کروڑ لعل عیسن : خاوند کے خلاف دعوی دائر کرنے کیلئے آئی خاتون کے ساتھ وکیل نے گھر کے باہر ڈیرے پو لے جا کر زیادتی کر ڈالی۔ طلاق کے فارموں پر دستخط کروا لیئے۔ ڈی آئی خان کے علاقے کی رہائشی 25 سالہ سائرہ بی بی کے مطابق اس کا والد نشے کا عادی ہے اور اس نے 20 ہزار کے بدلے اسے چکنمبر 230 تحصیل کروڑ کے محمد اسلم کے پاس فروخت کیا۔ خاوند نے کچھ عرصہ بعد گھر سے نکال دیا۔ چار ماہ کی حاملہ ہوں۔ اس علاقے میں میرا کوئی نہیں۔
خاوند سے صلح کیلئے لوگوں کی منت سماجت کرتی رہی۔ آخر کار کسی نے دعوی دائر کرنے کا مشورہ دیا۔ جس پر مقامی وکیل شاہد عباس بلوچ کے پاس پہنچی۔ جس نے کاغذات پر انگوٹھے لگوا لیئے۔ اور بیٹھنے کو کہا۔ کچھ دیر بعد وہ مجھے میرے 4 سالہ بیٹے سمیت فتح پور چھوڑنے کا کہہ کر کار میں بٹھا کو اپنے گھر چکنمبر 228/TDA لے گیا اور گھر سے ملحقہ ڈیرے پر باہر سے تالا لگا کر بند کر دیا۔ اور شام کو خود کھانا لے کر پہنچا۔ کھانا کھلانے کے بعد مجھے زنائے حرام کیلئے آمادہ کرنے لگا۔ جس پر میں نے وکیل کی منت سماجت کی کہ میں ایک عزت دار لاوارث عورت ہوں۔ لیکن اس نے ایک نہ سنی اور میرے منہ پر ہاتھ رکھ کر خاموش کروا دیا اور پھر زبردستی زنائے حرام کرتا رہا۔ میں نے شور مچانے کی کوشش کی تو ملزم نے مجھے جان سے مار دینے کی دھمکی دی۔ جان کے چلے جانے کے خوف سے میں اپنے 4 سالہ بیٹے کو اٹھا کر خاموشی سے نکل گئی اور بعد ازاں فتح پور پولیس سے رابطہ کیا۔ لیکن فتح پور پولیس نے وکیل کے خلاف کاروائی نہ کی اور کروڑ تھانہ کی حدود کا وقوعہ قرار دے کر مجھے تھانہ کروڑ بھجوا دیا۔ پولیس تھانہ کروڑ نے بھی میری ایک نہ سنی۔
دوسری مرتبہ فتح پور کے سب انسپکٹر چوہدری اکرم سے اس کو دھکے دے کر نکال دیا۔ اور پولیس والے اس کے ساتھ مزاق کرتے رہے۔ جب میں کاوند سے صلح کی بات کرتی تو مجھے کہتے کہ ہمارے ساتھ شادی کر لو۔ بعد ازاں ڈی پی او کے آفس پہنچی تو ڈی پی او نے کاروائی کرنے کی بجائے کورٹ جانے کا مشورہ دے ڈالا۔ جس کے بعد سائر ہ بی بی دختر مہربان ذات اعوان زوجہ محمد اسلم ولد عبدالستار چکنمبر 230/TDA نے ایڈیشنل اینڈ سیشن جج کروڑ کی عدالت میں پیش ہو کر وکیل کی جانب سے اپنے ساتھ ہونے والی زیادتی کے خلاف داعوی دائر کیا۔ جس کی آئندہ سماعت 12 جولائی مقرر ہوئی ہے۔ دعوی میں ایڈیشنل اینڈ سیشن جج نے سائرہ بی بی کا میڈیکل کروانے کا بھی حکم جاری کر دیا۔ ڈی پی او لیہ ، ایس ایچ او فتح پور و کروڑ کو بھی فریق بنایا گیا ہے۔ سائرہ بی بی کے مطابق چونکہ وہ لاوارث عورت ہے اور اس کے ساتھ اس کا 4 سالہ بچہ ہے مقامی وکیل ، اس کا بھائی اور عباس کوڈن نامی شخص اسے اغواء اور جان سے مارنے کی دھمکیاں دے رہے ہیں۔ میں نے وزیر اعلیٰ پنجاب شہباز شریف ، آئی جی پنجاب ، انسانی حقوق کی تنظیموں اور ڈی پی او لیہ سے تحفظ کا مطالبہ کیا ہے۔ دوسری جانب خاوند محمد اسلم کے خلاف نان نفقے کا دعوی بھی دائر ہے۔ جس کی تاریخ پیشی 17 جولائی ہے۔