افغانستان (اصل میڈیا ڈیسک) طالبان کے وزیر خارجہ مولوی امیر خان متقی نے امریکا سمیت تمام ممالک کے ساتھ مثبت تعلقات قائم کرنے کی خواہش کا اظہار کرتے ہوئے عالمی برادری سے افغان عوام کی مدد کرنے کا مطالبہ کیا ہے۔ انسانی حقوق کے حوالے سے بات کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ میں انسانی حقوق کے وہ معنی نہیں جانتا جن کے بارے میں بیرون ملک سے بات کی جا رہی ہے۔
افغان عہدیدار نے کہا کہ ہمیں افغانستان کے تمام حصوں میں چیلنجز کا سامنا ہے لیکن ہم سرمایہ کاروں کو خدمات اور مواقع فراہم کرنے کے خواہاں ہیں۔ سیکیورٹی کی صورتحال بہتر ہوئی ہے۔ بے گھر افراد واپس آ سکتے ہیں۔ ان کا کہنا تھاکہ سفری دستاویزات رکھنے والا کوئی بھی شخص افغانستان آ اور جاسکتا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ ہم پورے افغانستان کو کنٹرول کرتے ہیں اور کوئی لڑائی نہیں ہو رہی ہے۔ ہم نے بغیر کسی مزاحمت کے زیادہ تر افغان صوبوں کا کنٹرول سنبھال لیا ہے۔ ہم اپنے ملک پر بیرونی دباؤ کو بھی مسترد کرتے ہیں۔
ملا متقی نے مزید کہا کہ افغان عوام نے 4 دہائیوں سے جنگ کی تکالیف برداشت کیں۔ ہم ان ممالک کے ساتھ رابطہ کریں گے جو افغانستان کی مدد کرنا چاہتے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ ہم بین الاقوامی برادری سے مطالبہ کرتے ہیں کہ وہ افغان عوام کی مدد کرے۔
پیر کو جنیوا میں منعقدہ ڈونرز کانفرنس نے اقوام متحدہ کی جانب سے افغانستان کے لیے تقریبا ایک ارب ڈالر کی امداد کا وعدہ کیا۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے کانفرنس میں شریک وزراء کو بتایا کہ افغانستان میں انسانی امداد کی منتقلی اور تقسیم کو آسان بنانے کے لیے بین الاقوامی برادری کے لیے طالبان تحریک کے ساتھ بات چیت کرنا بہت ضروری ہے۔