہ اورانسانی حقوق کے عالمی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ بھارتی فورسزکی طرف سے مقبوضہ علاقے میں جاری انسانی حقوق کی خلاف ورزیوں کا نوٹس لیںاور تنازع کشمیرکے حل کیلیے بھارت پر دباؤ ڈالیں۔
انسانی حقوق کے عالمی دن پر کل جماعتی حریت کانفرنس کے چیئرمین سید علی گیلانی کا کہناہے کہ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کونسل کے قیام کامقصد انسانی زندگیوں کو تحفظ فراہم کرنا تھا لیکن یہ عالمی ادارہ اپنی ذمہ داری نبھانے میں ناکام رہاہے۔برسلز میں ایک سیمینارکے مقررین نے عالمی برادری خصوصاً اقوام متحدہ اور یورپی یونین سے مطالبہ کیا ہے کہ وہ مقبوضہ کشمیرکے مظلوم عوام کے انسانی حقوق کے تحفظ کے لئے فوری اقدامات کرے، بھارتی مظالم رکوائے جائیں، کشمیرکونسل یورپ نے اس سیمینارکا اہتمام انسانی حقوق کے عالمی دن کے موقع پریورپی پارلیمنٹ میں کیا۔ ”دس دسمبر: کشمیریوں کے حقوق کی یاددہانی کا دن” کے عنوان سے سیمینار دو حصوں میں ہوا۔ مسئلہ کشمیرکے ممکنہ مذاکرات میں کشمیریوں کی شمولیت بہت ضروری ہے۔ حالیہ دنوں میں وزیراعظم آزادکشمیرراجہ فاروق حیدر نے یورپ کا دورہ کیا، وہ یورپی یونین کے ساتھ رابطے جاری رکھنا چاہتے ہیں۔ حالیہ مہینوں کے دوران مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی پامالیوں میں اضافہ ہوا۔ لوگوں پر اظہار رائے کی آزادی اور حتیٰ کہ انہیں عبادت سے روکا گیا۔ پیلٹ گن سے نشانہ بنایاگیا۔ دوطرفہ مذاکرات کا ابھی تک کوئی فائدہ نہیں ہوا، ضروری ہوگیاہے کہ مسئلہ کشمیرپر بین الاقوامی ثالثی ہونی چاہیے۔ یورپی یونین حکام کو چاہیے کہ بھارت کے ساتھ تجارتی معاہدوں کے دوران کشمیر میں انسانی حقوق کے مسائل کو بھی مدنظر رکھیں۔ گذشتہ پانچ ماہ کے دوران مقبوضہ وادی میں ایک سو ایک افراد شہید ہو چکے جن میں اکثریت کی عمریں تیس سال سے کم تھیں۔ لائن آف کنٹرول پر آزادکشمیرکے لوگ بھی بھارتی جارحیت سے محفوظ نہیں۔ اس عرصے کے دوران 47افراد کو ایل او سی پر نشانہ بنایا گیا۔
بھارت کشمیریوں کو دبانے کے لئے ہرقسم کا حربہ استعمال کر رہا ہے، اس نے کالے قوانین کے تحت اپنی فوج کو مقبوضہ کشمیرمیں تشدد کی کھلی اجازت دے رکھی ہے۔ انصاف کے بغیر امن کبھی قائم نہیں ہوسکتا۔ کشمیر کونسل ای یو دنیا کی توجہ مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی طرف دلانے کے لیے جدوجہد جاری رکھے گی۔ یورپی یونین کے سابق سفیرانتھونی کرزنر نے زوردیاکہ کشمیرنوجوانوں کا یورپی نوجوانوں کے ساتھ رابطہ کرایاجائے تاکہ یورپ میں مسئلہ کشمیرکو سمجھنے میں مدد ملے۔ مقررین نے مقبوضہ کشمیرمیں بڑھتے ہوئے بھارتی مظالم پر سخت تشویش ظاہر کی اور ان مظالم کو فوری طور پر روکنے کی اپیل کی گئی۔ مقررین نے کہاکہ بھارت کشمیرمیں انسانی حقوق کو بری طرح پامال کر رہا ہے تاکہ کشمیریوں کی آزادی کی پرامن تحریک کو دبایا جا سکے۔ بھارت گذشتہ سات دہائیوں سے مجرمانہ طورپر کشمیریوں کی نسل کشی میں ملوث ہے۔ عالمی برادری کو ان مظالم پر خاموش نہیں رہنا چاہیے۔ بھارت کی فورسز مقبوضہ کشمیرمیں انسانی حقوق کی ہزاروں خلاف ورزیوں میں ملوث ہے جن میں ماورائے عدالت قتل عام، تشدد، جبری گمشدگی اور جنسی تشدد بھی شامل ہے۔