جیسے وطن عزیز پاکستان میں جمعہ کا دن سماج دشمن عناصر کے لئے پسندیدہ دن ہے بالکل اسی طرح سماج دشمن عناصر نے جمعہ کو ہی اپنے مذموم مقاصد کے لئے نیوزی لینڈ کے شہر کراسٹ چرچ کو منتخب کیا اور خوف و ہراس کا سما پیدا کر دیا دہشت گردی وطن میں ہو یا دیگر ممالک میں اس کی کسی بھی طور حمایت ممکن نہیں بلکہ دہشت پسند عناصر اور دہشت پسند کاروائیوں کی جتنی بھی مذمت کی جائے وہ کم ہے جب انسانیت کے خون سے ندیاں بہائی جائیں گی تب کسی طور پہ اس اقدام کو اچھی نظر سے دیکھنا ممکن نہیں کیونکہ یہ اقدام قابل تحسین نہیں بلکہ قابل مذمت ہے انسان مسلم ہو یا غیر مسلم اس کی اہمیت بہرکیف مسلمہ ہے دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی بھی بے گناہ کے خون بہانے کی اجازت دینے سے قاصر ہے جب دنیا کا کوئی بھی مذہب کسی بے گناہ کا خون بہانے کی اجازت نہیں دیتا تو پھر خون بہانے والے کودنیا میں عزت اور اہمیت نہیں دی جا سکتی خون بہانے والوں کی ہر جگہ،ہر پلیٹ فارم پہ مذمت کے ساتھ ساتھ ان کے خلاف مناسب حکمت عملی بناکر سماج دشمن عناصر کا قلع قمع کرنا ضروری ہے دہشت گردوں کا کوئی مذہب اور ملک نہیں ہوتا ان کا مقصد انسانیت کی تذلیل اور خون بہانا ہی ہوتا ہے اس لئے دہشت گرد عناصر ہمیشہ اس طاق میں رہتے ہیں کہ انہیں موقع ملے اور وہ انسانیت کا خون بہا دیں شاہد انہیں اسی میں سکون میسر آتا ہو جمعہ کے روز انسانیت کے دشمنوں نے نیوزی لینڈ کے شہرکرائسٹ چرچ کو اپنے مذموم مقاصد کے لئے چنااور فائرنگ کرکے بے گناہوں کو موت کی نیند سلا دیا۔
نیوزی لینڈ کی آبادی کا صرف 1.1 فیصد حصہ مسلمانوں پر مشتمل ہے 2013 میں کی گئی مردم شماری کے مطابق نیوزی لینڈ میں 46000 مسلمان رہائش پذیر تھے، جبکہ 2006 میں یہ تعداد 36000 تھی۔ سات سالوں میں 28 فیصد اضافہ دیکھنے میں آیا اور یہ تعداد مسلسل بڑھ رہی ہے کرائسٹ چرچ کی دو مساجد میں نماز جمعہ میں مسلح افراد کی فائرنگ کے نتیجے میں 49افرادجاں بحق اور48سے زائد زخمی ہوگئے ،تین منٹ تک مسجد میں فائرنگ کرنے کے بعد حملہ آور مرکزی دروازے سے باہر نکلاجہاں اس نے گاڑیوں پر بھی فائرنگ شروع کر دی، حملہ آور جدید ہتھیاروں سے لیس اور پیٹرول بموں سے بھری گاڑی کیساتھ پہنچا تھاجو ہیلمٹ میں لگے کیمرے سے واردات کی ویڈیو لائیو اسٹریمنگ کرتارہاجبکہ حملے میں ملوث تین افراد کو حراست میں لیا گیا ہے جن سے تفتیش جاری ہیملزم نے اپنی شناخت آسٹریلوی شہری برینٹن ٹیرینٹ کے نام سے کی ہیفائرنگ کی اطلاع ملتے ہی پولیس نے علاقہ اپنے گھیرے میں لے لیا اور مکینوں کو بھی گھروں سے نہ نکلنے جبکہ کسی بھی مشتبہ سرگرمی کی اطلاع فوراً پولیس کو دینے کی بھی ہدایت کی گئی ہے،،حملہ آور وردی میں ملبوس تھا،جس کی عمر 30 سے 40 سال تھی۔
