اسلام آباد (جیوڈیسک) سابق وزیر اعظم پاکستان سید یوسف رضا گیلانی نے ملتان میں حسین حقانی کے انکشافات کے معاملے پر پریس کانفرنس کرتے ہوئے کہا کہ
امریکا میں سابق سفیر حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا سے متعلق مشروط اختیارات دیے گئے تھے جب کہ ایبٹ آباد آپریشن میں حصہ لینے والی امریکی فورسز ویزا لے کر نہیں آئیں۔
دنیا کے تمام دارالخلافوں میں سکیورٹی ایجنسیز کی نمائندگی لازمی ہوتی ہے اور امریکہ میں بھی دیگر سکیورٹی ایجنسیز کے لوگ موجود ہوتے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ ایبٹ آباد آپریشن کرنے والے کسی ویزے پر نہیں آئے تھے، میں نے بطور وزیر اعظم کسی رول کی خلاف ورزی نہیں کی تھی۔
انہوں نے کہا کہ میرے جس خط کا ذکر ہو رہا ہے وہ باقاعدہ پروسیجر کے تحت متعلقہ وزارتوں سے ہوتا ہوا حسین حقانی تک پہنچا تھا۔ انہوں نے کہا کہ معاملے کو اچھالنے کا مقصد اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔ انہوں نے بتایا کہ مذکورہ خط کے متعلق متعلقہ وزارتوں سے بھی رائے لی گئی۔
انہوں نے کہا کہ میرا خظ لکھنے کا واحد مقصد پروسیجر کو سپیڈ اپ کرنا تھا، کسی قانون کی خلاف ورزی کرنا نہیں تھا۔
سابق وزیر اعظم نے مطالبہ کیا کہ 2002ء سے 2017ء تک جاری کردہ ویزوں کی تحقیقات کرائی جائیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ابھی حسین حقانی کا واٹس ایپ ملا ہے جس میں انہوں نے بتایا ہے کہ انہوں نے ویزے سکیورٹی ایجنسیز کے لوگوں سے کلیئرنس لینے کے بعد جاری کئے۔
سابق وزیراعظم کا کہنا تھا کہ امریکیوں کو شمسی ایئربیس استعمال کرنے کی اجازت مشرف نے دی، پیپلزپارٹی نے امریکا کو ایسی کوئی اجازت کبھی نہیں دی جب کہ ہماری حکومت نے ہی امریکیوں سے شمسی ایئر بیس خالی کرایا تھا۔
انہوں نے کہا کہ بطور وزیراعظم کہا تھا کہ اسامہ بن لادن کی موجودگی کی تحقیقات کرائی جائیں اوراب بھی کہتا ہوں کہ اسامہ بن لادن کی پاکستان میں موجودگی پر تحقیقات کریں نہ کہ ویزے کے اجرا پر، کیوں کہ اس معاملے کو اچھالنے کا مقصد اصل مسائل سے توجہ ہٹانا ہے۔
واضح رہے کہ امریکا میں پاکستان کے سابق سفیر حسین حقانی کو ویزوں کے اجرا سے کے معاملے میں لامحدود اختیارات دینے سے متعلق خط میں انکشاف ہوا ہے۔