’’جس کی لاٹھی اسکی بھینس‘‘ انسانی سمگلنگ میں ملوث افسر بچانے کیلئے ایف آئی اے کے جونیئرز کی ’’قربانی‘‘

FIA

FIA

اسلام آباد (جیوڈیسک) ’’جس کی لاٹھی اس کی بھینس‘‘ کا محاورہ پاکستان کی وفاقی تحقیقاتی ایجنسی ایف آئی اے پر بالکل پورا اترتا ہے کیونکہ وزیر داخلہ کی طرف سے انسانی سمگلنگ میں ایف آئی اے کے لوگوں کے ملوث ہونے کا نوٹس لینے پر ادارے نے اپنی تحقیقات مکمل کرتے ہوئے 4 جونیئر اہلکاروں کو مجرم قرار دیا اور ان پر مقدمہ بنایا جا رہا ہے جبکہ انکی قربانی دیکر اعلیٰ افسر جو اس میں ملوث تھے، کو بچا لیا گیا ہے۔

ذرائع نے بتایا ہے کہ چودھری نثار نے انسانی سمگلنگ پر ڈی جی ایف آئی اے غالب علی بندیشہ کو تحقیقات کا حکم دیا تھا۔ ذرائع نے بتایا ہے کہ امیگریشن ونگ کے جونیئر اہلکاروں پر 2 مختلف مقدمات بنائے گئے ہیں۔ تفصیل کے مطابق اے ایس آئی عظمیٰ مشتاق کے ساتھ دیگر اہلکار آفتاب، سیف اللہ اور کانسٹیبل نعمان کیخلاف کارروائی کی گئی ہے اور امیگریشن آرڈیننس کے تحت مقدمات بنائے گئے ہیں۔

ذرائع کا کہنا ہے انکو سزا بڑے افسروں کو بچانے کیلئے دی گئی جبکہ ائرپورٹ پر سمگلنگ کے موقع پر موجود انچارج صاحبان کیخلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