سری نگر (جیوڈیسک) کل جماعتی حریت کانفرنس گ کے چیرمین سید علی گیلانی نے کہا ہے کہ تباہ کن سیلاب کے بعد اور عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کرنے کے باوجود قیدیوں کو رہا نہ کرنے کی حکومتی پالیسی کو غیر قانونی اور ظالمانہ قرار دیتے ہوئے اس کی شدید الفاظ میں مذمت کی ہے۔
حریت کے مطابق بارہمولہ سے تعلق رکھنے والے معصوم نوجوانوں اور خاص کر طالبعلموں جن میں فیضان احمد تانترے، فیاض احمد کمہار، ماجد احمد شیخ، عبدالقیوم نجار، عاشق قادر لون، الطاف احمد گوجری، سہیل احمد ملک، جاوید احمد ڈار، توصیف امین خان اور راجہ اشفاق احمد خان شامل ہیں کے خلاف لگائے گئے الزامات بے بنیاد ثابت ہوگئے ہیں اور عدالت نے انہیں فوری طور پر ریلیز کرنے کے احکامات صادر کئے ہیں۔
البتہ بارہ مولہ پولیس اپنی سی من مانی کرکے ان کو نہیں چھوڑ رہی ہے اور انہیں بغیر کسی قانونی جواز کے حبس بے جا میں رکھا جارہا ہے۔ اخبارات کے لیے جاری بیان میں کہا گیا کہ حالیہ تباہ کُن سیلاب سے جہاں کشمیر کا ہر شہری متاثر ہوا ہے، وہاں قیدیوں کی حالت سب سے زیادہ قابل رحم بن گئی ہے اور وہ اپنے گھروں اور اہل خانہ کی سلامتی کو لیکر حد سے زیادہ پریشان ہیں۔ اس صورتحال میں لازم بنتا تھا کہ حکومت سیاسی قیدیوں کو غیر مشروط طور رہا کرتی یا جن کے کیس عدالتوں میں زیرِ سماعت ہیں انہیں پیرول پر رہا کیا جاتا، البتہ ایسا کچھ بھی نہیں ہوا۔
بلکہ جن قیدیوں نے اپنی کوششوں سے عدالتوں سے ضمانتیں حاصل کیں، انہیں بھی رہا نہیں کیا جارہا ہے اور ان کی نظر بندی کو محض انتقام گیری کے تحت طول دیا جا رہا ہے۔ اخباری بیان کے مطابق بارہ مولہ کے کے کئی نوجوانوں کو چند مہینے قبل گرفتار کرکے فرضی کیسوں کے تحت پابند سلاسل بنایا گیا تھا اور اب ان کی قید کی مدت یا تو پوری ہوگئی ہے یا کورٹ نے انہیں بیل اوٹ (Bail Out) کیا ہوا ہے، البتہ پولیس پھر بھی انہیں نہیں چھوڑ رہی ہے اور انہیں بغیر کسی قانونی جواز کے یرغمال رکھا گیا ہے۔
حریت نے اس کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتے ہوئے بارہ مولہ سے متعلق نوجوانوں سمیت تمام سیاسی قیدیوں کی فوری رہائی پر زور دیا اور حقوق بشری کی عالمی تنظیموں سے اپیل کی گئی کہ وہ کشمیری نظربندوں کی حالت زار کا فوری نوٹس لیں اور ان کی رہائی ممکن بنانے کے لیے اپنا رول ادا کریں۔