لندن (اصل میڈیا ڈیسک) فطرت کے کارخانے میں کئی کیڑے، پتنگے اور جاندار خود کو بچانے کے لیے طرح طرح کے حربے اختیار کرتے ہیں اور پنک انڈروِنگ پتنگے کا کیڑا (کیٹرپِلر) کسی شکاری کو دیکھ کر اپنا جسم سکیڑ لیتا ہے اور چہرے کو بڑا کر لیتا ہے۔ اس طرح سے اس کی آنکھیں بڑی اور واضح دکھائی دیتی ہیں اور چہرے کے نقوش بڑے دانتوں کی طرح دکھائی دیتے ہیں۔
نایاب گلابی انڈروِنگ پروانہ (موتھ) برطانیہ، کوئنزلینڈ اور نیوگنی میں پایا جاتا ہے۔ یہ گلے سڑے پھلوں کو کھاتا ہے اور اس کے پر کے نیچے گلابی دھاریاں ہوتی ہیں۔ اپنے رنگ کی وجہ سے بہت سے شکاری اس پر رال ٹپکا سکتے ہیں۔ لیکن اس کا کیڑا شروع میں کتھئی رنگ کا ہوتا ہے۔ بڑا ہونے پر اس کے چہرے پر دو بڑے گہرے دھبے نمودار ہو جاتے ہیں۔ اور روشن پیلی دھاریاں نمودار ہوجاتی ہیں۔ بڑے دھبے خوفناک آنکھوں کی طرح محسوس ہوتے ہیں اور سفید دھاریوں کی دو قطاریں نوکیلے دانتوں کی مانند دکھائی دیتی ہیں۔
اس کیڑے کو بڑے سر والا کیٹرپِلر بھی کہا جاتا ہے۔ لیکن یہ اس کا اصلی سر نہیں بلکہ خطرے کے وقت وہ اپنے سر کو کھینچ کر بڑا کرلیتا ہے۔ اس کا سر گویا ایک کھوپڑی کی شکل اختیار کرلیتا ہے اور بڑی آنکھوں پر خوفناک دانتوں کا گمان ہوتا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ اس طرح جو بڑا کیڑا یا جانور اسے نوالہ بناتا ہے وہ خوفزدہ ہوکر پیچھے ہٹ جاتا ہے۔
اس طرح فطرت میں روپ دھار کر خود کو بچانے والی یہ ایک بہترین مثال ہے۔ اس سے قبل ہم پتے نما کیڑوں، سانپ کا چہرہ بنانے والے کیٹرپلر اور دیگر ایسے ہی جانوروں کو قدرتی انداز میں دیکھ چکے ہیں۔