انسانیت سے ہمدردی

Humanity

Humanity

تحریر : اقراء ضیاء
صبح کا وقت تھا تقریباَ ٧ بجے کے قریب میں یونیورسٹی کے لئے گھر سے روانہ ہوئی. گھر کے قریب گاڑی کی تلاش میں سڑک ابُو ر کرتے ہوئے مجھے کچھ کووں کی کائیں کائیں کی آوازیں سُنائی دیں. یہ آوازیں کووں کے اُس جُھنڈ کی تھی جو اِک مّرے ہوئے کوے کے ارد گرد اُڑتے ہوئے بلند آواز میںکائیں کائیں کی آوازیں لگا رہے تھے.یہ منظر دیکھتے ہی مجھے دھچکا لگا اور میں یونیورسٹی تک سفر طے کرتے ہوئے بس اسی سوچ میں گرفتار رہی کہ جانورتک اِس بات سے واقف ہے کہ اپنوں کے جانے کا درد کیا ہوتا ہے اور اس کا اپناکس تکلیف میں مُبتلا ہے. لیکن نہ جانے کیوں آج کا انسان جسے اللہ نے عقل و شعور جیسی دولت سے نوازہ ہے وہ اس سے محروم ہے ٫ وہ اپنے جیسے انسان کا درد محسوس نہیں کر پاتالیکن اِک جانور عقل و شعور نہ ہونے کے باوجُود اپنوں کی تکلیف سمجھتا ہے اور اُسے محسوس بھی کرتا ہے. لیکن آج کا انسان اپنے جیسے انسان کو چیونٹی سی ہمدردی اور عزت دینے میں اپنی ذات کی توہین سمجھتا ہے.

انسان تعلیم یافتہ ہونے کے باوجود انسانیت سے ہمدردی کرنا کیوں بھول جاتا ہے . آج کا انسان انسانوں کے بجائے حیوانوں سے محبت میں گرفتار ہوجاتا ہے. لیکن اُس کے نزدیک انسان کی اہمیت جانور جتنی بھی نہیںہوتی. اس کی کہیں مثالیں ہمارے معاشرے میں جابجا موجود ہیں.

اور پھریہ منظر دیکھتے ہی حالی کے کئی واقعات نے میرے ذہن میں جنم لے لیا . ١٠ سالہ معصوم طیبہ کی ظلم کی داستان اور اس کے علاوہ گھروں میں کام کرنے والے کمسن ملازمین جو کئیں مالکان کے ظلم کا شکار ہوتے ہیں. تشدد کے واقعات کے علاوہ مشعال خان کاقتل اور غیرت کے نام پر ہزاروں معصوموں کا قتلِ عام جنہوں نے ہمیں سوچنے پر مجبور کر دیا کہ آج کے دور میں انسانیت کا قتل ایک معمولی سی بات ہے.

انسانوں نے درندوں کا رُوپ دھار لیا ہے. جو انسان کا قتل کرتے ہوئے اور اُس پر ظلم کرتے ہوئے کسی قسم کا خوف محسوس نہیں کرتے اور اللہ کے عزاب سے بے خوف ہو کر انسانیت کو تکلیف پہنچاتے ہیں . وہ یہ کیوں بھول جاتے ہیں کہ جس مقصد کی بدولت اللہ نے اُنہیں اس دنیا میں بھیجا ہے وہ یہ ہر گز نہ تھا کہ وہ انسانیت کی خدمت کرنے کے بجائے اُس کی عزتِ نفس کو مجروح کریں.بلکہ انہیں چاہیے کہ وہ ہر انسان سے محبت کریں اور کسی کی ذات کو تکلیف پہنچانے سے گریز کریں.

انسان کوہمیشہ اس بات کو ذہن نشین کرنا چاہیے کہ وقت کبھی ختم نہیں ہوتا کیونکہ جس وقت تک ہماری سانسوں کا تسلسل جاری رہے گا تب تک وقت کی رفتار ویسے ہی چلتی رہے گی .یہاں تک کہ انسان تو اس بات سے بھی ہرگز واقف نہیں کہ کس لمحے بدلے کی گھڑی آن پہنچے اور اس کے کیے ہوئے ظلم کب اور کہاںاسے منہ کے بل زمین پر گِرا ڈالیں.اسی لئے انسان کو چاہیے کہ ان سانسوں کا تسلسل ٹوٹنے سے پہلے ہر اس کام سے گریز کرے جس سے انسانیت کی پامالی ہو چونکہ اسلام ہر مومن کو انسانیت سے ہمدردی کا درس دیتا ہے.

Iqra Zia

Iqra Zia

تحریر : اقراء ضیاء ٫ کراچی
Email: iqra22679@gmail.com