سیکڑوں اساتذہ کا 2 سال سے تنخواہ نہ ملنے پر احتجاجی دھرنا

Protest

Protest

کراچی (جیوڈیسک) محکمہ تعلیم کراچی میں بھرتی ہونے کے 2 برس بعد بھی تنخواہ نہ ملنے کے خلاف سیکڑوں خواتین و مرد اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے بدھ کو بلاول ہاؤس کے قریب مطالبات کی منظوری تک دھرنا دے دیا، پولیس نے دھرنے کے شرکا کو روکنے کے لیے بلاول ہاؤس کے اطراف کنٹینر لگا کر راستے بند کر دیے جس کے باعث شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا۔

تفصیلات کے مطابق نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کی اپیل پر پیپلز پارٹی کے سابق دور حکومت میں محکمہ تعلیم میں بھرتی ہونیوالے سیکڑوں خواتین ومرد اساتذہ اور غیر تدریسی عملے نے بدھ کو تنخواہوں کی عدم ادائیگی کے خلاف بلاول ہاؤس کی قریب دھرنا دینے کے لیے مارچ کیا۔

احتجاجی اساتذہ کے پہنچنے سے قبل ہی بلاول ہاؤس جانی والی سڑکیں کنٹینرز لگا کر بند کر دی گئیں جس کی وجہ سے شہریوں کو شدید مشکلات کا سامنا کرنا پڑا، اطراف کی شاہراہوں پر بدترین ٹریفک جام رہا ، خصوصا اسکولوں کے بچوں کو آمدورفت میں دشواری پیش آئیں،سڑکوں پرپولیس کی بھاری نفری کو تعینات کر دیا گیا۔

اساتذہ نے بلاول ہاؤس جانے والی سڑک کے سامنے ہی دھرنا دے دیا، پیپلز پارٹی کے رہنما راشد ربانی اور وقار مہدی نے دھرنا ختم کرانے کے لیے نیوٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابو بکر ابڑو، ایاز عباسی ،ملک امداداور این اے ناریجو سے مذاکرات کیے۔

پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے کہا کہ تنخواہوں کی ادائیگی سے متعلق معاملات پر غور کیا جا رہا ہے، امید ہے جلد یہ مسئلہ قانونی طریقے سے حل کر لیا جائے گا، نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو نے دھرنا ختم کرنے سے انکار کر دیا۔

اور کہا کہ خواتین و مرد اساتذہ اس وقت تک یہاں سے نہیں اٹھیں گے جب تک ان کو تنخواہیں جاری نہیں ہو جاتی جس کے بعد پیپلز پارٹی کے رہنماؤں نے آج 12 بجے دوپہر سینئر صوبائی وزیر تعلیم نثار احمد کھوڑو سے ملاقات کی یقین دہانی کرائی۔

نیو ٹیچرز ایکشن کمیٹی کے چیئرمین ابوبکر ابڑو کا کہنا تھا کہ پیپلز پارٹی کے سابق دور میں 7 ہزار اساتذہ اور غیر تدریسی عملے کی بھرتیاں کی گئیں، لیکن 2 سال گزر جانے کے باوجود انھیں تنخواہیں جاری نہیں کی گئیں ہمیں اب حکومت کے کسی وعدے پر اعتبار نہیں، اس لیے ہم تنخواہ لیے بغیر یہاں سے نہیں جائیں گے۔