جبکہ نیوزی لینڈ کے دورے پر آئی ہوئی بنگلا دیش کی کرکٹ ٹیم فائرنگ کی زد میں آنے سے بال بال بچ گئی ہے، جس کے کھلاڑی فائرنگ کے وقت نماز جمعہ ادا کرنے کے لیے مسجد آئے ہوئے تھے نیوزی لینڈ کی وزیر اعظم جیکینڈا آرڈرن نے واقعے کی مذمت کرتے ہوئے اسے ملکی تاریخ کا سیاہ ترین دن قرار دے دیتے ہوئے کہاہے کہ مسجد میںفائرنگ دہشت گردی ہے۔ادھرنیوزی لینڈ میں پاکستانی ہائی کمیشن نے بتایا ہے کہ کرائسٹ چرچ کی مسجد نور اور مسجد لنٹن میں فائرنگ کے واقعے میں کسی پاکستانی کے زخمی ہونے کی اطلاع نہیں ہے فائرنگ کے واقعات کرائسٹ چرچ میں واقع مسجدِ نور اور مسجد لنٹن میں پیش آئے،عینی شاہدین نے واقعہ کی کوریج کرنے والے ذرائع ابلاغ کو بتایا کہ حملہ آور نے فوجی وردی سے ملتا جلتا لباس پہن رکھا تھا۔
اس کے ہاتھ میں خودکار بندوق تھی جس سے وہ مسجد النور میں اندھا دھند نمازیوں پر فائرنگ کرتا رہافائرنگ کی آوازیں سنیں جس کے نتیجے میں 4 افراد زمین پر گرے ہوئے تھے جبکہ ہر طرف خون پھیلا ہوا تھا حملہ آور ایک بج کر 45 منٹ پر مسجد النور میں داخل ہوا جس کے بعد فائرنگ کی آواز سنی گئی، نمازِ جمعہ کے سبب مسجد میں بڑی تعداد میں نمازی موجود تھے حملے کے بعد لوگ خوفزہ ہو کر مسجد نے باہر نکلے، اس کے علاوہ ایک حملہ آور کو بھی ہتھیار پھینک کر بھاگتے ہوئے دیکھا گیا فائرنگ کا دوسرا واقعہ لین ووڈ مسجد میں پیش آیاایک اور عینی شاہد کا کہنا تھا کہ وہ ڈینز ایو مسجد میں نماز ادا کررہے تھے جب فائرنگ آواز سنی اور جب وہ باہر کی طرف بھاگے تو انہوں نے دیکھا کہ ان کی اہلیہ کی لاش فٹ پاتھ پر گری ہوئی ہے۔ایک اور عینی شاہد کے مطابق فائرنگ سے بچوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، ان کا کہنا تھا کہ انہوں نے متعدد لاشیں دیکھیں ہیںایک غیر مصدقہ ویڈیو بھی منظر عام پر آئی ہے جو مبینہ طور پر حملہ آور کی بنائی ہوئی ہے۔ اس میں اسے لوگوں پر فائرنگ کرتے دیکھا جا سکتا ہے۔
تاہم فیس بک نے اعلان کیا ہے کہ وہ اس ویڈیو کو اپنی سائٹ سے ہٹا رہے ہیں۔ایک حملہ آور کی جانب سے فیس بک پر ڈالی جانے والی حملے کی لائیو ویڈیو کو اگرچہ ہٹا دیا گیا ہے، لیکن متعدد مختلف اکاؤنٹس سے دوبارہ اپ لوڈ کی جانے والی ویڈیو میں دیکھا جا سکتا کہ حملہ آور ایسے ہتھیار گاڑی سے نکالتا ہے جن پر مختلف عبارتیں لکھی ہیں اور اس کے بعد وہ مسجد میں داخل ہو کر نمازیوں پر فائرنگ کرتا ہے۔حملہ آور نے یقینی بنایا کے کوئی بھی مسجد سے باہر نکلنے نہ پائے۔ اس دوران وہ بھاگنے والے نمازیوں کا پیچھا کرتے ہوئے باہر پارکنگ تک نکل جاتا ہے اور ان پر گولیاں چلا کر دوبارہ مسجد میں آ کر بھاگنے کی کوشش کرنے والے زخمیوں پر دوبارہ گولیاں چلاتا ہے مسلم ممالک پاکستان ، ملائیشیا، ایران، بنگلہ دیش اور ترکی نے بھی ان حملوں کی بھر پورمذمت کی ہے دہشت گردی کے واقعات کسی بھی مہذب ملک اور معاشرے کی عکاسی نہیں کرتے انسانیت کے دشمنوں کو قانون کے کٹہرے میں لاکر کڑی سے کڑی سزا دی جائے۔